عوامی سوئس بنکوں میں پڑے اربوں ڈالرلوٹ ماراین آئی سی ایل سکینڈل سے متعلق بھی جاننا چاہتے ہیں:شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + کامرس رپورٹر) وزیراعلیٰ شہبازشریف نے کہا ہے کہ لوٹ مار ،کرپشن اور سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے والوں نے ملک کو تباہ کردیا۔ قومی دولت لوٹنے والوں کے شفاف، بلاامتیاز اور بے لاگ کڑے احتساب کا وقت آگیا۔ قوم فیصلہ کرچکی کہ قومی وسائل پر ہاتھ صاف کرنے والوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے اور احتساب کا ایک ایسا نظام بنایا جائے کہ آئندہ کوئی مائی کا لعل غریبوں کی محنت سے کمائی ہوئی دولت کو لوٹنے کی جرأت نہ کرسکے اور زمینوں پر قبضے نہ کرسکے، ان سب کا احتساب ضروری ہے۔ پانامہ لیکس نے پورے ملک میں ہلچل پیدا کررکھی ہے۔ میڈیا اور ایوانوں میں دن رات گفتگو ہورہی ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اس حوالے سے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پانامہ لیکس میں ان کا کہیں دور دور تک ذکر نہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو کمشن کے قیام کیلئے خط بھی لکھا اورکہا کہ اگر ان کے بیٹوں کا پانامہ لیکس میں ذکر موجود ہے تو وہ خود کمشن کے سامنے ثبوت اور شواہد رکھیں گے۔ اس سے بڑھ کر نیک نیتی کا کوئی اور ثبوت ہونہیں سکتا۔ ٹی او آرز کے حوالے سے اپوزیشن نے مزید سوالات اٹھائے جس پر وزیراعظم نے کہاکہ اپوزیشن کے رہنماؤں سے اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ بدقسمتی سے اپوزیشن کے ٹی او آر ز میں قرضوں کی معافی، کمیشن، کک بیکس اور کرپشن کا دور دور تک ذکرنہ تھا۔ ان کے ٹی او آرز دیکھ کرایسا لگتا تھا کہ یہ کرپشن کے نہیں بلکہ فرد واحد کے خلاف ہیں۔ وزیراعظم نے ایوان میں دوبارہ اپنا مقدمہ پیش کیا اور حقائق بیان کیے۔ ایوان میں موجود معزز ارکان اور پوری قوم نے ان کے خطاب کو سنا اور وہی جج ہوں گے۔ قوم پانامہ لیکس کے حوالے سے فرق جاننا چاہتی ہے۔ ماضی میں کرپشن، لوٹ مار، کمشن اور قرضوں کی معافی نے ملک کو کھوکھلا کردیا ۔قوم اب اس کا خاتمہ چاہتی ہے۔ صاف، شفاف اور بے لاگ احتساب کیلئے قوم متحد ہے۔ ہمیں وقت ضائع کیے بغیر سنجیدگی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ قوم کو علم ہے کہ امانت اور دیانتداری کے ساتھ کون ان کی خدمت کر رہا ہے اور ماضی میں کرپشن اور لوٹ مار کس نے کی ہے۔ ماضی میں سوئس بینکوں میں پڑے اربوں ڈالر، این آئی سی ایل سکینڈل اور قومی دولت کی لوٹ مار کی ہوشربا داستانوں کے بارے میں بھی قوم جاننا چاہتی ہے اور ان کا بھی حساب ہونا چاہئے کیونکہ یہ احتساب کا وقت ہے۔ پنجاب اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کے اندھیرے دور کرنے کیلئے بھر پور کاوشیں کی جارہی ہے۔ شدید گرمی اور 45ڈگری درجہ حرات کے باوجود لوگ اگر سڑکوں پر نہیں ہیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ موجودہ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کیلئے مخلصانہ کاوشیں کررہی ہے۔ اشرافیہ کے ہاتھوں ہماری قوم زخم خوردہ ہے۔ ملک کی ابتر صورتحال کے ذمہ دار پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان یا پاکستان کے کسی بھی حصے کا وہ شہری نہیں جو محنت کر کے اپنی روزی کماتا ہے بلکہ اس کی ذمہ دار وہ سیاسی اور فوجی قیادت ہے جو اقتدار میں رہیں۔ پاکستان میں آنے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کے باوجود غریب آدمی کی حالت آج بھی نہیں بدلی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی قیادت نے وزیراعظم محمد نوازشریف کی لیڈر شپ پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 46ارب ڈالر کا تاریخ ساز سرمایہ کاری پیکیج دیا ہے ۔ تو دھرنوں اور منفی سیاست کرنے والوں نے اس میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی اگر ان عناصر نے دوبارہ ترقی کے سفر کو روکنا چاہا تو قوم چوکوں اور چوراہوں میں ان کا گریبان پکڑے گی۔ میں نے اورنج لائن میٹروٹرین پراجیکٹ کے تمام حقائق ایوان کے سامنے رکھ دیئے ہیں اور اس میں اگر کوئی غلط بات ہے تو قیامت تک ثبوت لے آئیں، ہم اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ منصوبے کے مخالفین بے شک ہماری اس کاوش پر شادیانے نہ بجائیں لیکن اتنا تو ضرور کہہ دیں کہ یہ اچھا کام ہوا ہے۔ اگر اشرافیہ نے اس عوامی منصوبے کے راستے میں روڑے اٹکائے تو انقلاب آئے گا اس ملک کے عوام انقلاب لائیں گے۔ جب انقلاب آتا ہے تو وہ نہیں دیکھتا کہ یہ وزیراعلیٰ پنجاب کا گھر ہے یا کسی اپوزیشن لیڈر کا پھر سب کچھ بہہ جاتا ہے۔ اس لئے غریب عوام کے فلاحی منصوبوں میں روڑے اٹکانے والے خدا کا خوف کریں ۔ ایک سیاسی جماعت کے رہنما ٹی وی پروگرام پر کہہ رہے تھے کہ 2 جنوری 1972 میں جب ہمارے خاندان کی صنعت کو حکومتی قبضے میں لیا گیا تو اس وقت ہمارے خاندان کا 22 خاندانوں سے تعلق تھا لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرے خاندان کا 1972 میں 22 خاندانوں میں شمار نہیں ہوتا تھا۔ مجھے اس پرفخر ہے کہ میرے والد کا تعلق غریب کسان گھرانے سے تھا اور 1930 کی دہائی میں وہ لاہور آئے اور مزدوری شروع کی اور اپنی محنت سے مقام بنایا ۔ جب 1972 میں ہماری صنعت پر قبضہ کیا گیا تو یہ پاکستان کا سب سے بڑا سٹیل اور انجینئرنگ کا کارخانہ تھا جہاں ہزاروں افراد کو روزگار ملتا تھا۔ اس میں صرف زرعی مشینری ہی نہیں بلکہ جنگی ساز و سامان بھی بنتا تھا جس پر ہمیں ناز ہے۔ وزیراعلیٰ نے ترقیاتی منصوبوں خصوصاً توانائی پراجیکٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں آج ’’میری اور تیری‘‘ کی بات نہیں کر رہا بلکہ یہ ہماری بات ہے، یہ پاکستان کی بات ہے، یہ 20 کروڑ پاکستانیوں کی بات ہے اور یہ پاکستان کے مستقبل کی بات ہے۔ شہبازشریف سے ارکان صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو میٹروٹرین کے منصوبے کیلئے چین کی جانب سے فنڈز کی فراہمی پر مبارکباد دی۔ شہباز شریف کی طرف سے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر کام کی رفتار اور معیار کا جائزہ لینے کے لئے بنائی جانے والی سٹیرنگ کمیٹی کے چیئرمین خواجہ احمد حسان نے ہدایت کی ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے راستے میں واقع برقی تنصیبات کی منتقلی کا کام جلد از جلد مکمل کر لیا جائے تا کہ شدید گرم موسم میں رمضان المبارک کے دوران شٹ ڈاؤن کی ضرورت پیش نہ آئے۔

ای پیپر دی نیشن