چیئرمین قومی احتساب بیورو( نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ حکومت یا کسی ادارے کی ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، اثر و رسوخ کی پرواہ کیے بغیر ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ملک کے مفاد میں ہوگا، نیب نے آج تک ایسا قدم نہیں اٹھایا جو ملکی معیشت کے لئے نقصان دہ ہو۔ بزنس کمیونٹی کو ڈرایا جا رہا ہے، نیب نے کسی بزنس مین کو ہراساں نہیں کیا، یہ انسان دوست ادارہ ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نیکہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے نیب کا کیا تعلق ہے، معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں،موجودہ بحران حکومتی نہیں قومی ہے، مالی معاملات کو سیاست سے آلودہ نہ کریں۔انھوں نے کہا کہ باتیں ہو رہی تھیں کہ معیشت نیب کے سبب زبوں حال ہے، گذ شتہ تین ماہ سے کاروباری حضرات کی جانب سے نیب کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تو کارروائی کیسے کریں، پوچھا جائے نیب نے کیا کیا تو خاموشی چھا جاتی ہے۔ مثبت تنقید ضرور کریں،تعمیری تنقید کاہمیشہ خیرمقدم کیا۔ عارف حبیب اورمیاں منشاکے خطوط نیب کے پاس موجود ہیں جس میں انہوں نے نیب کی کارکردگی کوسراہا، کیا عارف حبیب اور میاں منشا بزنس کمیونٹی کی نمائندگی نہیں کرتے، نیب اور معیشت تو ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن کا ساتھ چلنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یئرمین نیب نے کہا کہ آج تک کسی ایک بھی بزنس مین کی ٹیلیگراف ٹرانسفر (ٹی ٹی) میں مداخلت نہیں کی، پبلک آفس ہولڈر سے اگر یہ سوال کیا جارہا ہے ان کے کروڑوں روپے کیسے ملک سے باہر جارہے ہیں اور ان کے پاس کروڑوں روپے کیسے آرہے ہیں تو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نیب ان سے پوچھنے میں حق بجانب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، ملک کو ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے، جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہ کیا جائے گا، نیب کا تعلق ریاست کے ساتھ ہے حکومت کے ساتھ نہیں، وہ دن گزر گئے جب پوچھ گچھ نہیں تھی، حکومت سے ڈکٹیشن لینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ نیب کو ڈکٹیشن کا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،حکومت یا کسی ادارے کی ڈکٹیشن کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، اثر و رسوخ کی پرواہ کیے بغیر ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ملک کے مفاد میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جس میں منی لانڈرنگ بھی وجہ ہے، جب پاکستان کا مسئلہ عالمی سطح پر ہوگا تو نیب ان چند لوگوں کی پرواہ نہیں کرے گا، الزام تراشی اپنی جگہ لیکن ملک کا مفاد اپنی جگہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب ملکی مفاد کو ترجیح دے گا، گرے لسٹ سے پاکستان کو نکلوانا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج درست کرنا ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر نیب کے حکومت کے ساتھ اتنے ہی دوستانہ مراسم ہوتے تو حکومت سے بجٹ منظور کرانے میں کیوں مشکل درپیش آتی، ایک طرف وہ لوگ جو نیب کے ریڈار پر ہیں، ان کے وکلا کی فیسیں کروڑوں میں ہے اور ہمارے نیب پراسیکیوٹر لاکھ، دو لاکھ روپے لے رہے ہیں۔