قصہ کوہ مری اور جنٹئی سے میاں نواز شریف کی وابستگی کا…!!

May 19, 2024

محمد خالد قریشی

 الیکشن مہم کے دوران 5فروری کی دوپہر ڈاک خانہ چوک میں  جلسہ عوام سے خطاب کرتے ہوئے قائد  ن لیگ  نے مری سے وابستگی اور خاندانی تعلق کا ذکر کیا۔ کہنا تھا کہ وہ پہلی دفعہ 1956کے دوران گرمائی سیزن میں یہاں آئے مری اور اہل مری نے جو محب اور جو اپنا ئیت دی اس کے بدلے میں وہ آج تک یہاں ا رہے ہیں ۔ اپنی تقریر میں انہوں نے موٹر ایجنسی جسے لوگ مقامی (جنٹئی) کہتے تھے انکا خوب تذکرہ کیا … اس میں کوئی شک نہیں کہ لاہور کے بعد کوہ مری میاں نواز شریف کا دوسرا گھر ہے ۔ مری کی تعمیر و ترقی کو دیکھیں تو اس میں بنیادی کردار میاںنواز شریف کا ہی ہے ۔ 1985سے آج تک میاں نواز شریف کی حکومت پنجاب میں زیادہ رہی اس میں مرکزی توجہ ہمیشہ تاریخی ہل سٹیشن مری کو حاصل رہی ۔ مری کے مسائل اور منصوبوں کے حوالے سے شاید مقامی لوگ بھی اتنے واقف نہ ہوں جتنے کہ میاں نواز شریف ہیں ۔ مری ایک تاریخی جگہ ہے جو کہ قیام پاکستان سے قبل برطانوی راج میں1851تقریباً پاکستان کے قیام سے ایک سو سال قبل دریافت کیا اور برطانوی فوجیوں کے لئے سینیٹوریم کی حیثیت رکھتا تھا ۔ برطانوی فوجیوں کو ٹھنڈی جگہ پر قیام کیلئے بنایا گیا ۔1857میں  برطانیہ کی حکومتنے چرچ بنایا جو کہ آج بھی موجود ہے ۔ 1867میں گھوڑا گلی اور بانسرہ گلی کے درمیان امری بروری بنایا گیا ۔ جو کہ آج بھی کھڈرات موجود ہیں ۔1901میں تاریخی کالج لارنس کالج بنایا گیا ۔1947میں مری کنٹونمنٹ بنایا گیا جو کہ آدمی کی بیس تھی ۔پاکستان کے قیام کے بعد 1950/1960 مری میں تعمیر و ترقی ،ہوٹل ،ریسٹورنٹ ، دکانیں تعمیر ہوئی ۔مری پاکستان کا خوبصورت ترین ہل اسٹیشن ہے ۔جہاں صرف 45 منٹ کے مسافت کے بعد راولپنڈی اسلام اباد کی شدید گرمی سے خوشگوار اور ٹھنڈے آب و ہوا میں آ سکتے ہیں ۔1985 کے بعد مری میں تاریخی اور انقلابی تعمیر و ترقی ہوئی ۔جس کا سرا یقینا میاں نواز شریف کو جاتا ہے اس پر اہلیان مری ان کے شکر گزار ہیں اور نواز شریف سے والہانہ محبت کرتے ہیں ۔چونکہ مری سے ذاتی تعلق ہے کاروبار سے وابستہ ہونے کی وجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کب اور کیسے مری میں ترقی ہوئی۔ 1985 میں خاقان عباسی ( سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے والد مرحوم ) ممبر قومی اسمبلی تھے جنرل ضیاء الحق صدر تھے اور پنجاب کے وزیراعلی میاں محمد نواز شریف تھے ۔ جنرل ضیاء الحق 1977 سے برسر اقتدار تھے مگر مری کی قسمت تب جاگی جب نواز شریف 1985 میں وزیراعلی پنجاب بنے ۔راولپنڈی اسلام آباد سے مری جانے والی روڈ کی ری کارپٹنگ ہوئی تو سیاحوں کی ایک بڑی تعداد مری جانے لگی ۔اچانک سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا پھر بھوربن میں پہلے فائیو سٹار ہوٹل کا آغاز ہوا جس کے بعد پاکستان اور باہر سے سیاحوں کی آمد شروع ہوئی اسی دوران مری کہوٹہ اتھارٹی قائم ہوئی ۔مری موٹروے کا منصوبہ بھی نواز شریف صاحب کا تحفہ ہے۔