سیاست نہ چمکائیں، ریاست بچائیں

سیاست اورجمہوریت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ مکالمہ اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام ہی جمہوریت کا حسن ہے۔ ہر ملک اورمعاشرے میں سیاست کرنے اور اسے آگے بڑھانے کا اپنا انداز اور معیار ہوتا ہے۔ جس طرح آج تک پاکستان میں جمہوریت پنپ ہی نہیں سکی اس طرح یہاں سیاست میں بھی قدروں اور معیارکی کمی ہے۔ بدقسمتی سے یہاں سیاست ذات کے گرد گھومتی ہے جس میں ذاتی حملے، اخلاق سے گری ہوئی گفتگو، جھوٹے الزامات، کردار کشی معمول کی باتیں ہیں چونکہ یہاں ہتک عزت کے قانون کو اہمیت نہیں دی جاتی اس لیے لوگ الزام لگانے میں کوئی عار محسوس نہیںکرتے۔ یہاں عدالتی نظام اس قدر پستی کا شکار ہے کہ انسان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ اکثر بے گناہ ہونے کے باوجود کارروائی میں سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے وہ عمر کے کئی سال جیل میں ہی کاٹ کر آخر بے گناہ ثابت ہونے پہ باعزت بری کر دیا جاتا ہے۔ عوام کا قانون پر اعتماد ہونا ازحد ضروری ہے۔ قانون کے اداروں کے عہدیداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنے لیے گئے حلف کو یاد رکھیں۔
پاکستان اس وقت سیاسی طور پر سخت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے جس کے منفی اثرات داخلی اور خارجی محاذ ہر جگہ محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ وفاداریاں بدلنا اور نظریات سے عاری سیاست کرنا ہمارے ہاںمعیوب نہیںسمجھا جاتا ابن الوقتی اور خوشامد ہی ان کا وتیرہ رہا ہے۔ عمران خان اور اس کے حواری جب دل چاہے اسٹیبلشمنٹ کے بارے میںنامناسب گفتگو کرتے ہیں یہ صورتحال کسی بھی صورت میںملک اور جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ عمران خان کی گرفتاری سے جو صورتحال سامنے آئی اور افواج پاکستان کی املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا تو اس سے ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ عمران خان نے اپنے حواریوں کے دلوں اور ذہنوں میں ان کے خلاف نفرت کا بیج بویا ہوا ہے۔ ہماری افواج جن کا دنیا بھر میں ایک مقام اور چرچا ہے ان کو یوں نشانہ بنانا پاکستان کے ان دشمنوں کی چال ہے جو کہ صرف اور صرف حکومت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد سب پہ عیاں ہو جانا چاہیے کہ جو کہہ رہاہے کہ میں نے تو اپنے ساتھیوں کو نہیں کہا اور جو بعد میں معافی مانگ کر افواج پاکستان کے گن گنوائے گا وہ سب جھوٹ اور فریب ہوگا جو کوئی اپنی زبان سے اپنے قلم سے اپنے عمل سے افواج پاکستان کے بارے میں نازیبا کلمات یا غیراخلاقی فعل کا حامل ہوگا ان سب کو قانون کے اس نرغے میں دینا ازحد ضروری ہے جس نرغے کے ذمہ دارپاکستان اور افواج پاکستان سے محبت کرتے ہیں اگر ان دشمنان پاکستان کو ایسے قانونی نرغے میں دیں گے جو کہ خود بھی اندر سے آستین کے سانپ ہیں تو ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے ملک کی تباہی ہمارے سروں پر ہے۔
اس وقت ہمارا ملک انتہائی خطرناک دوراہے پہ کھڑا ہے۔ سیاست دان سیاسی جنگ آئین کے اندر رہ کر جمہوری اور سیاسی طریقے سے لڑتے ہیں تاکہ عوامی جذبات کو گمراہ کن پراپیگنڈا کے ذریعے ابھار کر ملک کوخطرات سے دوچار کیا جاسکے ۔ یہ رویہ نہ جمہوری کہلاتا ہے نہ ہی ملک دوستی پر مبنی، انارکی پیدا کرنا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ قومی اور آئینی اداروں کو متنازعہ بنا کر کوئی ملک اورمعاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ دن بدن بڑھتے ہنگاموں اور حالات کے بگڑنے نے ہماری معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ملک میں جاری سیاسی کشمکش کی وجہ سے مالی امداد کرنے سے گریز کر رہے ہیں جس کا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے، سیاسی پارٹیوں کو نہیں۔ خدانخواستہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی راہ پر ڈالنا کسی طور قابل معافی نہیں۔ خدارا مورچہ بندیاں بند کر دیں۔ ہوس کا دامن چھوڑ دیں۔ سیاست نہ چمکائیں، ریاست بچائیں۔
سیاسی افراتفری، غیریقینی صورتحال، عدم استحکام اورانتشار کے عروج پر ہونے سے پریشان حال وہ عوام جو نہ سیاسی ایجنڈے رکھتی ے ن ہنگاموں کا سبب بنتی ہے، نہ ریلیاں نکالتی ہے، نہ دھرنے دیتی ہے وہ کہاں جائیں جن کے گھر میں ایک وقت کی روٹی نہیں پکتی وہ نعرے مارتے سڑکوں پہ کیسے نکل سکتے ہیں۔ جو عوام ہمیںدھینگا مشتی کرتی ، دہشت گردی کا حصہ بنتی گاڑیوں اور دیگر املاک کو توڑتی نظر آتی ہے ان میں زیادہ تر تماشا لگانے والی عوام ہے جو خوامخواہ میں بین کرنے والے کے ساتھ بین کرنا اورٹھٹھہ کرنے والوں کے ساتھ آوازیں کسنا شروع ہو جاتے ہیں۔ انھیں جیلوں میں ڈال کر ان سے چکی پسوائی جائے تو ان کے ہوش ٹھکانے آ جائیں۔ ہمارا ہر ازلی دشمن اپنی بغلیں بجا رہا ہے کہ جو کام وہ مدتوں منصوبہ بندی کرنے کے بعد بھی نہیں کر سکے وہ ہماری سیاسی پارٹیاں اور ان کے حواری کر رہے ہیں۔ پاکستان میں اس تمام صورتحال سے پاکستانی روپیہ بہت تیزی سے اپنی قدر کھو رہا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ سٹاک ایکسچینج میںگزشتہ کئی دنوںسے شدید مندی کا رجحان ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستانی معیشت کے بارے میںاپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے روپے کی قدر تیزی سے کم ہونے کی وجہ سے غیرملکی قرضوں میںکئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ افواہوں کا بازار بھی گرم ہے اورانتشار کی سرگرمیاںبھی، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میںپُرامید حالات نظر نہیں آ رہے۔ 

ای پیپر دی نیشن