لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی‘ اس کی طرف اٹھنے والی ہر انگلی کاٹ دی جائے گی۔ ہم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولن کو لکھے جانے والے خط کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں سول سوسائٹی‘ اعلیٰ جج صاحبان‘ سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان شامل ہوں۔ پاکستان کو مایوسی اور بدنامی کے گڑھوں میں دھکیلنے والے عناصر کسی معافی اور رحم کے قابل نہیں انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کے لئے تشکیل دئیے گئے کمشن کی چھ ماہ گزرنے کے باوجود کسی قسم کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جا سکی جس سے وفاقی حکومت اور اس کے پروردہ کرداروں کی بدنیتی کا پتہ چل جاتا ہے۔ یہ لوگ کبھی قوم کو درست سمت اور راہ نہیں دکھا سکتے۔ اس نام نہاد وفاقی حکومت اور تشکیل کئے گئے کمشن نے تمام باتیں کھوہ کھاتے میں ڈال دی ہیں۔ 20 نومبر کو فیصل آباد میں ہونے والا جلسہ ملک کی تاریخ میں اہمیت کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ تحقیقاتی کمیٹی دس پندرہ روز میں رپورٹ قوم کے سامنے پیش کرے‘ اگر ایسا نہ کیا گیا تو سمجھا جائے گا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ وہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر احسن اقبال‘ خواجہ محمد آصف‘ خواجہ سعد رفیق‘ عارف سندھیلہ اور ڈاکٹر آصف کرمانی بھی موجود تھے۔ نوازشریف نے کہا کہ کمیٹی قائم کرنے اور انکوائری کرانے کے مطالبے پر فوری عمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی‘ ہم نے قسم کھائی ہے کہ کسی بھی اسٹیبلشمنٹ سپانسرڈ سکیم کی کبھی حمایت نہیں کریں گے۔ پاکستان کا موجودہ حال ان ماورائے آئین اقدامات کی وجہ سے ہوا جو اُن لوگوں نے کئے جو اسمبلیاں توڑتے‘ سپریم کورٹ توڑتے‘ سیاسی جماعتوں کو توڑتے اور پاکستان کے دریا¶ں کا سودا کرتے رہے۔ بعض سیاستدان آج بھی ان کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ وہ گیم کھیلنا بند کر دیں ورنہ قوم کے سامنے بے نقاب ہو جائیں گے۔ اس سوال پر کہ کیا عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا کھیل کھیل رہے ہیں‘ نوازشریف نے کہا کہ آپ سمجھ گئے ہیں اور میں نے کہہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن ہماری پارٹی میں زیر غور آتا رہا ہے تاہم اس حوالے سے آخری فیصلہ پارٹی میں مشاورت سے کیا جائے گا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود سے پہلے ایک ملاقات ہوئی ہے ان کی آنے کی خواہش ہے اور ہمیں انہیں پارٹی میں لینے کی خواہش ہے۔ 22 نومبر کو ہماری ایک اور ملاقات ہے‘ ان سے بات چیت وہیں سے شروع ہو گی جہاں ختم ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ باریاں لینے کا طعنہ دینے والے خوب جانتے ہیں کہ ہمیں دونوں مرتبہ کسی نے دو سال حکومت نہیں کرنے دی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میرٹ پر فیصلہ کرتی ہے‘ میرا نہیں خیال کہ سپریم کورٹ ایجنسیوں کے کہنے پر کوئی اقدام کرتی ہے‘ ان کا جو فیصلہ ہو گا آئین کے مطابق ہو گا‘ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے عدلیہ کی بحالی میں کردار ادا کیا۔ اے این این کے مطابق مسلم لیگ (ن) لیبر ونگ کے مرکزی رہنما چودھری برجیس طاہر سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کے باشعور عوام کرپٹ اور بدعنوان مافیا کو پھر سے ملک پر مسلط ہونے کا موقع نہیں دینگے۔ خفیہ کھیل کھیلنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ ماضی میں انہی کھیل تماشوں نے ملک کو دولخت کیا۔ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار ہے۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ ہماری حکومت کیخلاف سازشیں اور مہم جوئی کے تماشے نہ لگتے تو پاکستان آج ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا۔ چودھری برجیس طاہر نے ضلع بھر میں مسلم لیگ (ن) کی تنظیم سازی اور اپنے حلقہ کی تعمیر و ترقی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
لاہور (آئی اےن پی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ مائیک مولن کو لکھے جانیوالے خط کی سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائے‘ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سارے گھناﺅنے کھیل کا مرکزی کردار ایوان صدر ہے‘ یہ سکیورٹی اداروں کا سودا کرنے کے مترادف ہے جو ملک سے بغاوت اور آرٹیکل چھ کے زمرے میں آتا ہے‘ پیپلز پارٹی کے پاس حکومت میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ نوازشریف 20 نومبر کو فیصل آباد میں آئندہ سیاسی حکمت عملی کا اعلان کریں گے‘ عوامی طاقت سے حکمرانوں کو رخصتی پر مجبور کر دینگے‘ این آئی سی ایل سکینڈل میں کروڑوں روپے کی کرپشن کرنیوالوں نے اب سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس لاہور کو یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹ اور کالے دھندے کا گڑھ بنا دیا ہے۔ حکومت کی اجازت کے بغیر حسین حقانی کسی صورت اتنے حساس معاملات پر خط نہیں لکھ سکتے اس لئے ہم سمجھتے ہیں حسین حقانی نے خط نہیں لکھا تو حکومت بتائے کہ یہ خط کس نے لکھا ہے؟ اپوزیشن کے پاس صدر کے مواخذے کا اختیار نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں صدر کو آئینی تحفظ حاصل ہے لیکن اس کا مطلب نہیں یہ کہ کوئی صدر اپنے ہی ملک اور سکیورٹی اداروں کے خلاف بغاوت کرتا رہے۔ پاکستان مارشل لاءکا متحمل نہیں ہو سکتا‘ مارشل لاءلگایا گیا تو بھرپور مخالفت کریں گے۔
احسن اقبال