لاہور (نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے کسی سے مذاکرات نہیں ہو رہے۔ زمان پارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’بات صرف الیکشن کی کرنی ہے اور کیا بات کرنی ہے۔‘ عمران سے جب نو مئی کے واقعات پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’کون مذمت نہیں کر رہا کور کمانڈر ہاو¿س کو جلانے کی۔ ہم نے ہمیشہ پر امن احتجاج کی بات کی ہے۔ جب مجھے گولیاں لگیں تب بھی پر امن احتجاج ہوا۔‘ ’میری ان سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ غصہ اس طرف سے ہے، مجھے نہیں پتہ کیوں۔‘ ’ایک سال سے پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔‘ عامر کیانی کے پارٹی چھوڑنے کا افسوس ہے لیکن ان پر بہت دباو¿ ہے اور ہر کوئی دباو¿ نہیں لے سکتا۔‘ ’جو لوگ یہ پریشر برداشت کر گئے ہیں، ان سے کہتا ہوں کہ مجھے پتہ ہے آپ جس طرح سے کھڑے ہیں میں آپ کو نہیں بھولوں گا۔‘ ’حکومت کو چاہیے کہ ان 40 دہشت گردوں کا نام لے جو ان کے مطابق زمان پارک میں چھپے ہوئے ہیں۔‘ میڈیا نے دیکھا کہ یہاں کوئی آدمی ہی نہیں تھا۔ ان کا پلان تھا کہ یہاں دھاوا بولتے اور 40 لوگ بٹھا دیتے۔‘ ’حکومت سے کہتا ہوں کہ ان حرکتوں سے سیاسی جماعت مضبوط ہوتی ہے، کمزور نہیں ہوتی۔‘ پچھلی بار گھر سے کلاشنکوف، پٹرول بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ 9 مئی کے واقعات میں تحقیقاتی کمشن بنایا جائے۔ پرانی عمارت کو جلایا گیا۔ جان بوجھ کر ہم پر ڈالا جا رہا ہے۔ جو کچھ ہوا اس پر تحقیقات بہت ضروری ہیں۔ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوں گے سب کچھ سامنے آنا چاہئے تھا۔ الیکشن پر ہر ایک سے بات کرنے کو تیار ہوں۔ نقصان ملک کا ہوا اور فائدہ پی ڈی ایم کو ہوا۔ نگران حکومت نے الیکشن کرانے کی بجائے آئین اور قانون کو توڑا ہے۔ پہلے صاف و شفاف انتخابات ہوں پھر مسائل حل ہوں گے ۔ مجھے کسی بھی وقت دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان بدترین سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ بدمعاشوں اور مجرموں کا گروہ قوم پر حاوی ہو چکا ہے۔ عمران نے کہا کہ اخلاق و اقدار سے یکسر عاری بدمعاشوں، مجرموں اور احمقوں پر مشتمل ایک گروہ پوری طرح قوم پر حاوی ہوچکا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پوری قوم اس کے خلاف آواز بلند کرے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔ ملک تاریخ کی بلند ترین مہنگائی اور تیزی سے بڑھتی بےروزگاری کے ساتھ بدترین معاشی بحران کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔ اقتدار پر قابض گروہ اپنی تمام تر توانائیاں ملک کی سب سے بڑی اور وفاقی سطح کی واحد سیاسی جماعت کو جبرو فسطائیت سے کچلنے کی منصوبہ بندی پر مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ایک اور بیان میں کہا ہے کہ 9 مئی کو پولیس کی فائرنگ سے 25 شہری شہید اور 600 زخمی ہوئے جس کی تحقیقات کی جائے۔ پرامن مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں تقریباً 25 شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے جس کی فوری تحقیقات ناگزیر ہیں۔ فرانس میں (حالیہ) احتجاج کے دوران مظاہرین کو پولیس پر پٹرول بم تک پھینکتے دیکھا گیا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا کہ پولیس نے جواباً ان پر گولیاں برسائی ہوں۔ جلاو¿ گھیراو¿ اور توڑ پھوڑ یہ تحریک انصاف پر کریک ڈاو¿ن کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کی قلعی کسی بھی آزادانہ تحقیقات میں کھل جائے گی۔ پرامن احتجاج کے ہمارے بنیادی حق کی سنگین خلاف وزریوں کا میڈیا پر جاری بحث سے ذکر ہی گول کر دیا گیا ہے اور اس پر کوئی گفتگو تک ہی نہیں کی جارہی۔