آئی جی کی تقرری اور ہٹانے کا اختیار سندھ حکومت کے پاس ہے: ایڈووکیٹ جنرل سندھ

کراچی (آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خوجہ کو عہدے سے ہٹا ئے جانے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت 23مئی تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے حکم امتناعی میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی ہے۔ سماعت کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرونے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست آئینی اعتبار سے قابل سماعت نہیں ہے۔آئی جی کی تقرری اور ہٹانے کا اختیار سندھ حکومت کے پاس ہے۔یہ اختیار سندھ حکومت کو آئین نے دیا ہے۔آئین کے تحت کوئی بھی شخص پولیس ایکٹ کو چیلنج نہیں کرسکتا ۔جبکہ پولیس ایکٹ میں ترمیم کا اختیار بھی آئین نے صوبوں کو دیا ہے۔البتہ ایسے معاملات جن میں وفاق اور صوبے کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوجائے مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجے جاسکتے ہیں۔اٹارنی جنرل سندھ نے عدالت میں اپنے دلائل کے دوران مزید کہا کہ پولیس اور آرمی کے ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ان پر بنیادی حقوق کا اطلاق ہوتا ہے ۔لہذا عدالت مذکورہ درخواست خارج کردے ۔اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر کوئی فرد پولیس ایکٹ سے متاثر ہوتو ایسی صورت میں کیا ہوگا۔کیا ایسی صورت میں وہ شہری عدالت سے رجوع نہیں کرسکتا۔عدالت نے حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی ہے۔آئی جی سندھ کے چاہنے والوں نے لانڈھی تھانے کے باہر اے ڈی خواجہ زندہ باد کی وال چاکنگ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی سندھ کے چاہنے والوں نے لانڈھی تھانے کی دیوار پر اے ڈی خواجہ زندہ باد کے نعرے لکھ دیئے۔
اضافہ/اے ڈی خواجہ

آئی جی سندھ

ای پیپر دی نیشن