اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار)جعلی فائلوں سمیت متعدد غیر معمولی الزامات کی تحقیقات میں نامزد سی ڈی اے افسر کی اہم عہدے پر تعیناتی۔ سی ڈی اے حکام ایف آئی اے میں اپنے افسران اور پراپرٹی مافیا کے خلاف جاری تحقیقات کو دبانے کے لیے سرگرم ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے کی اعلیٰ انتظامیہ نے عیدالفطر سے قبل آخری روز سات مئی کو ادارے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (کوآرڈینیشن) ذوالفقار جونیجو کی بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر (اسٹیٹ افیکٹی) تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) گذشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں سی ڈی اے کے دس افسران کے خلاف جعلی و بوگس فائلوں اور پلاٹوں کی خرید و فروخت کے دھندے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ یہ کاروائی سال دوہزار سولہ سے سال دوہزار انیس کے عرصے کے دوران جعلی پلاٹوں کو اصل قرار دے کر سادہ لوح عوام کو کروڑوں روپے کا نقصان دینے کے الزامات کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے اس ضمن میں سی ڈی اے کے مختلف ڈپارٹمنٹ اور عہدوں پر تعینات ان تمام افسران کو درج مقدمے میں نامزد کیا ہے جو اس عرصے میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر کے عمل میں شامل رہے۔ جس میں حیران کن طور پر دوہزار انیس میں پلاٹوں کی ٹرانسفر کے ذمہ دار ڈپارٹمنٹ "ون ونڈو" کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈمٹنگ) ذوالفقار جونیجو کو ہر قسم کی تحقیقات اور کاروائی سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے میں سال دوہزار انیس کے دوران الاٹ و ٹرانسفر ہونے والے سیکٹر I-11/2 کے سات جبکہ سیکٹرI-11/1, سیکٹر I-12/1 اور سیکٹر I-12/4 کا ایک ایک پلاٹ شام ہے۔ ان میں سیکٹر I-11/2 کی پلاٹ نمبر 1403، 1587، 1653 سی، 1654سی، 1660، 1701، 1703۔ سیکٹر I-11/1 کے پلاٹ نمبر 276، سیکٹر I-12/1 کا پلاٹ نمبر 1151 اور سیکٹر I-12/4 کا پلاٹ نمبر 111 شامل ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کو آگے بڑھانے سے متعلق تمام پلاٹوں کا تصدیق شدہ ریکارڈ سی ڈی اے سے گذشتہ سال اکتوبر میں طلب کیا تھا۔ جس میں سے چھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد صرف سیکٹر I-11/2 کے پلاٹ نمبر 1701 کا مقدمہ ہی درج ہو سکا، اور اس میں بھی اپنے منظور نظر افسران اور پراپرٹی ڈیلر مافیا کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس کی وجہ سی ڈی اے کی جانب سے مذکورہ بالا دس پلاٹوں کے ریکارڈ کی عدم فراہمی ہے۔ سی ڈی اے ذرائع کے مطابق جس پلاٹ پر کاروائی عمل میں لائی گئی ہے اس کا ریکارڈ بھی اعلٰی افسران نے مقدمے سے ذوالفقار جونیجو کا نام نکالے جانے کی ضمانت ملنے تک ایف آئی اے حکام کو فراہم نہ کیا تھا۔ دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے اور وفاقی ترقیاتی ادارے کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ذوالفقار جونیجو مبینہ طور پر سیکٹر D-13/3 کی متعدد بوگس فائلوں اور پلاٹوں کی خرید و فروخت میں نامزد ہیں۔