اتفاق فونڈری قومیالی گئی تھی شریف فیملی 22 امیر خاندانوں میں نہیں رہی گلف سٹیل ملز کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟خورشید شاہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کے بیٹوں کی پاکستانی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کے صاحبزادے پاکستان کو ٹیکس نہیں دے سکتے تو ان کے پاس گرین پاسپورٹ بھی نہیں ہونا چاہئے، قائداعظمؒ نے1947ء میں 4 ہزار 4 سو 89 روپے ٹیکس دیا، وزیراعظم نے1993ء میں27 سو روپیہ ٹیکس دیا، انفراسٹرکچر وقت کی حکومت کے پاس امانت ہوتے ہیں، پاکستان وزیراعظم کے پاس امانت ہے اور جب امانت میں خیانت ہو تو قوم پریشان ہو جاتی ہے، پانامہ لیکس کا معاملہ ختم نہیں ابھی شروع ہوا ہے جب چور چور کی روایت شروع ہوئی تو اس کا فائدہ کسے ہوا، آج بھی کسی کو چور نہیں کہنا چاہتے، آئیں مل بیٹھیں کر ضابطہ کار بناتے ہیں، قانون سازی کرکے سپریم کورٹ کو اختیارات دیں تاکہ مسئلے کا حل نکلے، ہم وزیراعظم کو کرپٹ ثابت کرنا نہیں چاہتے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ میڈیا میں یہ تاثر دیا گیا کہ اپوزیشن نے سپیکر کے کہنے پر واک آئوٹ ختم کر دیا، یہ تاثر بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا واک آئوٹ وزیراعظم کے ایوان میں نہ آنے کی وجہ سے تھا، وزیراعظم ایوان میں آ گئے مگر وزیراعظم نے ہمارے سوالوں کے جواب نہیں دیئے جس کی وجہ سے ہم نے پھر احتجاجاً واک آئوٹ کیا، پارلیمنٹ بیس کروڑ عوام کی نمائندہ ہے، جو مسائل باہر حل نہیں ہو سکتے وہ پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے بار بار وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں بلوانے کی کوشش کی۔ بہتر ہوتا کہ وزیراعظم آج ایوان میں موجود ہوتے اور ہماری باتوں کو غور سے سنتے، پھر بھی وزیراعظم کو ہماری باتیں پہنچا دی جائیں گی مگر جو احساسات ہمارے ہیں وہ شاید ان تک نہ پہنچائے جا سکیں۔ پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی جبکہ وفاقی وزراء کی جانب سے کہا گیا کہ 1973ء میں لندن فلیٹس خریدے گئے اور کبھی کہا گیا کہ 2000ء میں وزیراعظم کے بیٹوں کی پڑھائی کیلئے وہ فلیٹس خریدے گئے، یہ تمام سوالات میاں صاحب کی فیملی اور وزراء نے پیدا کئے، جب وفاقی وزراء اور وزیراعظم کی جانب سے لندن فلیٹس کے حوالے سے متضاد بیانات آئیں گے تو وزیر اعظم پر انگلیاں اٹھیں گی۔ لوگوں کے ذہنوں میں یہ خلفشار میاں صاحب کی فیملی نے پیدا کیا سوالات ان کی فمیلی نے پیدا کئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم سے آسان سے صرف سات سوال پوچھے تھے مگر وزیراعظم نے ان کے جواب دینے کی بجائے ہمارے لئے 70 سوالات اور پیدا کر دیئے، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ 1972ء میں گلف سٹیل مل لگائی مگر یہ نہیں بتایا کہ گلف سٹیل مل لگانے کیلئے پیسے کیسے یو اے ای گئے، ان پر ٹیکسز ادا کئے گئے یا نہیں کئے گئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جب وزیراعظم کے بیٹے ملکی ٹیکس بچانے کیلئے اپنا پیسہ کسی اور ملک میں رکھ رہے ہیں تو کیا کوئی باہر سے آ کر ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ اگر آپ کے بیٹوں نے بیرون ملک سرمایہ کاری کرنی ہے تو ان کی پاکستانی شہریت بھی ختم کر دینی چاہئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ شریف فیملی کبھی بھی 22 امیر ترین خاندانوں میں شامل نہیں رہی پھر ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آ گیا اور اتفاق فونڈری کو اگر قومیانے کے بعد انہیں کوئی رقم نہیں ملی تھی تو مل لگانے کی رقم کہاں سے آئی۔ میاں صاحب خود خطاب کی بجائے بیٹوں کو سامنے آنے کا کہتے۔خورشید شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے وظیفوں میں بڑا دم ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو مولانا نے کنٹرول کر لیا ہے جہاں چاہتے ہیں ساتھ لے جاتے ہیں جو چاہتے ہیں اعلان کروا لیتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...