وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ریاست‘ اسکی علامتوں اور حساس اداروں اور انکی تنصیبات پر ہونیوالے شرپسندوں کے حملوں کی جڑیں عمران نیازی کی گزشتہ ایک سال کے دوران کی گئی تقاریر کے مندرجات میں پوشیدہ ہیں۔ عمران نیازی نے اپنی سیاسی تحریک کو حق و باطل کے درمیان جنگ قرار دینے کیلئے آزادانہ طور پر مذہبی تصویر کشی کی۔ مسلح افواج اور موجودہ آرمی چیف کو مسلسل بدنام کیا اور بہت چالاکی سے حقیقی آزادی کے نعروں کے ساتھ اپنے گروہ کو تیار کیا جس کا مقصد انہیں تشدد پر اکسانا تھا۔ 9 مئی کو قوم نے اسی کا مشاہد کیا ہے۔ وزیراعظم کے بقول عمران نیازی کی تقاریر سنیں تو آپ کو جواب مل جائیگا۔ وزیراعظم سے گزشتہ روز وفاقی وزیر شا زین بگتی نے ملاقات کی اور ان سے مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
دوسری جانب چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ روز سیالکوٹ گیریژن کے دورہ اور شہداء کی یادگار پر پھول چڑھانے کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں باور کرایا کہ 9 مئی کو قوم کی توہین کرنیوالوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا اور حالیہ المناک واقعات کا ہرگز اعادہ نہیں ہونے دیا جائیگا۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداء کا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا۔ ریاست پاکستان اور مسلح افواج تمام شہداء اور انکے اہل خانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہیں اور انکی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت اور وقار کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ المناک منصوبہ بندی جیسے واقعات کی اب کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے ماتحت فارمیشنز کی محنت‘ لگن‘ بلند حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور اندرونی و بیرونی چیلنجز بشمول پراپیگنڈا وار فیئر سے نمٹنے کیلئے ہر طرح کی تیاری پر توجہ مرکوز رکھنے پر زور دیا۔
9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور اس میں موجود شرپسندوں کی جانب سے ملک کے بالخصوص ان شہروں میں جہاں سکیورٹی فورسز اور حساس نوعیت کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے اداروں کے دفاتر‘ سکیورٹی حکام کے گھر اور سکیورٹی فورسز کی دفاع وطن کی ضامن تنصیبات موجود تھیں‘ جس بے دردی کے ساتھ اور وحشیانہ انداز میں گھیرائو جلائو‘ تشدد‘ توڑ پھوڑ اور تخریب کاری کا راستہ اختیار کیا گیا وہ ان واقعات کے پس منظر میں پی ٹی آئی قیادت کی ایک منظم اور پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کی ہی عکاسی کرتا ہے اور اس منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنا کر پی ٹی آئی نے ملک‘ قوم اور قومی ہیروز کی ہی توہین نہیں کی‘ ملک کی سلامتی کے درپے اسکے ازلی مکار دشمن بھارت کیلئے سرخوشی کا بھی بدرجہ اتم اہتمام کیا اور دنیا کی جو طاقتیں پاکستان چین دوستی اور انکے مشترکہ منصوبے سی پیک کے ناطے اس خطے میں امن و استحکام اور پاکستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے‘ انہیں بھی پاکستان میں پی ٹی آئی کے ہاتھوں رونما ہونیوالے شرمناک اور المناک واقعات پر اطمینان قلب حاصل ہوا۔ اس لئے یہ صورتحال عمران خان اور پی ٹی آئی کی دوسری قیادتوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے کہ انکی شروع کی گئی گھیرائو جلائو‘ تشدد‘ تخریب کاری کی سیاست ملک دشمنی پر مبنی سیاست سے ہی تعبیر ہوتی رہے گی۔ جب تک وہ 9 مئی کے واقعات پر پوری قوم سے معافی مانگ کر اس تخریبی سیاست سے مستقل کنارہ کش نہیں ہو جاتے۔
