بھارتی وزیر اعظم نرنیدرمودی اپنے ملک کو اپنی پالیئسیوں کے باعث بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ کرنے کی طرف راغب کر رہے ہیں جو بھارت کے لئے ایک بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہے ۔بظاہر نرنیدرمودی کے دو ہی دوست رہ گئے تھے امریکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظیم بنجامن نیتن یا ہو لیکن گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہائوس کے ٹوئٹر اکائونٹ سے نریندرمودی اور امریکہ میں بھارتی سفارت خانے کو بلاک کردیا۔ یہ عمل مودی کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے کافی ہے۔گزشتہ ہفتے اپنی تحریر بعنوان ’’عرب ممالک میں بھارتی مسلمانوں کی حالت زار پہ غم وغصہ ‘‘میں خلیجی ریاستوں کی جانب سے بھارت کو سخت پیغامات کا ذکر تھا جس میں اسلامی تعاون کی تنظیم اوآئی سی کویت کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور عمان کے شاہی خاندان کی شہزادیوں کی جانب سے بھارت کو مسلمانوں پہ ظلم بند کرنے کی تبنیہ تھی۔ صدرپاکستان عزت مآب ڈاکٹر عارف علوی نے ٹی وی پہ انٹر ویو کے دوران عمان کی شہزادی مونا بنت فہد آل سید کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ بعد میں بھارتی وزارت خارجہ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ شہزادی مونا کا پیغام جعلی تھا لیکن تحقیقات کے بعد موصوفہ شہزادی کا پیغام اصل نکلا اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔
جہاں تک بھارت کی تنہائی کا تعلق ہے یہ قدرت کی ستم ظریفی ہے کہ نریندرمودی نے2014ء میں پہلی مرتبہ بطور وزیراعظم ۔حلف اٹھانے کے بعد تہّیہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو تنہا کر کے دم لیں گے۔ میا ں نواز شریف دور میں مودی کو کچھ حدتک کا میابی حاصل ہوئی تھی لیکن عمران خان کے اقتدار میں آنے
کے بعد سے پانسہ پلٹ گیا۔ گزشتہ برس اقوام متحدہ کی پرجوش تقریر کو تمام بین الاقوامی رہنمائوں نے غور سے سنا اور سراہا۔ 27فروری2019ء کو بھارت اور پاک فضائیہ کی مڈھ بھیڑ کے بعدبھارت کی جگ ہنسائی ہوئی۔ جس فضائی معرکے میں پاک فضائیہ کے شاہنیوں نے بھارتیرتی کرگسوں کے دو لڑاکا طیارے منٹوں میں ڈھیر کر دئے اور ایک کے پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا گیا اسکی عالمی ٹی وی چینلوں نے تفصیلی رپورٹ پیش کی اور پاکستان فضائیہ کے شاہینوں کو سراہا۔امریکی عالمی تنظیم برائے مذہبی حقوق نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھارتی مسلمانوں پہ ظلم وتشدد اور انکے مذہبی حقوق سلب کرنے کی پاداش میں امریکی وزارت خارجہ سے درخواست کی ہے کہ بھارت کو ’’بلیک لسٹ‘‘ کیا جائے اور اسکے خلاف پابندیاں لاگو کی جائیں۔ دوسری جانب جس دلیری سے عمران خان کی حکومت نے کورونا وبا کا مقابلہ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور عالمی لیڈروں نے داددی ہے۔اسکے برعکس بھارتی پالیسیاں کو رونا وبا کے پیش نظر اپنی ہی عوام کو دکھ دینے میں کامیاب ہوئی۔ بھارتی معیثت ڈوب رہی ہے یہاں تک کہ بھارتی اور عالمی مقصادی تجزیہ نگار اپنی تحریروں میں واضح کر رہے ہیں کہ بھارت مالی زوال کی جانب رواں ہے، معیشت کا دیوالیہ ہونے جا رہا ہے۔ مرکزی بھارتی حکومت نے ابتک رواں مالی سال میں جو ابھی شروع ہوا ہے12لاکھ کروڑ روپے قرضہ کی مد میں لے چکی ہے جو اسکے بجٹ سے54فیصد زیادہ ہے جبکہ بے روزگاری میں27فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کی تنہائی میں اضافہ اسکی داخلی پالیسی کی وجہ سے ہوا جس میں5،اگست 2019ء کو کشمیر پہ غاصبانہ قبضہ اور لاک ڈائون، شہریت کے کالے قوانین جنکا مقصد مسلمانوں کو ہدف بنانا اورمقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو جائداد خریدنے کی
