ہر مسلمان مرد اور عورت کی یہ دلی آرزو ہوتی ہے کہ وہ اپنے گناہوں کی بخشش کی خاطر زندگی مےں ایک بار اللہ کے گھر اور روضہ رسولﷺ پر حاضری دینے کی سعادت حاصل کرے۔ اس فریضہ کی ادائیگی کے لئے غریب و متوسط طبقہ اپنی حق حلال کی کمائی مےں سے پائی پائی جوڑ کے بیت اللہ کی زیارت کے لئے رقم اکٹھی کرتا ہے تاہم یہ کس قدر افسوس ناک امر ہے کہ دنیا بھر مےں پاکستان وہ شائد واحد ملک ہے کہ جس کے شہریوں کو حج کی سعادت حاصل کرنے مےں بھی ہر سال ناگفتہ بہ مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارا پڑوسی غیر مسلم سیکولر ملک ہر سال حج جانے والے بھارتی زائرین کو حج کے اخراجات مےں خصوصی زر اعانت یعنی سبسڈی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر مسلم ممالک بھی اپنے حاجیوں کی فلاح و بہبود اور خدمات کے لئے ہر ممکن خاطر خواہ انتظامات اور خصوصی اقدامات بروقت مکمل کر کے ثواب دارین حاصل کرتے ہےں۔
اس کے برعکس وفاقی وزارت مذہبی امور اور پرائیویٹ ٹور آپریٹرز اللہ کے گھر کے مہمانوں کے ساتھ ان کے قیام و طعام اور ہوائی سفر کے حوالے سے ناروا سلوک روا رکھتے ہےں اور کہ جس کے چرچے ہر سال اختتام حج پر اخباری صفحات مےں پڑھنے کو ملتے ہےں۔ یہ الگ بات ہے کہ حجاج کرام فریضہ حج کی سعادت کو دنیا و آخرت مےں اپنی نجات کا سامان سمجھتے ہوئے اس سفر مےں درپیش تمام تر زیادتیوں اور پریشانیوں کو فراموش کر دیتے ہےں لہٰذا مےں صدر پاکستان آصف زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ حرمین شرفین کے مقدس سفر پر روانہ ہونے والے مسلمان بہن بھائیوں کی حق حلال کی کمائی سے اپنی تجوریاں بھرنے والے وزارت مذہبی امور کے افسران کے محاسبہ کے لئے اضافی حج کوٹے کی تقسیم مےں کی گئی مالی بے ضابطگیوں مےں فوری تحقیقات کے احکامات صدر کریں کیوں کہ اس سے نہ صرف حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے بلکہ عذاب خداوندی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ مےں ان سطور کے توسط سے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عزت مآب افتخار محمد چودھری سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس واقعہ کا ازخود نوٹس لے کر وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ طلب کرےں اور بدعنوانی کے مرتکب ان عناصر کو عبرت کو نشانہ بنائیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ جوڈیشری سے کرپشن اور بدعنوانی کے کلچر کے خاتمے کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس سپریم کورٹ قومی سطح پر احتسابی عمل کے ایک ایسے مستقل نظام کے قیام مےں بھی قائدانہ کردار ادا کرےں جس کے نتیجہ مےں مختلف شعبہ ہائے زندگی کو بدعنوانی کی ہر نوع کی آلودگی سے مستقل بنیادوں پر پاک کیا جاسکے۔