اسٹیبلشمنٹ نے لال جھنڈی دکھادی

May 19, 2024

شہباز اکمل جندران

پاکستان تحریک انصاف ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ جس کی بنیاد 25 اپریل 1996ء￿  کو سابق ٹیسٹ کرکٹر عمران خان نے رکھی۔ تاہم اس جماعت کو ان دنوں بہت سے قانونی اور سیاسی چیلنجز درپیش ہیں۔ وہ کئی طرح کے مسائل و مشکلات کا شکار ہے۔ پی ٹی آئی ایک طویل سیاسی جدوجہد کی حامل جماعت ہے۔ 2018 ء￿  سے 2022 ء￿  تک اْسے شرف حکمرانی بھی حاصل رہا۔ لیکن تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں بلآ خرا سے اقتدار سے محروم ہونا پڑا۔
پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی تو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کا کٹر بطور نگران وزیرا عظم اقتدار کی کرسی پر براجمان ہو گئے۔ اس نگران سیٹ اپ کا دورانیہ 90 دنوں پر محیط تھا لیکن ہو جوہ اس کا یہ دورانیہ 90 سے بڑھ کر 180 دنوں پر محیط ہو گیا۔ فروری 2024ء￿  میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد نگران حکومت کا وجود ختم ہوا تو میاں شہباز شریف دیگر جماعتوں کے اشتراک سے وزیر اعظم اور اسلام آباد کے مکین بن گئے۔
بانی پی ٹی آئی قریبا ایک سال سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں ، جہاں قید و بند کی نا گفتہ بہ صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ اسٹیلشمنٹ کے رویے میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حالیہ دنوں میں آئی ایس پی آر کی ایک پریس کانفرنس ہوئی جس میں واضح ہوا کہ سٹیبلشمنٹ کے ہاں بانی پی ٹی آئی کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں اور اس نے بات چیت کے نام پرلکیر پھیر دی ہے۔
9 مئی کو ملک بھر میں رونما ہونے والے واقعات کے بعد لاہور، کراچی، پشاور، راولپنڈی ،فیصل آباد، سرگودھا، سیالکوٹ، ملتان اور گوجرانوالہ سمیت کئی مقامات پر پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنوں اور پانی پی ٹی آئی پر فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے ، بلوہ کرنے سمیت دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ ان مقدمات میں اب بھی کافی رہنما اور کارکن پابند سلاسل ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو دفعہ 109 میں رکھا گیا ہے جو وقوعہ میں اعانت جرم کو ظاہر کرتی ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق پنجاب میں 2015 سے 2023 تک پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان، پارٹی کے مختلف رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف مجموعی طور پر 87 مقدمات درج ہوئے ان میں سب سے زیادہ مقدمات 2023 میں درج ہوئے جس کی بڑی وجہ 9 مئی کا سانحہ ہے۔ پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات کی تعداد کے اعتبار سے 2022 دوسرے نمبر پر 2018 تیسرے نمبر پر، 2015 چوتھے نمبر پر اور ایک ایک مقدمے کے ساتھ سال 2020 اور 2016 پانچویں نمبر پر رہے۔ پنجاب پولیس کے مصدقہ ذرائع کے مطابق ، 2017 ،2019 اور 2021 میں عمران خان یا ان کی پارٹی کے کسی بھی رہنمایا کارکن کے خلاف صوبے میں ایک بھی مقدمہ درج نہ ہوا۔

 اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دیکھیں تو ان کے خلاف صوبے میں صرف سال 2022 اور 2023 میں مجموعی طور پر 6 مقدمات درج کئے گئے ان میں سال 2022 میں صرف ایک مقدمہ نمبر 798/22 تھا نہ مدینہ ٹاون فیصل آباد میں درج کیا گیا جو بعد ازاں خارج بھی کر دیا گیا تا ہم 5 مقدمات کے ساتھ سال 2023، عمران خان پر بھاری رہا جب ان کے خلاف تھانہ ریس کورس لاہور نے مقدمہ نمبر 338/23 ،مقدمہ نمبر 365/23،مقدمہ نمبر 410/23 درج کیا، تھانہ سرور روڈ لاہور میں مقدمہ نمبر 52123 درج کیا گیا، لاہور میں درج پاروں مقدمات سر دست زیر تفتیش ہیں البتہ اسی سال راولپنڈی کے تھانہ نیوائیر پورٹ میں عمران خان کے خلاف مقدمہ نمبر 84/23، درج کیا گیا جس میں بعد ازاں عمران خان کو بے گناہ قرار دیدیا گیا۔

تحریک انصاف کے دیگر رہنماوں اور پارٹی کارکنوں کے خلاف درج مقدمات پر نظر ڈالیں تو سال 2015 میں فیصل آباد کے دو تھانوں، تھانہ گلبرگ، مقدمہ نمبر 859/15 ، تھانہ جی ایم آباد، مقدمہ نمبر 1281/15 پر مشتمل مجموعی طور پر دو مقدمات درج ہوئے۔ سال 2016 میں لاہور کے تھانہ سول لائن میں ایک مقدمہ نمبر 297/16 درج ہوا۔ سال 2018 میں فیصل آباد کے تھانہ رضا آباد میں مقدمہ نمبر 399/18، مقدمہ نمبر 404/18، مقدمہ نمبر 428/18،مقدمہ نمبر 433/18، فیصل آباد ہی کے تھانہ گلبرگ میں
مقدمہ نمبر 517/18، اور تھانہ جی ایم آباد، فیصل آباد میں مقدمہ نمبر 1203/18 ، درج ہوئے۔ سال 2020 میں پی ٹی آئی کے خلاف پنجاب میں صرف ایک مقدمہ فیصل آباد کے تھا نہ ٹھیکری والا میں مقدمہ نمبر 1322/20 درج ہوا۔
سال 2022 میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف لاہور کے تھانہ سول لائن میں مقدمہ نمبر 464/22 ، تھانہ قلعہ گجر سنگھ لاہور میں مقدمہ نمبر 604/22 ، تھانہ شفیق آباد لاہور میں مقدمہ نمبر 1433/22 تھانہ مقدمہ نمبر 1434/22 ، تھانہ شاہدرہ لاہور میں مقدمہ نمبر 2752122، تھانہ بھائی گیٹ لاہور میں مقدمہ نمبر 794122، تھانہ اسلامپورہ لاہور میں مقدمہ نمبر 1557/22، تھانہ مانگا منڈی لاہور میں مقدمہ نمبر 2363/22 ، شیخو پورہ کے تھانہ اے ڈویڑن میں مقدمہ نمبر 777122 میں کنور عمران سعید نامزد ہوئے شیخو پورہ کے تھانہ بی ڈویڑن میں مقدمہ نمبر 429122، تھانہ منگلا کینٹ جہلم میں مقدمہ نمبر 110/22، مقدمہ نمبر 111/22، تھانہ حضرو میں مقدمہ نمبر 224122 ، تھانہ صدر حسن ابدال ضلع اٹک میں مقدمہ نمبر 141122، مقدمہ نمبر 142122 دونوں مقدمات میں عمر ایوب کو نا مزد کیا گیا، راولپنڈی کے تھانہ وارث خان میں مقدمہ نمبر 661/22، تھانہ نیو ٹاون راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 1102122 ، تھانہ صادق آباد راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 1433/22 ، تھانہ ٹیکسلا ضلع راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 600/22، تھانہ گوجر خان ضلع راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 1200/22، تھانہ ڈجکوٹ، فیصل آباد میں مقدمہ نمبر 336/22 اور تھانہ کوتوالی بہاولپور میں مقدمہ نمبر 24112، درج کیا گیا۔
جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماوں پر سب سے زیادہ مقدمات سال 2023 میں درج ہوئے ان میں اگر صرف لاہور میں دائر ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیں تو تھا نہ ریس کورس پی ٹی آئی کے خلاف 14 مقدمات کے ساتھ زیادہ متحرک نظر آیا۔ ان 14 مقدمات میں مقدمہ نمبر 286/23، مقدمہ نمبر 373/23،مقدمہ نمبر 188/23،مقدمہ نمبر 390/23، مقدمہ نمبر 412/23، مقدمہ نمبر 413/23، مقدمہ نمبر 414/23، مقدمہ نمبر 436/23 ، مقدمہ نمبر 437/23 اور مقدمہ نمبر 438/23 جبکہ لاہور کے دیگر تھانوں میں تھانہ سول لائن میں مقدمہ نمبر 239/23 درج کیا گیا جس میں زبیر نیازی وغیرہ نامزد ہوئے ، تھانہ شادمان لاہور میں مقدمہ نمبر 445/23 اسد عمر وغیرہ نامزد ہوئے ،تھانہ رائیونڈ لاہور میں مقدمہ نمبر 551/23 اور تھانہ مصطفیٰ آباد لاہور میں مقدمہ نمبر 389/23 ، درج کیا گیا۔ اسی طرح سال 2023 میں شیخو پورہ کے تھانہ فیروز والا میں مقدمہ نمبر 178/23 میں فرخ حبیب وغیرہ نامزد تھے، گوجرنوالہ کے تھانہ سیٹلائٹ ٹاون میں مقدمہ نمبر 349/23، تھانہ صدر گوجرانوالہ میں مقدمہ نمبر 737123 ، نارروال کے تھانہ نورکوٹ میں مقدمہ نمبر 75/23 کئے گئے اسی طرح راولپنڈی میں درج مقدمات کا جائزہ لیں تو پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماوں کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ صدر تلہ گنگ میں مقدمہ نمبر 101/23 ، تھا نہ سٹی چکوال میں مقدمہ نمبر 230/23 ، تھانہ کالا کجراں ضلع جہلم میں مقدمہ نمبر 31/23، تھانہ وارث خان راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 635/23 اور مقدمہ نمبر 639/23 ، تھا نہ سٹی راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 442123 تھانہ مندرہ ضلع راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 45/23 اور تھانہ نصیر آبا در راولپنڈی میں مقدمہ نمبر 1249/23 درج کیا گیا۔ تھانہ نصیر آباد کے اس مقدمے میں غلام سرور خان نامزد کیئے گئے۔

