اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ کے پی آئی) پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دےئے گئے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ سرینگر میں گروپ 20 اجلاس دراصل کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کی حمایت کے متراد ف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں بتاےا کہ ہم اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے اس بیان سے اتفاق کرتے ہیں کہ جی بیس کو کشمیر کی صورتحال پر توجہ دینی چاہےے۔ پاکستان غزہ اور دیگر مقبوضہ علا قوں میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی ملٹی سٹیک ہولڈر پلیٹ فارم سائبر ایکسپرٹائز کے عالمی فورم (جی ایف سی ای) میں 107ویں رکن کے طور پر شامل ہوگیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے اقلیتی امور ڈاکٹر فرنینڈ ڈی ویرنس کے بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر دیے گئے اہم بیان کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ایسے وقت میں سری نگر میں جی-20 ٹورزم ورکنگ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کر رہا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم، پابندیاں اور یہاں تک کہ آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 11 مئی کو کل جماعتی حریت کانفرنس کے آزاد جموں و کشمیر چیپٹر کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات میں ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشمیری عوام کی ان کے موروثی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی پاکستان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ ترجمان کے مطابق انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ اے پی ایچ سی کے اے جے کے باب کے ساتھ وزرائے خارجہ کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیرمیں آزادی کی حامی سیاسی قیادت بدستور قید ہے۔