اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز(آئی بی سی سی)میں 44کروڑ33لاکھ سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں،آڈٹ حکام نے سرٹیفکیٹس کی تصدیقی فیس کی رسیدوں، منظوری کے بغیر اخراجات اورخلاف ضابطہ چیکوں کی تقسیم پر اعتراضات اٹھا دئیے ہیں،آڈٹ حکام نے بے ضابطگیوں کے خلاف انکوائری،ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کر دی،’’نوائے وقت‘‘کو دستیاب دستاویز کے مطابق غیر ملکی اسناد کے مساوی سرٹیفکیٹ کے اجرا اور مقامی اسناد کی تصدیق کے ادارے انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمین میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،دستاویز کے مطابق 2017-2018سے 2019-2020تک کے تصدیقی فیس کی مد میں 20کروڑ10لاکھ،68ہزار،475روپے وصول کیے گئے تاہم رسیدوں کی دوبارہ ویری فکیشن کا کوئی میکانزم موجود نہیں ہے،فیس کی رسیدوں کی بینکوں کے ساتھ (Reconciliation)نہ ہونا آئی بی سی سی حکام کی انتظامی غفلت ہے،اس حوالے سے آئی بی سی حکام نے بتایاکہ 249ملازمین سے دفتری امور چلائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے رسیدوں کی ویری فکیشن مین تاخیر ہوئی اور آڈٹ حکام کی نشاندہی پر رسیدوں کی تصدیق کا عمل شروع کر دیا گیا ہے،آڈٹ حکام نے آئی بی سی سی انتظامیہ کی جانب سے 2017سے 2020کے دوران 19کروڑ،76لاکھ،42ہزار541روپے کے اخراجات حکومت کی منظوری کے بغیر کیے گئے اور بجٹ تخمینہ کی باقاعدہ منظوری نہیں لی گئی،اس حوالے سے آئی بی سی سی حکا م نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مستقبل میں اس حوالے سے آڈٹ حکام کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا،آڈٹ حکا م نے 4کروڑ 45لاکھ 91ہزار کے چیکوں کی تقسیم پر بھی اعتراض کیا ہے کیونکہ 2017سے2020تک یو بی ایل اور نیشنل بینک جی ٹین برانچ سے جاری دو چیک غیر مصدقہ تھے،آڈٹ حکام نے ان چیکوں کے اخراجات کے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینزمیں 44کروڑسے زائد کی مالی بے ضابطگیاں
May 19, 2021