سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ سعودی ترقیاتی فنڈ گذشتہ چار دہائیوں سے براعظم افریقا میں موثر طور پر کام کر رہا ہے۔ اس دوران میں فنڈ نے پینتالیس افریقی ممالک کو امداد اور قرض کے 580منصوبوں کے ذریعے 50ارب ریال سے زیادہ (13.5ارب ڈالر)کی رقم پیش کی۔شہزادہ محمد بن سلمان نے یہ بات پیرس میں منعقد ہونے والے ایک سربراہ اجلاس سے وڈیو خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس کا مقصد افریقی ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے فنڈنگ کو زیر بحث لانا تھا۔سعودی عرب نے باور کرایا کہ وہ افریقی ممالک میں ترقی کا پہیہ چلانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ علاوہ ازیں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور تنازعات کے حل کے لیے افریقی یونین کے تعاون سے بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی سپورٹ جاری رکھے گا۔ مملکت نے افریقا کے ساحلی اور صحرائی ممالک میں دہشت گرد جماعتوں اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں بین الاقوامی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی افریقی ممالک میں ترقی اور سرمایہ کاری میں اضافے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق پیرس سربراہ اجلاس کا آغاز براعظم افریقا ، اس کے ممالک اور عوام کے مستقبل کے حوالے سے گہری دل چسپی اور اہتمام کو باور کراتا ہے بالخصوص جب کہ کرونا وائرس نے پوری دنیا کی معیشتوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ سال 2020 میں جی ٹوئںٹی گروپ کے ممالک نے سعودی عرب کے زیر صدارت اجلاس میں اس حقیقت کو جان لیا تھا کہ کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے افریقا اور دنیا کے دیگر حصوں میں کم آمدنی والے ممالک کی مالی سپورٹ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مارچ 2020 میں منعقدہ اجلاس کے اختتام پر جاری بیان اس موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کم آمدنی والے ممالک کو ہنگامی بنیادوں پر فوری مالی سپورٹ پیش کی گئی۔ اس تاریخی منصوبے کے تحت دنیا کے انتہائی غریب 73 ممالک کو فوری مالی سپورٹ فراہم کی گئی۔ ان میں 38 افریقی ممالک شامل ہیں۔سعودی ولی عہد کے مطابق مملکت کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے پاس افریقی ممالک میں توانائی، کمیونی کیشن، غذا وغیرہ کے سیکٹروں میں متعدد منصوبے اور سرگرمیاں ہیں۔ ان کی مجموعی مالیت 15 ارب سعودی ریال یعنی 4 ارب امریکی ڈالر کے قریب ہے۔اسی طرح مذکورہ فنڈ نے فرنچ ڈیولپمنٹ ایجنسی کی شراکت سے افریقا میں ساحلی ممالک میں ترقی کے لیے 20 کروڑ یورو یعنی تقریبا ایک ارب ریال کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے۔سعودی عرب نے رواں سال گرین مڈل ایسٹ کے منصوبے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد 50 ارب سے زیادہ درخت لگانا اور دنیا بھر میں کاربن اخراج کے حجم میں 10% سے زیادہ کمی لانا ہے۔ اس منصوبے میں کئی افریقی ممالک شامل ہیں۔سعودی عرب نے افریقا میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کی کوششوں اور سیکورٹی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ساحلی ممالک کو 10 کروڑ یورو یعنی تقریبا 50 کروڑ ریال پیش کیے۔شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ "بطور عطیہ کنندہ ممالک ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ یہ سربراہ اجلاس ایسے تخلیقی حلوں تک پہنچے جو براعظم افریقا کے ممالک کو قرضوں کے منجدھار سے نکلنے میں مدد گار ثابت ہوں۔ ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ یہ ممالک اپنی آمدنی سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہوں۔ اس سلسلے میں ہمیں ایسی سرمایہ کاری پیش کرنا چاہیے جو ان ممالک کی معیشت اور سماج کے لیے فائدہ مند ہو اور یہاں بے روزگاری اور غربت کی شرح میں کمی آ سکے۔