اجازت نے دنیا کو بھارتی جبروتشدف کا نوٹس لینے پہ مجبور کیا۔مودی کے کالے قوانین کے باعث بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ حالانک ڈھاکہ میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت بھارت کی حامی ہے لیکن بھارت میں شہریت کے نئے قوانین جنہوں نے 20لاکھ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کر دیا تو بنگالی سڑکوں پہ احتجاج کی خاطر نکل آئے جسکے نتیجے میں مودی کو اپنا بنگلہ دیش کا دورہ منسوخ کرنا پڑا۔چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ اسی ہفتے چینی اور بھارتی فوجوں میں جھگڑا ہو اجس میں نکولا سیکٹر میں مگو تھا نگ وادی کے قریب سکّم سیکٹر میں5,000میٹر کی بلندی پہ دونوں فوجوں کے سپاہی گھتم گتھا ہوگئے جسکے نتیجے میں11فوجی زخمی ہوگئے ،قارئین کو شائدیادہ ہو کہ2017ء میں بھی بھارت اور چین کی فوجیں صف آراء ہوگئی تھیں اور بہت مشکل سے امن قائم ہواتھا۔ اسی علاقہ میں حال ہی میں بھارت کے دو فوجی ہیلی کوپڑ بھی گر کرتباہ ہوئے۔تبّت کے قضئیے کو لے کر بھارت اکثر چین کے ساتھ چھیڑ خانی کرتا ہے، ئیت سے بھگوڑے باغی دلائی لامہ کو بھارت نے سیاسی پناہ دے رکھی ہے اور جب بھی بھارت چین کو ستانا چاہتا ہے تو دلائی لامہ سے کوئی قابل اعتراض بیان دلوادیتا ہے۔نیپال سے بھارت کے تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں کیونکہ مودی سرکار نیپال کے داخلی امور میں مداخلت کرتی ہے اور نیپال کی آنکھیں دکھانے کے صورت میں بھارت کی جانب سے آنے والی سڑکیں بند کردی جاتی جس سے نیپلیوں کا حقہ پانی بندہوجاتا ہے۔ نیپال جب بھی اپنے دوسرے پڑوسی چین کی جانب سے دوستی کا ہاتھ بڑھاجاتا ہے۔ بھارت کو سخت ناگوار گزرتا ہے اور وہ نیپال کا ناطقہ بند کردیتاہے سری لنکا میں باغیوں اور علیحدگی پسندوں کی عرصے تک پشت پناہی کرنے کے باعث بھارت کے سری لنکا کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ بھارت کو شش کرتا ہے کہ کولمبومیں اسکی من پسند حکومت قائم ہوجائے ۔ اس سلسلے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’رائ‘‘ کی سرگرمیاں ڈھکی چھپی نہیں۔ میا نمار بھی بھارت سے نالاں ہے کیونکہ روہنگیاء کے مسئلے کے ہو ادینے کے معاملے میں میا نمار کی حکومت کو تشویش ہے۔
افغانستان حالانکہ بھارت کا پڑوسی نہیں لیکن پاکستان پہ دبائو ڈالنے کی خاطر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’رائ‘‘ کا بل اور قندہار میںسر گرم ہے۔ افغان صدر کو امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ لیکن بھارتی دبائو کے تحت افغان صدر ڈاکڑاشرف غنی طالبان قیدیوں کو رہا کر نے میں لیت ولعل کر رہے ہیں۔ اس امر پہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندرمودی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔کشمیرمیں مقیّدمسلمانوں کی حالت زار پہ ملیشیاء اور ترکی نے بھارت کو خبردار کیا تھا جسکے بعد سے بھارت کے ترکی اور ملایشیاء کے تعلقات کشیدہ ہیں ۔ایران ایک زمانے میں بھارت کو تیل پہنچانے کی مد میں سب سے بڑا سپلائر تھا لیکن امریکہ کی چمچہ گیری میں بھارت نے ایران سے فاصلہ اختیار کرلیا۔مشرق وسطٰی خصوصا ً خلیجی ممالک میں لاکھوں ہندو نوکری کی غرض سے وہاں آبادہیں لیکن حال ہی میں مسلمانوں کے خلاف ان ہندئووں کے حقارت آمیز پیغامات پہ خلیجی ممالک میں حکمرانوں نے نوٹس لیا ہے کہ خلیجی ریاستوں میں بسنے والے ہندو اگر مسلمانوں کے خلاف تحقیر آمیز پیغامات بند نہیں کرتے تو وہ نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ برطانوی پارلیمان کی ممبر ڈیبی ابراہمز جو مقبوضہ کشمیر کے معاملات دیکھتی ہیں کو حال ہی میں نئی دہلی پہ آمدپہ د اخلے پہ پابندی لگ گئی۔ کناڈٖا نے بھارت کی فوج کے ارکان کو ویزادینے سے انکار کردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھارہے ہیں۔ مودی نے خودہی بھارت کو تنہا کردیا۔
مودی کی غلط کاریاں اور بھاارت کی تنہائی
May 19, 2020