اسی طرح سال 2023 میں فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماوں کے خلاف درج مقدمات دیکھیں تو تھا نہ ریل بازار میں مقدمہ نمبر 164/23 اور تھانہ لنڈ یا نوالہ میں مقدمہ نمبر 184/23 درج ہوئے۔ جبکہ ملتان میں تھا نہ پرانی کو تو الی میں مقدمہ نمبر 107/23 اور بہاولپور میں تھانہ سول لائنز میں مقدمہ نمبر 269/23، تھانہ سٹی احمد پور شرقی بہاولپور میں مقدمہ نمبر 184123، تھانہ اچ شریف بہاولپور میں مقدمہ نمبر 169/23 ، تھانہ سٹی حاصلپور ضلع بہاولپور میں مقدمہ نمبر 313/23، تھانہ سٹی اے ڈویڑن بہاولنگر میں مقدمہ نمبر 126/23 ، تھا نہ سٹی اے ڈویڑن رحیم یار خان میں مقدمہ نمبر 255/23 ، تھانہ کی صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں مقدمہ نمبر 287123، تھانہ ٹی خانپورضلع رحیم یارخان میں مقدمہ نمبر 299/23، تھا نہ سٹی لیاقت پور ضلع رحیم یار خان میں مقدمہ نمبر 179/23 درج کیا گیا۔
اسی طرح سال 2023 میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماوں کے خلاف میانوالی کے تھانہ داود دخیل میں مقدمہ نمبر 112، تھانہ صدر بھکر میں مقدمہ نمبر 284، مقدمہ نمبر 285،مقدمہ نمبر 286، مقدمہ نمبر 287، مقدمہ نمبر 288، تھانہ سرائے مہاجر بھکر میں مقدمہ نمبر 85 درج کیا گیا۔ تھانہ صدر بھکر کے مقدمہ نمبر 284 کے پی کے کے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کو نا مزد کیا گیا۔ جبکہ ڈی جی خان ڈویڑن میں تھا نہ سٹی راجن پور میں مقدمہ نمبر 268/23 اور تھانہ کی جام پور ضلع راجن پور میں مقدمہ نمبر 23 47712 درج کیا گیا۔
یا دا نظر میں بانی پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی مہنگی پڑی ہے۔ اور اسٹیبلشمنٹ نے سر دست انہیں لال جھنڈی دکھا دی ہے اگر چہ بانی پی ٹی آئی کی بہت سے مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے لیکن اب بھی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت نہ ہوئی تو پھر ان کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ
 نشان لگ جائیگا۔ پانچ سال مزید گزرے تو کیا ان کی صحت 77 برس کی عمر میں اجازت دے گی کہ وہ فعال سیاست کر سکیں۔ یا پھر اْن کا جانشین کون ہو گا؟۔ شاید آنے والے دنوں میں جانشینی کے سوال میں شدت آئے۔

مزیدخبریں