لاہور ( اپنے نامہ نگار سے )مسلم لیگ ن کے صدر اور رکن قومی اسمبلی میاں شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کے خلاف دائر درخواست پروفاقی حکومت سے 26مئی تک جواب طلب کر لیا ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ کے روبرو شہباز شریف کی عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا عبداشکور کو ہدایت لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی دوران کیس کی سماعت میں سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہے ،عدالت نے کہا کہ آپ اس طرع کی باتیں نہ کریں جس پر درخواست گذار کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کا ہے، فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں ہے جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ہوا ہے، شہباز شریف نے عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کروایا ،شہباز شریف عدالتی فیصلے کو لے کر سیدھا ایر پورٹ گئے ۔عدالت نے کہا کہ میڈیا رپورٹ کی روشنی میں کس طرع عدالت کے حکم پر عملدرآمد کروایا جا سکتا ہے، آپ ای سی ایل قانون کو چیلنج کریں جس پر درخواست گذار کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ آپ جواب مانگ لیں صورت حال واضع ہوجاہے گی۔ لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے قانون دان اعظم نزیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوہے، درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت ،نیب، وزرات داخلہ اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گذار وکلا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سات مئی کو ہائی کورٹ نے شہباز شریف کے باہر جانے کے متعلق واضح احکامات جاری کیے ،لا افسران اور ایف آئی اے حکام کی موجودگی میں عدالت نے حکم سنای،ا عدالتی حکم نامہ ٹیلی فون ، واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے متعلقہ حکام کو بھجوایا گیا، پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری کی جانب سے ایف آئی اے میں حکم نامہ کی کاپی بھی موصول کروائی گئی، عدالتی احکامات کے باوجود شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت نہ دی گئی ،اس عمل سے ثابت ہو گیا کہ سرکاری اداروں کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہاہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے باہر جانے کی اجازت نہ دینے کے متعلق لایعنی عذر تراشے جا رہے ہیں ،عدالتی احکامات کی توہین آمیز طریقے سے خلاف ورزی کی گئی ،عدالت سے استدعا ہے کہ سات مئی کے فیصلے پر فوری عمل کرنے کے احکامات جاری کرے۔