اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت اپوزیشن کو عدالتی کمشن کے قیام کے لئے اپنے تیار کردہ ٹی او آر پر مذاکرات کے لئے پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم کو سنگل آؤٹ کر دیا گیا۔ حکومت ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کر رہی ہے اور نہ ہی متحدہ اپوزیشن ایم کیو ایم کو اپنا حصہ سمجھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے کمال ہوشیاری سے اپوزیشن کی پارلیمنٹ سے باہر لڑی جانے والی جنگ کو پارلیمانی کمیٹی تک محدود کر دیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی کو 2 ہفتے میں ٹی او آر تیارکرنے کا ٹاسک دیا ہے لیکن 2 ہفتے کے دوران ٹی او آر تیار ہونے کا امکان نہیں۔ اس لئے پانامہ پیپرز لیکس پر عدالتی کمشن کا معاملہ التوا میں پڑ سکتا ہے۔ پانامہ پیپرز لیکس کے ٹی او آر کی تیاری کے دوران اس کی کوکھ سے جنم لینے والا ’’سیاسی طوفان‘‘ بھی تھم چکا ہو گا۔ وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور محمد اسحاق ڈار کو پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی دینے کے لئے ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز پیش کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے تیار کردہ ٹی او آر پر قانون سازی میں خاصا وقت درکار ہے۔ حکومت قانون سازی کو پانامہ پیپرز لیکس کے ایشو کی دھول بیٹھنے تک تاخیری حربے اختیار کر سکتی ہے۔ سیاسی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے۔ اپوزیشن کو میراتھن ریس میں مصروف کر دیا گیا اور اپوزیشن کو تھکا دینے والی دوڑ میں کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