صدر نے ہراسانی کیس میں خاتون کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم معطل کردیا

اسلام ااباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انسداد ہراسیت محتسب کے حکم کے خلاف پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس  (پائیڈ) کے وائس اور پرو وائس چانسلر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ہراسانی کیس میں خاتون کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم معطل کردیا۔ پائیڈ کی خاتون ملازمہ نے وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر پر ہراسانی کاالزام لگایا تھا۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پائیڈ نے خاتون شکایت کنندہ کو جبری طور پر ریٹائر کر کے انسداد ہراسیت ایکٹ کی روح کی خلاف ورزی کی، ہراسانی کے معاملے کی انکوائری کی کارروائی انسداد ہراسیت محتسب کے سامنے زیر سماعت ہے، انسداد ہراسیت ایکٹ 2010 کے تحت انکوائری کے دوران شکایت کنندہ یا گواہوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پائیڈ نے ایکٹ کی روح کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شکایت کنندہ کو ریٹائر کیا۔ صدر مملکت نے انسداد ہراسیت محتسب کے حکم کے خلاف پائیڈ کے وائس اور پرو وائس چانسلر کی اپیل مسترد کر دی۔ ایوان صدر سے جاری تفصیلات کے مطابق پائیڈکی ایک خاتون ریسرچ اکانومسٹ (شکایت کنندہ) نے انسداد ہراسیت محتسب کے پاس ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی۔ محتسب نے انکوائری شروع کی مگر معاملہ زیر سماعت ہونے کے دوران ہی شکایت کنندہ کو نوکری سے ریٹائر کر دیا گیا۔ انسداد ہراسیت محتسب نے پائیڈ کے حکم کو کیس کے خاتمے تک معطل کرکے خاتون کو بحال کر دیا تھا ۔ ملزمان نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی ، جسے صدر مملکت نے مسترد کردیا۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ محتسب نے بجا طور پر پائیڈ کے نوٹیفکیشن کو معطل کیا۔ پائیڈ کی درخواست میں وزن نہیں اور یہ میرٹ پر مبنی نہیں اس لئے مسترد کی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن