فضل الرحمن کانعرہ ہے رقم بڑھائونواز شریف میں تمہارے ساتھ ہوں طوطامینا کی کہانی ختم نہ ہوئی تو سڑکوں پر آئیں گے :عمران

May 19, 2016

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے ہمارے سوالوں کے جواب نہ دئیے تو تحریک انصاف سڑکوں پر ہو گی، وزیراعظم کا کام الزام لگانا نہیں، وزیراعظم نے جو تقریر اسمبلی میں کی اگر وہ یورپ کی کسی پارلیمنٹ میں کی ہوتی تو انہیں استعفیٰ دینا پڑ جاتا، اگر میرے محلات اور اثاثے ہیں تو حکومت تحقیقات کرائے، اگر میں نے کرپشن کی ہے تو مجھے گرفتار کریں، اپوزیشن تنقید نہ کرے تو پارلیمنٹ کا کوئی کام نہیں، جن ٹی او آرز پر وزیراعظم کا احتساب کرنا ہے ان پر میرا بھی کر لیں۔ عمران نے اپنی آف شور کمپنی اور لندن فلیٹس سے حاصل ہونے والی رقم سمیت شریف خاندان کے لندن فلیٹس کے حوالے سے تمام دستاویزی ثبوت سپیکر ایاز صادق کے حوالے کئے۔ قبل ازیں عمران نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت کو اس لئے اہمیت دی جاتی ہے کہ جتنی جمہوریت مضبوط ہو گی اتنا ہی ملک مضبوط ہو گا، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، مگر ہم ڈیموکریٹک سسٹم سے شروع ہوئے اور بادشاہت کے نظام تک چلے گئے جبکہ یورپ بادشاہت سے شروع ہوا اور جمہوریت کی طرف آیا۔ انہوں نے کہا اس پارلیمنٹ پر 60 ہزار روپے ایک منٹ غریب عوام کا روپیہ خرچ ہوتا ہے، اگر اپوزیشن غلط پیسے استعمال ہونے پر حکومت سے جواب طلبی یا تنقید نہیں کرتی تو اس کا کیا فائدہ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بنی گالہ میں لوگ محل میں رہتے ہیں ہیلی کاپٹر میں آتے جاتے رہتے ہیں، وہ بتائیں کہ پیسے کہاں سے آ رہے ہیں؟ میں وزیراعظم کو کہنا چاہتا ہوں کہ ایف بی آر نیب آپ کے ماتحت ہیں، آپ تحقیقات کریں اگر ہمارے پاس پیسے غلط طریقے سے آئے ہیں تو ہمیں گرفتار کریں، کیمرون پر الزامات لگے تو انہوں نے اپنے اوپر لگنے والے ایک ایک الزام کا جواب پارلیمنٹ میں دیا، اسے کہتے ہیں جمہوریت، میری ایوان سے درخواست ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کریں۔ میں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ صرف اس لئے کیاکہ ملک میں سیاست میں ہونے والی کرپشن کو ختم کر سکوں، مجھ پر اور میری بیوی پر یہودیوں کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا، الزام لگایا گیا کہ عمران خان نے اپنی الیکشن کمپین زکوٰۃ اور ہسپتال کے چندے سے چلائی ہے، جس پر لوگوں نے ہسپتال کو چندہ دینا بند کر دیا اور اخبارات میں آیا کہ شوکت خانم بند ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے، جس کے بعد میں نے غیر ملکی دورے کر کے شوکت خانم کو دوبارہ بحال کیا وہ مجھے پتہ ہے، 1997ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ مجھ پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کرتی مگر ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے الیکشن میں دھاندلی پر بات کی تو کہا گیا کہ جمہوریت ڈی ریل کرنے کی کوشش ہے جب میں نے کرپشن پر بات کی تو پھر بھی کہا گیا کہ یہ بھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش ہے، دھاندلی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 22جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ پوری دنیا میں پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد بحث ہو رہی ہے کہ ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے مگر یہاں الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد خود پر لگنے والے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میرا نام پانامہ پیپرز میں نہیں آیا، جیسے میں اب جواب آف شور کمپنیوں کے حوالے سے دوں گا وزیراعظم کو بھی ایسے دینا چاہیے تھا، میں نے 1971ء سے 1978ء تک مختلف کلبز کی جانب سے کائونٹی کرکٹ کھیلی جبکہ اسی دوران آسٹریلیا کے کیری پیکر سے3سالہ معاہدہ ہوا، جس سے مجھے جو آمدن ہوئی اس سے میں نے 1983ء میں لندن میں فلیٹ خریدا، میں نے اپنی کوئی پراپرٹی نہیں چھپائی اور نہ ہی اپنے بچوں کے نام کی، عمران خان نے کہا کہ 1992ء میں ورلڈ کپ جیت کر جتنا انعام مجھے ملا میں نے سارا شوکت خانم کو دے دیا، پنجاب حکومت کی جانب سے مجھے ملنے والے دو فلیٹس اور بھارت کے خلاف سیریز میں مین آف دی سیریز کے طور پر مجھے ملنے والی گاڑی بھی میں نے شوکت خانم کو دی، اگر میں چاہتا تو ان پیسوں سے اتفاق فائونڈری کی طرز پر مل اور شوگر ملیں بھی لگا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ 1973ء میں گلف سٹیل لگانے کیلئے پیسے یو اے ای لے کر گئے مگر اس وقت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن نے بیان دیا ہے کہ اس وقت منی لانڈرنگ اور پیسے باہر لے جانے کیلئے قانون بہت سخت تھے اور شریف فیملی جو پیسے یو اے ای لے کر گئی اس حوالے سے ہمیں کوئی علم نہیں۔ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں مریم نواز کی ملکیت ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ لندن فلیٹس 2005میں خریدے گئے، میں ایوان میں ان فلیٹس کی رجسٹری اور اس سے متعلقہ دیگر دستاویزات پیش کرتا ہوں۔ لندن فلیٹس میں سے ایک فلیٹ 6جون 1993ء دو فلیٹس 31جولائی 1995ئ، ایک فلیٹ 23جولائی 1996ء اور پانچواں فلیٹ29جنوری 2004ء میں خریدا گیا۔ لندن کے ہائی کورٹ کے 1998ء کے فیصلے میں پانچ میں سے چار پراپرٹیز شریف خاندان کی تھیں۔ موجودہ حکومت کے دور اقتدار سے زیادہ سرمایہ کاری تو پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں آئی۔ جب تک کرپشن اوپر سے ختم نہیں ہو گی نیچے سے ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ جلد سے جلد پارلیمانی کمیٹی بیٹھے اور متفقہ ٹی او آر بنائے تا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کرے۔ وزیراعظم کی تقریر سے سخت مایوسی ہوئی، اگر ہمیں جواب نہ ملا تو تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے کہ وہ سڑکوں پر نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ’’طوطا مینا‘‘ کی کہانی جاری رہی تو ہم سڑکوں پر ہوں گے تاہم باقی اپوزیشن کا میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ میری پارٹی کا فیصلہ ہے۔
مظفر آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نیا آزاد کشمیر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بیرسٹر سلطان آزاد کشمیر میں وزیراعظم بنیں گے تو اداروں کو مضبوط کیا جائے گا، ریاست میں مکمل احتساب ہو گا، وزیراعظم آزاد کشمیر کی غلطیوں کا میں جواب دہ ہوں گا، میں پاکستان کا وزیراعظم بنا تو کشمیر کے مسئلے پر بھارت سے دوٹوک بات کروں گا، وزیراعظم نواز شریف تجارتی مفادات کی وجہ سے بھارت سے سخت لہجے میں بات نہیں کرتے، مولانا فضل الرحمان کا نعرہ ہے کہ رقم بڑھائو نواز شریف میں تمہارے ساتھ ہوں، امپائر کی انگلی کھڑی ہو گئی تو میاں صاحب کو جانا پڑے گا، وزیراعظم ایئرپورٹ اور روڈز کا افتتاح کر کے پانامہ لیکس میں آئی کرپشن کے انجام سے نہیں بچ سکتے۔ وہ مظفر آباد میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور کے جلسوں میں خواتین کو تنگ کیا گیا، آئندہ جلسوں کے دوران کسی نے خواتین کو تنگ کیا تو زبردست پھینٹی لگے گی، خواتین کے تحفظ کیلئے ٹائیگر فورس تیار کرلی ہے۔ جمعہ کو فیصل آباد میں بڑا جلسہ ہو گا۔ پاکستان کا عظیم مستقبل ہے اس کیلئے ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، قوم نظریے سے بنتی ہے، کرپٹ حکمران پاکستان کے نظریے کو ختم کر رہے ہیں۔ امید تھی کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آ کر ہمیں سچ بتائیں گے۔ مگر ایسا نہیں ہوا، لیڈر جب کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کو تباہ کر دیتا ہے، میاں صاحب نے اسمبلی میں جھوٹ بولا، ہمارے پاس ثبوت ہیں۔ عمران نے نئے آزاد کشمیر کیلئے پانچ نکاتی فارمولے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایماندار لیڈرشپ لائیں گے، آزاد احتساب کا نظام لائیں گے اور مضبوط ادارے بنائیں گے، خیبر پی کے کی طرح آزاد کشمیر کی پولیس آزاد ہو گی، مضبوط اداروں اور انسانی ترقی پر پیسہ لگائے بنا ترقی ممکن نہیں، وزیراعظم بنا تو کشمیریوں کے حقوق کیلئے وہ جنگ لڑوں گا جو آج تک کسی نے بھی نہیں لڑی، ہم ایسے ادارے بنا دیں گے کہ کسی کو بھی جرات نہیں ہو گی کہ وہ کرپشن کرے، آزاد احتساب کمیشن بنائیں گے نواز شریف کا بھارتی تاجر جندال کے ساتھ کاروبار ہے، وہ بھارت جاتے ہیں تو کشمیریوں کی بجائے انہیں اپنے کاروبار کی فکر ہوتی ہے، اگر میں وزیراعظم بنا تو ہر فورم پر کشمیری عوام کیلئے بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی پکڑ اللہ کی طرف سے آئی ہے، لیڈرز میاں صاحب کی طرح فیکٹریاں بنانے اقتدار میں نہیں آتے، میں نے 21 سال دھوپ میں کرکٹ کھیلی، اب گو نواز گو ہو جانا چاہیے۔ عمران نے کہا ہے کہ میاں صاحب آپ بچ نہیں پائیں گے، آپ کو جانا پڑے گا۔ میاں صاحب آپ نہیں بچ سکتے، اللہ تعالیٰ میرے امپائر ہیں انہوں نے فیصلہ دے دیا، آپ کو جانا پڑے گا، اب آپ وزیراعظم نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ڈھنگ کا ہسپتال نہیں بنا سکی، وزیراعظم کو علاج کے لیے لندن جانا پڑتا ہے۔ آج بھمبر میں جلسہ سے خطاب کریں گے۔

مزیدخبریں