اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں عمران کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آف شور کمپنی کہیں کی بھی ہو وہ آف شور کمپنی ہی ہے، یہ کیا منطق ہے کہ آف شور کمپنی پانامہ میں غلط ہے اور نیوجرسی میں ٹھیک۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر نوازشریف خود کو احتساب کیلئے پیش کرسکتے ہیں تو عمران خان شوکت خانم کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے‘ جن لوگوں نے پتھر اٹھا رکھے ہیں ان کا اپنا دامن بھی داغدار ہے۔ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو میسنا کہہ دیا۔ بعد میں سپیکر نے لفظ میسنا کارروائی سے حذف کروا دیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آج رولا پڑا تو عمران خان نے آف شور کمپنی پر موقف بدل لیا۔ عمران خان موسم اور حالات کے اعتبار سے آف شور کمپنی کی تعریف بدلتے ہیں، ان کے ہاتھ لوگوں کی جیبوں میں ہیں، اپنی جیبیں خالی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اچھا ادارہ ہے، زکوٰۃ، خیرات اور عطیات پر چلتا ہے، اس کا کامیابی سے چلنا سب کے مفاد میں ہے۔ اپنی سیاست کی طرح شوکت خانم کو بھی سب سے زیادہ نقصان خود عمران خان نے پہنچایا۔ احتساب مانگنے والوں کا اپنا دامن صاف ہونا چاہئے۔ نواز شریف اپنے خیراتی ادارے شریف میڈیکل کمپلیکس اور اتفاق ہسپتال ذاتی پیسے سے چلا رہے ہیں۔ سرکاری خزانے میں خورد برد جرم ہے تو عوام کے صدقات و خیرات کے فنڈ میں خوردبرد اس سے بڑا جرم ہے۔ خورشید شاہ اور ہماری پارٹی نے ماضی سے سبق سیکھا سیاستدان اختلافات پارلیمنٹ میں طے کریں ہو سکتا ہے ہمیں کل پھر کسی ایشو پر اکٹھا ہونا پڑے اس لیے فاصلے اتنے نہیں بڑھانے چاہئیں۔ خواجہ آصف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابا کیا تو سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ خاموش ہو جائیں، اگلی مرتبہ عمران خان بھی تقریر کریں گے تو بھی شور شرابا ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت ایوان کا ماحول خراب کرنا چاہتی ہے۔ خواجہ آصف کی تقریر ایوان کی روایات کے خلاف تھی۔ قبل ازیں عمران کی تقریر کے دوران خاموشی سے سننے پر انہوں نے ایوان کا شکریہ ادا کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ امپائر کی انگلیاں نہ دیکھیں، پارلیمنٹ کی توقیر بڑھائیں۔ خواجہ آصف نے بعدازاں عمران خان کو میسنا کہنے کے الفاظ واپس لے لئے