نیو مری ،پتریاٹہ چیئر لفٹ کے علاوہ کئی اور منصوبے شروع ہوئے ۔آج پھر میاں نواز شریف کی پنجاب میں حکومت ہے مری میں غیر قانونی تعمیرات یا پھر جو پروجیکٹ منظور شدہ نہیں ان کے خلاف آپریشن شروع ہو گیا جس کے ہل اسٹیشن پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہے ۔گزشتہ دنوں نو منتخب ایم این اے اور ایم پی اے اسامہ اشفاق سرور اور بلال یامین ستی نے اہلیان مری کی ایک تقریب میں شرکت کی جس میں اسی آپریشن کی باز گشت تھی ۔دونوں نو منتخب نمائندگان کے مرحوم والد گرامی بھی مری کی نمائندگی کر چکے تھے۔ جس میں میڈیا کے لوگ ،سیاسی ،سماجی اور کاروباری افراد نے مری آپریشن کے حوالے سے باتیں کی ۔سردار اورنگزیب عباسی نے خوبصورت باتیں کی تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔حاجی اکثرین عباسی،طفیل اخلاق، عاقر عباسی ، حق نواز ،حاجی خلیل عباسی ،دفتر عباسی ،اکمل نواز ،سدھیر عباسی ،ظفر رحیم اور دیگر معززین نے اہلیان مری اور سیاحت اور آپریشن پر بات کی ۔یقینا پنجاب حکومت اور مرکزی حکومت کو اس تاریخی اہمیت کے حامل ہل اسٹیشن کے مصائب مشکلات اور حالات کا علم ہے ۔اہلیان مری میاں نواز شریف سے توقعات رکھتے ہیں کہ مری کے لیے نوری اور انقلابی اقدامات کریں گے ،مری میں سیاحت کے فروغ اور بلڈنگ بائی لاز کو یقینی بنائیں گے۔
بعض عناصر مری کو بدنا م کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے ۔جس میں کوئی شک نہیں کہ مری ضلع بن گیا۔ افسران کا اضافہ ہو گیا مگر پوری دنیا میں یہ کہاں ہے کہ رش کے موسم میں اور سیزن میں مری کا داخلہ بند کر دیں دنیا میں سب سے بڑا اجتماع سعودی عرب میں ہوتا ہے کروڑوں کی تعداد میں لوگ جاتے ہیں مگر انتظامات بہتر ہوتے ہیں لوگوں کو روکا نہیں جاتا ۔مری کا کام تو صرف سیزن کا ہے مری میں ایک گائیڈ ایجنٹ میں کوئی خرابی ہے تو بہتر کریں ان کو رجسٹرڈ کریں ان کے شناختی کارڈ جاری کریں بغیر انتظامیہ کے کارڈ /اجازت نامہ کوئی گائیڈ نہ ہو ۔قیام پاکستان سے قبل بلڈنگ بائی لاز مرتب تھے ۔1985 تک ان پر سختی سے علم عمل درآمد ہوتا تھا ۔پھر مری میں ایک کمرشل بلڈنگ ،فلیٹس ،عمارتوں اور کنکریٹ کے پہاڑ بن گئے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کریں بلڈنگ کنٹرول بنائیں مری میں پارکنگ پلازے بنائیں کے ۔گرد و نوا میں پارکنگ ایریا بنائیں متبادل ہل اسٹیشن بنائیں ۔ میاںمحمد نواز شریف اور وزیراعلی محترمہ مریم نواز سے اپیل ہے کہ مری توجہ چاہتا ہے ۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تو پاکستان کی تاریخ ’’ شیر شاہ سوری ‘‘ کے حوالے سے یاد کرتی ہے اور یہ درست بھی ہے ۔میاں محمد نوا شریف کی نذر
 میں اپنی دوستی کو شہر میں رسوا نہیں کرتا
 محبت میں کرتا ہوں مگر چرچا نہیں کرتا
 جو مجھ سے ملنے آ جائے میں اسکا دل سے خادم ہوں
 جو اٹھ کر جانا چاہے میں اسے روکا نہیں کرتا 
 جسے چھوڑ دیتا ہوں اسے پھر بھول جاتا ہوں 
 پھر اس کی جانب میں کبھی دیکھا نہیں کرتا 

مزیدخبریں