بشکیک، مشتعل کرغز طلبا کا غیرملکی سٹوڈنٹس پر حملہ، پاکستانیوں سمیت 100 زخمی

بشکیک+ اسلام آباد ( اپنے سٹاف رپورٹر سے+نامہ نگار )  کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر مقامی افراد نے حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی، تشدد سے پاکستانیوں سمیت 100سے زائد  طلباء زخمی ہو گئے۔ بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کی لڑائی شروع ہوئی جس کی زد میں پاکستانی بھی آ گئے، مقامی افراد نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملہ کر کے تشددکیا ، متعدد زخمی ہو گئے۔ حملہ آوروں نے ہاسٹل کے دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے ۔ ہاسٹل میں پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا ۔ ہنگامی صورتحال کے بعد کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے کہا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ طلبہ کو مشورہ دیا کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آتے پاکستانی طلبہ گھروں اور ہاسٹلز تک محدود رہیں۔  دوسری طرف پاکستانی طالبعلم حیدر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقامی طلبہ کا مصر کے طلبہ سے جھگڑا ہوا، کرغزستان کے مقامی طلبہ نے اس کے ردعمل میں غیر ملکی سٹوڈنٹس پر حملے شروع کر دیئے، ہمارے ہاسٹلز پر بھی حملہ کیا ہے، متعدد پاکستانی طلبہ حملوں میں زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے بتایا ہے کہ پولیس اور فوج کی موجودگی کے باوجود مقامی افراد طلبہ پر حملے کر رہے ہیں، میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور دیگر ہائی اتھارٹیز سے ایپل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔ دفتر خارجہ ترجمان کے مطابق کرغزستان سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز میلس مولدالیف کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے جس کا مقصد انہیں ڈی مارش کرنا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ میلس مولدالیف کو کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے خلاف گزشتہ رات کے واقعات پر گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا اور پاکستانی طلبہ کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ کرغزستان کی وزارت صحت کے مطابق 4 پاکستانیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے فارغ کر دیا گیا،کرغیز حکام نے انکوائری کرانے اور قصورواروں کو سزا دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔کرغزستان  میں پھنسے اوکاڑہ ، آزاد کشمیر،  فورٹ عباس  اور بدین کے طلباء کے پیغامات سانبت آئے ہیں ۔  طالب عیل عباللہ کمبوہ  نے کہا کہ فورٹ عباس کے 100 طلباء کرغزستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ،علاوہ ازیں  بشکیک کی میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم تین محصور طلباء رینالہ خورد کے کیف الہادی ولد محمد طیب شاہین، اسکی دو کزنز عتیقہ سعید اور مناحل رشید شامل ہیں، نوائے وقت کو کیف الہادی کی والدہ نے بتایا کہ بچوں کو اشیائے خورد و نوش تک دستیاب نہیں جبکہ جان اور عزت کا خطرہ انکے سر پر منڈلا رہا ہے۔
اسلام آباد+ رینالہ خورد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نامہ نگار ) پاکستانی طلبا پر حملوں کے معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار  اور وفاقی وزیر امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔  دونوں وزرا آج اتوار کو  بشکیک جائیں گے، بشکیک میں اعلی حکام سے ملاقا تیں کرینگے،  زخمی طلباء کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریں گے۔ اس سے قبل   وزیراعظم شہباز شریف نے کرغیزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے غیزستان میں حالیہ صورتحال میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلبہ سے ملاقات کی بھی ہدایت کی ۔پاکستانی سفیر نے وزیر اعظم کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تاکید کی کہ طلبہ کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کو بر وقت معلومات فراہم کرتے رہیں،زخمی طلبہ کو ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کی جائیں، جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی واپسی کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی،کرغیزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں،اس مشکل وقت میں اپنے طلبہ کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہماری حکومت کرغیزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے بشکیک میں کسی بھی پاکستانی طالبعلم کے جاں بحق نہ ہونے کی تصدیق پر اظہار تشکر کیا ہے ۔وفاقی وزیرانجینئر امیر مقام نے کہا کہ امید ہے کہ شرپسند عناصرکو کرغیزستان کی حکومت قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔ علاوہ ازیں غیرملکی ائیر لائنز کی پرواز سے 30 پاکستانی طلبا بشکیک سے لاہور  پہنچ گئے۔ پرواز رات 11 بجے   لاہور اتری، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے آنے والے طلبا کا استقبال کیا۔ ذرائع کے مطابق کرغزستان سے ایک اور  پرواز کل  جبکہ پاکستانی طلبا  کی واپسی کے لیے 1 ہفتے تک بشکیک سے روز  ایک پرواز  پاکستان پہنچے گی۔ دوسری جانب وزیر خارجہ اسحق ڈار نے دفتر خارجہ کو صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کی مکمل مدد اور سہولت فراہم کرنے کا کہا۔  ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ کرغزستان میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کے درمیان جھگڑے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستانی طلبہ سے متعلق کرغز حکام سے رابطے میں ہیں، جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹونے تشدد واقعات پر اظہارِ تشویش  کرتے ہوئے کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان بشکیک میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت کی فراہمی کو یقینی بنائے، وزارتِ خارجہ بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔ اہلخانہ تک درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبا کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلبا ہمارے مستقبل کا قیمتی اثاثہ ہیں انہیں مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

ای پیپر دی نیشن