سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا

ملک کی سیاسی بد نصیبی ہے کہ  2014 ء میں غیر سیاسی افراد کے ہاتھوں سیاست کی موت  واقع ہو گئی ، اب ملک میں سیاست کے نام پر دشمنی کی جارہی ہے ، انتشار پھیلا کر اداروں پر الزام تراشی اور غلیظ ز باں درازی کر کے ملک کی سرحدوں کے محافظوں کے خلاف ایک سوچی سمجھی حکمتِ عملی کے تحت نفرت پھیلائی جا رہی ہے ، پہلے ملک میں موجود پی ٹی آئی کے کارکن اور بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر فیک اکائونٹس کے ذریعے  فوج کے خلاف مہم چلائی جا رہی تھی لیکن اب تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی لیڈرز بھی اسمبلیوں کے اند راور عوامی سطح پرفوج کے خلاف سخت زبان استعمال کر رہے ہیں۔  
دانشوارانہ قول ہے کہ کسی بھی ملک کو توڑنا ہو تو اس کی قوم میں فوج کے خلاف نفرت بھر دو، عمران خان نے اسی قول پر عمل کرتے ہوئے نوجوان نسل میں فوج کے خلاف زہر اگلا اور مسلسل اگل رہا ہے، دانشوروں کے مطابق کسی بھی قوم کو بغیر جنگ کے غلام بنانے کے کچھ مخصوص طریقے ہوتے ہیں ،لہذا وہ قومیں جو شخصیت پرست ہوں اور ان کا ایمان ایک شخص بن جائے تو ایسی قوم کو بیرونی حملوں سے نہیں بلکہ اندرونی سازشوں سے توڑنا آسان ہوتا ہے ، ایسی قوم کو بغیر جنگ کے غلام بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ان کے ذہن لغو باتوں کے حسار میں لا کر کنٹرول کر کے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لئے جائیں تو عوام کی سمت بھی کنٹرول ہو سکتی ہے ، ایسی عوام کو بڑی آسانی سے غلامی یا تباہی کی طرف دھکیلا جا سکتا ہے ، عمران خان بھی اسی فارمولے پرعمل پیراء ہے۔
قومیں زندگی کے چند مخصوص ستونوں پر قائم ہوتی ہیں،انہیں غلام بنانے کے لئے ان ستونوں کو توڑنا لازمی ہوتا ہے ،جیسا کہ ۔ حقیقت کو پوشیدہ رکھنا، جس کے تحت میڈیا کو کنٹرول کر کے عوام کو کسی بھی واقعہ کی غلط آگاہی دے کر اس میں جھوٹ کے رنگ کی آمیزش کر کے اسے با ربا ر دھرانا تاکہ لوگ اسے ہی سچ سمجھنے لگیں ، ایسا شاطر شخص میڈیا کی مدد سے معاشرے میں عدم رواداری کو فروغ دے کر اختلافات کو انتہاء کی حد تک ہوا دیتا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف عوام کو بھڑکایا جائے ، قومی اور اخلاقی قدروں کو چیلنج کیا جائے، یہ کلیہ اس وقت اور بھی آسان ہو جاتا ہے جب لوگوں کی اکثریت بے فکر سمجھ بوجھ سے عاری اور حقیقت حال سے بے خبر ہوتی ہے  ۔ نئی یا آنے والی نسل کو بگاڑنا ، سوشل میڈیا پر اپنے نظریات کی تشریح اور مخالف کی ، تذلیل اور بہودہ الزام تراشیوںکے علاوہ اپنے لوگوں کے لئے  دلچسپیاں پیدا کر کے با آسانی تاریخ سے دور کر کے دفاع کو کمزور کرنے اور اپنی ذات کو اجاگر کیا جانا ، ۔ سیاسی نظریات سے بھٹکا دینا ، عدلیہ کی سطح پر ہمدردیاں حاصل کر کے دشمنوں کے ایجنٹوں کو ملک میں کاروائیاں کرنے کا موقع فراہم کرنا اور فوج کو کمزور کرنا ، مثلاً فوجی بجٹ میں کٹوتی کرنے اور پابندیاں لگا کر فوج کو بدنام کرنا اور الزام ترشیاں کر کے فوج کا مورال اور کارگردگی کو متاثر کیا جانا  ۔ معیشت پر حاوی ہو کر اسے تباہی کے دھانے پرلا کھڑا کرنا ، مضبوط ملکی معیشت میں لوگ خوش حال ہوتے ہیں انہیں اپنی مرضی سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ، لہذا لوگوں کو اپنے تابع لانے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں معاشی طور پر کمزور کیا جائے اور غیر ضروری منصوبوں کے لئے قرض لے کر عوام پر ٹیکس لگائے جائیں ۔ حُب الوطنی ختم کرنا ۔معاشرتی ثقافت ، اخلاقیات اور بد زبانی کا بگاڑ ہی کسی ملک کی جڑیں ہلا دینے کے لئے کافی ہوتا ہے اور یہ کام پی ٹی آئی کی قیادت نے بڑی روانی کے ساتھ کیا جب کہ حب الوطنی کے جذبات کی حوصلہ شکنی بھی کی گئی ۔
موجودہ حالات میں لوگوں کی اکثریت بقاء کے مسئلہ سے دوچار ہے جو کہ انتہائی سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے ، ایسے حالات کے باوجود یہ بات حیران کن ہے کہ لوگ اس سے بے خبر ہیں کہ انہیں آزادی دلوائی جا رہی ہے کہ غلامی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ، جس کے تحت امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا منصوبہ پاکستان کے لوگوں کو غلامی کی ترغیب دینے کے لئے ساڑھے بارہ لاکھ ڈالر سے سپر ہیرو کے نام سے قسطوں پر مشتمل کارٹون سیریز  ترتیب دی گئی ہے ، اور یہ کارٹون مکمل طور پر پاکستانی ثقافت کی عکاسی کریں گیاور پاکستان میں دکھائے جائے گے ، اس کی خصوصیت یہ ہے کہان کارٹونوں سے پاکستانی نوجوانوں کو اس طرح متاثر کیا جائے کہ ملک کے مستقبل کو ان کی اور ان کے ایجنٹ  کی  مرضی کے مطابق ڈھالا جاسکے ،ا یسے خیالات کا انتخاب کیا جائے کہ وہ لوگوں کا عقیدہ بن جائے،ذہنوں کو اس قدر بگاڑ دیا جائے کہ لوگ اپنی بقاء  کے لئے بھی سوچ نہ سکیں۔
اس حقیقت سے بھی اختلاف کرنے والے بہت ہوں گے لیکن کم علمی کی وجہ سے دوسروں کے خیالات کو اپنا کر ان کے غلام بننے کے خطرے سے ایسے لوگ ہمیشہ دوچار رہیں گے ، اپنے محافظوں سے آزادی کی ملک دشمنی پر مبنی ترغیب دراصل غلامی کی ترغیب ہے جسے نوجوان نسل شعور کا نام دے کر اپنی محافظ فوج کے خلاف کھڑے کر دئے گئے ہیں ، اور خود ٹھاٹھ کی زندگی گزار رہیں ہیں یاد رکھیں ، سب  ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا ، جب لاد چلے گا بنجارا،
پاکستان ایک سیکورٹی اسٹیٹ ہے ، افواج پاکستان عوام کو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دشمن سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں ، ان سے آزادی مانگنا ایک بھونڈی سازش ہے ، اپنی افواج سے آزادی لے کر خود کو پڑوسی ملکوں کا غلام بنا نے کا غلیظ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا ، اس ملک کی عوام کو سیکورٹی دینے والوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے والوں کو کسی صورت نہ ہی معافی دی جائے اور نہ ہی گرینڈ ڈائیلاگ ہونے کی تجویز دی جائے ، گرینڈ ڈائیلاگ محب وطن اکائیوں کے ساتھ وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن ملک میں انتشار ، نفرت اور بد تہذیبی کی ترغیب دینے افواج پاکستان کے خلاف بیانیہ رکھنے والوں سے کسی صورت ڈائیلاگ کرنا ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی ۔  

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...