اعلیٰ افسروں کے میڈیکل الائونسز چھوٹے ملازمین کی تنخواہوں سے کہیں زیادہ ہیں: چیف جسٹس

May 19, 2016

اسلام آباد (صباح نیوز)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک میں اس سے بڑی ناانصافی کیا ہوگی کہ اعلیٰ افسران کے میڈیکل الائونسز چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں سے کہیں زیادہ ہیں، کیا چھوٹا ملازم یا غریب بیمار نہیں ہوتا اور عدالتوں کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 25کے حوالے سے عجیب و غریب فیصلے سنائے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس دیگر اداروں سے عدلیہ میںتعینات ملازمین کو یکساں جوڈیشل الائونس دینے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف وفاق اور حکومت سندھ کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران دیئے۔ چیف جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے بدھ کے روزکیس کی سماعت کا آغاز کیا تو وفاق کی جانب سے بابر اعوان، سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے دیگر سول اداروں کے عدلیہ میں تعینات ملازمین کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا کہ تمام ملازمین کو یکساں جوڈیشل الائونس دیا جائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر چاروں صوبے اپنی مالی پالیسیاں خود بناتے ہیں تو آئین کے آرٹیکل کا اس معاملہ میں ذکر کس طر ح آجاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے فلاں صوبہ یکساں الائونس دے رہا ہے تو دوسرا صوبہ بھی دے۔ حکومت سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ معاملہ چاروں صوبوں سے متعلق ہے اس لئے چاروں صوبوں کی نمائندگی ہونی چاہئے۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ اس معاملہ میںتو یہ کہا جارہا ہے کہ ایک خاکروب کی تنخواہ کم کردیں باقی لوگوں کی وہی تنخواہ رہے۔ حکومت سندھ کے وکیل کی درخواست پر عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ یہ معاملہ چاروں صوبوں سے متعلق ہے اس لئے وفاق کاموقف بھی آنا چاہئے اور سب فریقین کو سن کر فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جولائی تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں