اسلام آباد(نا مہ نگار)ملک بھر میں گندم کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی، گندم کی قلت کا تاثر دینے کی وجہ سے گندم کا ریٹ راولپنڈی میں 6000 روپے من ہوگیا اور آٹا 160روپے کلو تک پہنچ گیا،جس سے حکومت کی سرکاری گندم خریداری شدید متاثر ہورہی ہے، خریداری کاسرکاری ہدف مکمل نہ ہونے کا امکان پیدا ہوگیا، زرائع کے مطابق ملک بھر میں گندم کا سیزن شروع ہونے کے باوجود اس کا بحران پیدا ہوگیا ہے،حکومت کی نا اہلی سے پورے پنجاب میں گندم کی پکڑ دھکڑ سے ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے تھے کہ پنجاب میں گندم دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اکثر اضلاع میں فلور ملیں بند ہونا شروع ہوگئیں اور شاندار گندم کی فصل ہونے کے باوجود آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا ،زرائع کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب کی غیر موثرپالیسی کی وجہ سے گندم کی بلیک مارکیٹنگ کو ایسا پرکشش بنادیا گیا کہ مبینہ طور پربڑے بڑے سرمایہ دار اس میں ملوث ہو گئے اور فلور ملز مالکان کو ایسا مجبور کیا گیا کہ وہ مہنگی ترین گندم خریدنے پر مجبور ہیں۔فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ راولپنڈی اس معاملے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا جب محکمہ خوراک کے دفاتر کے چکر لگانے کے باوجود کو ئی نتیجہ نہ نکلا تو ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا اور آنے والے شدید بحران سے آگاہ کیا گیا جس پر ضلعی انتظامیہ نے مداخلت کی اور محدود گندم پرمٹ کا اجرا ہوا لیکن حیران کن طور پر پرمٹ والی گاڑیاں رکنے پر محکمہ خوراک کی طرف سے کوئی تعاون نہ مل سکا پھر ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے کچھ سہولت ملی لیکن جب پورے پنجاب سے نکل کرگاڑی پنڈی ڈویژن کے اضلاع چکوال و جہلم پہنچتی تو پرمٹ والی گاڑی کو روک لیا جاتا اور پرمٹ والی گندم لانے کی حوصلہ شکنی کی جاتی جس کا سدباب ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کسی حد تک ہوا لیکن ضلعی انتظامیہ بھی اس رویہ پر حیران تھی جس کا اظہار بھی کیا گیا ایسے اقدامات سے گندم کا ریٹ راولپنڈی میں 6000 روپے من ہوگیا اور آٹا 160روپے کلو جس سے گندم کی قلت کا تاثر قائم ہوا اور پورے ملک میں گندم کی قیمتوں پر اثر پڑا اور حکومت کی سرکاری گندم خریداری شدید متاثر ہوئی اور سرکاری ہدف کسی صورت مکمل نہ ہوگا،زرائع کے مطابق اگر حالات ایسے ہی رہے تو حکومت مجبور ہو کر سبسڈائز گندم کوٹے کا اجرا شروع کرے گی ۔