اب ملک کی حکومتی‘ سیاسی اور عسکری قیادتوں اور سکیورٹی اداروں نے یکسو اور یک زبان ہو کر 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور ان واقعات میں شریک شرپسندوں اور تخریب کاروں کو کیفر کردار کو پہنچانے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے‘ جس کیلئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے بقول شرپسندوں اور پی ٹی آئی کے رہنمائوں کے مابین روابط اور میسجنگ کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں تو عمران خان 9 مئی کے واقعات سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اس ساری تخریب کاری کا ملبہ ملک کی ایجنسیوں پر ڈالنا شروع ہو گئے ہیں جو عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔
9 مئی کے واقعات کی عکاسی کرنیوالی جتنی بھی ویڈیوز اور ویڈیو کلپس اب تک منظر عام پر آئی ہیں‘ ان میں واضح طور پر پی ٹی آئی کے عہدیداران پی ٹی آئی کارکنوں کو جناح ہائوس لاہور اور دوسری حساس عمارتوں اور تنصیبات پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دیتے اور پی ٹی آئی کارکن ہی ان عمارات اور تنصیبات پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کرتے اور آگ لگاتے نظر آتے ہیں۔ ان واقعات میں جن شرپسندوں کے چہرے نادرا کے ریکارڈ کے ذریعے منظر عام پر لائے گئے وہ سب پی ٹی آئی کے متحرک کارکن ہیں جن کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان عناصر کیخلاف عسکری قیادت کے فیصلہ کے تحت پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں سماعت ہوگی اور اپنے قبیح جرائم کے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر وہ کیفر کردار کو پہنچیں گے تو اس سے یقیناً سیاست میں تخریب کاری اور انتشار کا عنصر شامل کرنے کی سوچ رکھنے والے دوسرے عناصر کو بھی عبرت حاصل ہوگی۔
اس حوالے سے بعض حلقوں کی جانب سے ان تخریب کار عناصر کیخلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے اندراج‘ انکے کورٹ مارشل اور فوجی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کے فیصلہ پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں جو اس لئے بلاجواز ہیں کہ یہ فیصلہ غیرمعمولی حالات میں کیا گیا ہے۔ 9 مئی کے واقعات پشاور کے سانحہ اے پی ایس اور ملک میں دہشت گردوں کے ہاتھوں رونما ہونیوالے تخریب کاری کے دوسرے واقعات سے ہی مماثلت رکھتے ہیں جن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے ہی ملک کی تمام سیاسی‘ عسکری‘ دینی قیادتوں نے باہم سرجوڑ کر نیشنل ایکشن پروگرام تشکیل دیا تھا اور پیپلزپارٹی سمیت ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس پروگرام کے ماتحت دہشت گردوں کو فوری سزائیں دینے اور انکی سرکوبی کیلئے خصوصی فوجی عدالتوں کی تشکیل قبول کی۔
نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت ہی اب تک دہشت گردوں اور تخریب کاروں کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کے جرائم میں ملوث بیسیوں سویلینز کا پی ٹی آئی کے دور حکومت میںبھی کورٹ مارشل ہوا ہے جس کا کریڈٹ بھی پی ٹی آئی قیادت لیتی رہی ہے۔ اس تناظر میں 9 مئی کے تخریب کاری کے واقعات میں ملوث سویلینز کیخلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے اندراج اور ان مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت پر اعتراض چہ معنی دارد؟
پی ٹی آئی قیادت کیلئے اب عافیت کا یہی راستہ ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث پی ٹی آئی کارکنوں کو خود ہی قانون کے حوالے کر دے اور آئندہ کیلئے انتشار کی سیاست کا دروازہ بند کردے۔ ریاستی اتھارٹی کو چیلنج اور تخریب کاری کا راستہ اختیار کرنے والے عناصر کو ملک کے امن و سلامتی کی خاطر کیفرکردار کو پہنچانا بہرحال ضروری ہے۔