شوگر ایکٹ‘ کسانوں کے تحفظ کی شقیں ختم‘ کاشتکاروں نے احتجاج کا اعلان کر دیا 

رحیم یار خان (بیورو رپورٹ، نمائندہ خصوصی) گنے کے کاشتکاروں کے تحفظ کے لئے حکومت پنجاب نے اکتوبر2020ء میں شوگر فیکٹریز کنٹرول آرڈیننس جاری کرتے ہوئے جنوبی پنجاب میں تمام شوگر ملز زیادہ سے زیادہ دس نومبر تک جبکہ دیگر پنجاب میں پندرہ نومبر تک چلانے کے احکامات جاری کئے تھے اور خلاف ورزی کی صورت میں مذکورہ شوگر مل کو یومیہ پانچ لاکھ روپے جرمانہ و دیگر قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاکہ گنے کے کاشتکاروں کے کھیت بروقت خالی ہونے سے گندم کی زیادہ سے زیادہ کاشت ہو سکے جس کے نتائج فوری طور پر ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔ اور رواں سال پنجاب میں گندم کی ریکارڈ 19.60ملین ٹن پیداوار ہوئی تاہم گزشتہ روز پنجاب حکومت کی جاری ہونے والے ایکٹ میں شوگر ملز کو نیا کرشنگ سیزن 30نومبر تک شروع کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کرشنگ سیزن تاخیر سے شروع کرنے پر عائد جرمانہ جو پانچ لاکھ روپے یومیہ تھا اسے ختم کر دیا گیا ہے۔ جبکہ پرانے آرڈیننس میں شوگر ملز کو گنا فروخت کر کے ملنے والی رسید ’’سی پی آر‘‘ کو چیک کا درجہ دیا گیا تھا اور پندرہ روز کے اندر اندر اس سی پی آر کی ادائیگی نہ کرنے والی شوگر ملز کے مالک کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے تاہم اب نئے ایکٹ میں شوگر ملز مالکان کو نومبر سے لے کر کسی بھی مہینے میں خریدے گئے گنے کی ادائیگی 30جون تک کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جس سے کسانوں کے مالی بحران میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ انکے اربوں روپے ڈوبنے کے خدشات بھی مزید بڑھ جائیں گے۔ جبکہ قبل ازیں ادائیگیاں نہ کرنے والے شوگر ملز مالکان کے خلاف کین کمشنر کو کارروائی کرنے کا اختیار دیا گیا تھا جو اب واپس لے لیا گیا ہے۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ پرانے آرڈیننس میں  ناجائز کٹوتیاں کرنے والے شوگر ملز مالکان کے خلاف شکایات کی صورت میں فوجداری مقدمات قائم کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے جو کہ اب نئے ایکٹ میں واپس لے لئے گئے ہیں جس سے گنے کے کاشتکاروں کو ایک بار پھر شوگر ملز مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ دریں اثناء کاشت کار تنظیموں کے رہنماؤں چوہدری محمد یٰسین،سید محمود الحق بخاری، ملک جنید اسلم نائچ، جمیل ناصر چوہدری، چوہدری نصیر وڑائچ  و دیگر نے گزشتہ روز پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس نئے ایکٹ کو کسانوں کے معاشی قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے  کہا ہے  عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  اگر مذکورہ شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو آئندہ چند روز کے دوران پنجاب اسمبلی کے باہر لالٹین اٹھا کر احتجاج کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن