بھارت میں میڈیا کی آزادی 

مکرمی! بھارت میں سادھوں کے قتل پر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے خلاف ہتک آمیز ریمارکس اور ناشائستہ تبصرہ اور نفرت پھیلانے کے الزام میں ریبلک ٹی ۔ وی ۔ کے ایڈیٹر انچیف ارنب گواسوامی کے خلاف درج مقدمات پر مہاراشٹر حکومت نے عدالت میں اپنی درخواست کہا ہے کہ ارنب گواسوامی اپنے چینل کے ذریعے پولیس پر دبائو ڈال رہے ہیں جس سے پولیس ادارے کی توہین ہو رہی ہے۔ (6 مئی 2020 ء روزنامہ اورنگ آباد ٹائمز) 12 ستمبر 2020 ء کو ہندوستان ایکسپریس نے ’’بے لگام T-V چینل‘‘ کے عنوان سے اپنا ادارتی نوٹ یوں تحریر کیا ہے کہ ممبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اسے یہ جان کر حیرت ہوئی ہے کہ الیکٹرک میڈیا پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ T-V میڈیا کی رپورٹنگ پر پابندی لگانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا ، آٹھ سابق پولیس افسروں نے درخواست دائر کی جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ T-V چینل میں متوازی جانچ (تفتیش) چل رہی ہے اور وہ ممبئی پولیس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں جس سے جانچ متاثر ہو رہی ہے جبکہ دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی مجرمانہ معاملہ میں جانچ کے دوران متوازی سماعت نہیں کر سکتا۔ جانچ مکمل ہونے سے قبل کسی کو قصور وار بے گناہ کہنے کے بے بنیاد دعویٰ سے بچنا چاہئے۔ دونوں عدالتوں کے فیصلوں سے جو نتیجہ کالا گیا ہے اس کے مطابق الیکٹرانک میڈیا پر لگام کسنا اور اس کو نکیل ڈالنا ضروری ہے کیونکہ یہ کب کس کی پگڑی اچھالتے ہیں اور کب کس کی عزت نیلام کر دے۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا اس لیے اس پر قدغن لگانا ضروری ہے۔ یہ تو تھا روزنامہ ایکسپریس کا تبصرہ۔ لیکن روزنامہ صحافت دہلی 19 جنوری 2021 ء کی خبر کے مطابق سوشانت سنگھ راجپوت کے مقدمے کی سماعت کے دوران میڈیا ٹرائل کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اپنی حدود عبور نہ کرے۔ ممبئی ہائی کورٹ کے بقول میڈیا میں اب صف بندی ہو گئی ہے۔ ماضی میں صحافی حضرات ذمہ دار اور غیر جانبدار ہوتے تھے۔ اگر آپ ہی تفتیشی آفیسر، استغاثہ اور جج بن جاتے ہیں تو ہمارا کیا فائدہ؟ ہم یہاں کیوں ہیں اور عوام سے پوچھنا ہے کہ کس کو گرفتار کیا جائے کیا یہ تحقیقاتی صحافت ہے؟19 جنوری 2021 ء کو ہی روزنامہ منصف حیدر آباد نے ممبئی ہائی کورٹ کے ریمارکس پر یوں خبر دی ہے۔ میڈیا ٹرائل سے انصاف کی فراہمی میں مداخلت ہوتی ہے جس سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو تحقیر عدالت کے مترادف ہے۔ (اقبال ملک‘ ہری پور ہزارہ)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...