’’بولو جے شری رام‘‘ورنہ پھر تیارہوجاؤ؟

نجانے کس حالت میں ہونگی وہ نامی گرامی امریکن ہستیاں جنہوں نے اکیسیویں صدی کو ’’تہذیب یافتہ صدی‘‘کانام دیا تھا اور امریکا ’’متمدن‘‘ دنیا قرار دیتے ہوئے ازخود فیصلہ دیدیا کہ امریکا،مغرب،اسرائیل اور بھارت کے علاوہ دنیا میں اگرکوئی قوم مسلم دنیا کے نام سے بستی ہے تو وہ ’’تہذیب وتمدن‘‘کے لئے خطرہ ہیں سب پھر کیا باقی رہ گیاتمام غیر مسلم دنیا متحد ہوگئی اور اپنے لاؤلشکر لے کر عالم اسلام کے ممتازممالک پراْنہیں’’دہشت گرد‘‘یا’’دہشت گردوں کے سہولت کارقرار دے کرعراق،لیبیا،افغانستان،شام جیسے ممتازمسلم ممالک کوتاراج کرکے رکھ دیا گیا ادھر جنوبی ایشیا میں پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے آنکھیں بند کرلی گئیں دنیا میں بھارت ایسا ملک ہے جو مسلم دشمنی میں اسرائیل کی مکمل آشیرباد پر مسلمانوں کو انسان بھی تسلیم نہیں کرتا ابتدا میں جیسا عرض ہوا کہ سابق امریکی صدور بش سینئر اور بش جونیئر نے امریکی معاشرے ہی میں نہیں بلکہ مغربی ممالک میں مسلم دشمنی کے کانٹوں کے جو بیج بوئے تھے اٹھارہ انیس برس بعد آج کے امریکا کو وہ خودرو کانٹے اپنی آنکھوں کے پلکوں سے توڑنے پڑ رہے ہیں، کیسا مبہم اور غیر واضح دور ماضی کے طاقتور امریکی صدور اپنے پیچھے چھوڑگئے انسانی نفرتوں پر مبنی ایسا کانٹوں بھرا دور جس میں غیرمسلم طاقتور حکمرانوں کے دلوں میں مسلمانوں کے لئے دشمنیاں خودرْو پودے بن کر ابھرتی جارہی ہیں اسرائیل کے ظلم وستم اپنی جگہ اور پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت میں آرایس ایس کی پالی پوسی مسلم دشمنیوں میں نئی دہلی کے حکمرانوں کے ضمیر یوں لگتا ہے کہ ہیں ہی نہیں،مودی ، امت شا اورراج ناتھ
سنگھ کے بیانات اور اْن کے عملی اقدامات کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے مسلمانوں سے اْن کی نفرت وعداوت وقت کے ساتھ ساتھ عروج پر جاتی ہوئی نظرآتی ہے، ظلم و شقاوت قلبی میں اپنی انتہاوں کے چھونے والوں نے نئی دہلی کے اقتدار پر مذہبی منافرت کے نام پرقبضہ کیا ،امریکی حکام بھول بیٹھے یہ وہ ہی گروہ ہے، جس نے گجرات کے گودھرا کیمپ اپنی نگرانی میں الاو بھڑکا کر بھڑکتے ہوئے الاؤمیں مسلمانوں کو زندہ جلایا تھا ،یہ وہ ہی مودی ہے، جسے بحیثیت گجرات کے وزیراعلیٰ امریکا کا ویزہ نہیں دیا گیا تھا، پھر امریکا نے خود نظارہ کرلیا کہ آرایس ایس نے واشنگٹن کے اس انکار کا بدلہ کیسے لیا 2014کے عام چناؤکے نتائج نے ثابت کردیا کہ ’’مسلم دشمنی‘‘اور’’پاکستان دشمنی‘‘کے نام پرآرایس ایس نے اپنے کارسیوک کو اس قابل کردیا کہ امریکا اس مقام پر آگیا ویزہ دینا تورہا درکنار،واشنگٹن کو مسلمانوں کو سرعام ریاست بھارتی گجرات میں ذیبح کرنے والے قصاب نما اِس شخص کے لئے’سرخ قالین‘ بچھانے پڑگئے یہی مودی امریکا کے لئے اُن کی آنکھوں کا تارہ بن گیا اب مودی امریکا کی انسانی حقوق کی علمبرداری کو تنگی کا ناچ ناچا رہا ہے پاکستان کی آواز پر توجہ نہیں دی گئی بھارت میں آرایس ایس کے مسلح بلوائیوں نے تیز دھار چھرے لیکر ’’بولوجے شری رام‘‘کے نعروں میں بے بس مسلمانوں پر قاتلانہ حملے شروع کردئیے، برطانیہ اور مغربی میڈیا نے دیکھا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانی شروع کردیں تو19 ؍ اپریل 2020 کوبین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق ریاست ہائے متحدہ کے کمیشن کی سالانہ رپورٹ منظرعام پر آئی تو دنیا کو تب پتہ چلا کہ پہلی مرتبہ امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کا شمار اْن ممالک میں کیا جائے گا دنیا میں جہاں مذہبی آزادیوں پر قدغنیں لگائی گئی ہیں ستراکہتر برس گزر گئے اقوام متحدہ اور امریکا کی ایسی تنظیمیں کیا سورہی تھیں اْن کی آنکھیں بند اور اْن کے کانوں میں سیسہ پگھلا ہوا تھا وہ سن نہیں رہے تھے دیکھ نہیں رہے تھے جب سے بھارت نے کشمیری مسلمانوں کا جینا حرام کررکھا ہے کشمیری مسلمانوں پر مذہبی اجمتاعات پر آج ہی پابندیاں عائد نہیں کی گئی تقریبا سات دہائیوں سے کشمیرمیں مسلمانوں پر اْن کی اپنی زمین تنگ کی ہوئی ہے بے رحم بھارتی فوج نے وادیِ کشمیر کو لہولہان کیا ہوا ہے اور رہی سہی کسر بھارت کے انسانیت کش ظالم وسفاک حکمران طبقہ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے وادی میں آج کل کھلے عام دن دھاڑے مسلمانوں کے خون سے ہولیاں کھیلی جارہی ہیں یہ کتنے افسوس کا مقام ہے، امریکی انسانی حقوق کی یہ تنظیمیں اب بیدار ہوئیں؟ آج یہ امریکی تنظیمیں یہ مطالبہ لیکر سامنے آئیں کہ’’ نئی دہلی مذہبی آزادیوں کے حوالے سے اگر اپنی فرقہ ورانہ جنونی پالیسیوں کی روش کو تبدیل نہیں کرتا تو امریکا اس وارننگ کے بعد بھارت پر عالمی پابندیاں عائد کرنے میں حق بجانب ہوگا‘‘ہم پاکستانی مسلمان اوربھارت میں متنازعہ شہریت بل کے متاثرین بھارتی نژاد مسلمان اگر اس امریکی مطالبہ کو یوں سمجھیں تو غلط نہیں ہونا چاہیئے کہ دوسرے لفظوں میں امریکا نے بھارت کومذہبی آزادیوں میں تفریق پیدا کرنے کی بنا پر’’بلیک لسٹ‘‘کرنے کی دھمکی دیدی ہے، اگر ایسا ہی ہوا ہے تو چلیں’’دیرآئید درست آئید‘‘چلیں پاکستانی قوم امید کرتی ہے کہ امریکی حکام اور اقوام متحدہ کے سفارت کار عالمی مذہبی آزادیوں کی نگرانی کمیشن کی جاری کی ہوئی تازہ رپورٹ کے اْن نکات کی چوکس نگرانی ضرور کرتی رہے گی مثلاً 2019 میں بھارت مذہبی آزادی کے حوالے سے تیزی سے زوال پذیر ہوا جس کے ساتھ ہی ملک میں اقلیتوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہوا، اوراسی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دوسری مدت کیلئے عام
چناو جیتنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسلمانوں کوپہلے سے زیادہ اپنے تشددکا نشانہ بنایا اور اقلیتوں کے خلاف کھلم کھلا تشدد اوراْن کی عبادت گاہوں کی کھلے عام بے حرمتی کی اجازت دی گئی،کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بی جے پی حکومت کے تحت گائے کے ذبیحہ کے نام پر مسلمانوں پرمتشدد ہندوٹولوں کا تشددمعمول بن گیا ہے، رپورٹ کے نکات میں مزید لکھا گیا ہے کہ نئی دہلی حکومت اب بھی اقلیتوں کی مخالف پالیسیوں پر کاربند ہے یہاں قارئین توجہ فرمائیں غالباً پہلی باراس اعلیٰ سطحی تفتیشی رپورٹ میں بھارت کو’’خصوصی تشویش والے ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کرنے اورمذہبی آزادی کے خلاف کام کرنے والے ان بھارتی عہدیداروں پر پابندی عائد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے، ساتھ ہی ہمیں اس رپورٹ میں یہ نکتہ شامل ملا ہت کہ نئی دہلی میں اقلیتوں کے خلاف تشدد پر نگاہ رکھنے کے لئے فنڈ کے قیام کی بھی سفارش کی گئی ہے چندآخری کلمات میں یہ حصہ قارئین کی فکر اپنی جانب مبذول کراتاہے کہ’’بھارت میں امریکی سفارت خانہ کی توجہ اقلیتی طبقات کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم بنانے کی تاکید کی گئی ہے، تاکہ نئی دہلی میں متعین امریکی سفارت کار روزانہ کی بنیاد پر اپنی رپورٹس مرتب کرکے واشنگٹن بھیجتے رہیں ،جس کی روشنی میں امریکا بھارت بھرمیں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے سفاک جرائم کی تفصیلات سے مکمل آگاہی حاصل کرتا ر ہے کا ش! امریکی حکام اپنے ان وعدوں کا پاس ولحاظ رکھیں چونکہ جنوبی ایشیا میں اگر بھارت کو یونہی ڈھیل دی جاتی رہی تو یہ خطہ فرقہ ورانہ عداوتوں کی آویزشوں اورانسانی طبقات میں بغض وعناد کی نفرتوں کے دہشت زدہ ماحول سے یونہی آلودہ سے آلودہ تر ہوتا رہے گا،جن سے ہمیں جلد ہی چھٹکارا پانے کی انسانیت پرور راہیں تلاش کرنے میں اب ذرابھی دیر نہیں کرنی کیونکہ وقت تیزی سے گزررہا ہے اور بھارت کو وقت سے سبق سیکھنا ہے یہی امر خصوصاً نئی دہلی کے جنونی اور متشدد حکمرانوں کے لئے نوشتہ ِ دیوا رہے ۔

ای پیپر دی نیشن