”الیکشن“ روس، ٹرمپ روابط: سابق ایف بی آئی سربراہ رابرٹ مولر انکوائری کریں گے

واشنگٹن (آن لائن+ اے ایف پی+اے این این) روس کی جانب سے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم سے تعلق کے معاملے کی تحقیقات اب ایف بی آئی کے سابق سربراہ رابرٹ مولر کریں گے۔ رابرٹ مولر کے نام کا اعلان کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا یہ بات عوامی مفاد میں تھی اس کام کے لیے باہر کے آدمی کا انتخاب کیا جاتا۔ امریکہ میں دونوں جماعتوں کے سیاست دانوں کی جانب سے اس تقرری کو سراہا گیا ہے۔ رابرٹ مولر کی تعیناتی کے ایک گھنٹے بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش گوئی کر دی کہ تحقیقات میں انہیں اور ان کی ٹیم کو بے قصور قرار دیا جائے گا۔ ڈیمو کریٹ پارٹی کے سینیٹر چک شومر کا کہنا تھا کہ مولر اس کام کے لئے مناسب شخص ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلین اور دیگر مشیر ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران روسی حکام کے ساتھ رابطے میں تھے۔
اور صدارتی انتخابات کے آخری 7 ماہ میں ان کے درمیان تقریباً 18 کالز اور ای میلز کی گئیں۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سابق اور موجودہ امریکی حکام جو ٹرمپ کے مشیر اور روسی حکام سے روابط سے واقف ہیں، کا کہنا تھا کہ ٹرمپ مشیروں کے روسی حکام سے رابطے تو ہوئے لیکن صدارتی مہم میں روسی مداخلت کے اب تک کوئی شواہد سامنے نہیں آ سکے۔ امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران خلیجی ممالک پر زور دیں گے کہ وہ نیٹو کی طرز پر مشرق وسطی میں عرب نیٹو فورس تشکیل دیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران صدر ٹرمپ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے نئے سکیورٹی ڈھانچے اور لائحہ عمل پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ صدر کے دورے کا مقصد عرب اتحادیوں کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے تدارک اور علاقائی سلامتی کے مسائل کے حل کے لئے جامع منصوبہ پیش کرنا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق عرب ممالک میںنیٹو کی طرز کا کوئی فوجی اتحاد تشکیل پاتا ہے تو اس میں امارات، مصر اور اردن کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ امریکی حکومت کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کا دورہ بھی کریں گے مگر وہ اس دورے کے موقع پر تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم نہیں دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاو¿س میں داخل ہونے کے بعد پہلے ایک سو دنوں میں غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں 40فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا یہ اضافہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد ہوا ہے جس میں امیگریشن کی ان خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جنہیں عہدےدار ہدف بنا سکتے ہیں۔ امیگریشن اور کسٹمز کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹامس ہومین نے بتایا اس سال 22 جنوری سے اپریل کے اختتام تک 41 ہزار سے زیادہ غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑا گیا جب کہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

ای پیپر دی نیشن