مکرمی ! اندھیر نگری چوپٹ راج مثل کی کھوج میں زمانہ طالب علمی میں بہت کوشش کی کہ یہ کس بادشاہ سلامت کے کارناموں کی یاد دلاتی ہے مگر ناکام رہے۔ اب اس کی کھوج میں جانے کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ وطن عزیز میں ہر کوئی شُتر بے مہار ہے جو چاہے جہاں چاہے جیسے چاہے، جب چاہے زمان و مکان کی قید سے آزاد من مانی میں مصروف ہے۔ حیوانات، چرند پرند اور درندوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں مگر ہمارے ہاں نہیں! وہ ملک جو لاکھوں جانوں کا نذرانہ دے کر حاصل کیا تھا اور پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ کا نعرہ بلند کیا تھا۔ حال یہ ہے کہ عید گزری ایسے زخم لگے جو مندمل نہیں ہونے پائیں گے اگلی عید آ جائے گی۔ سبزی فروش ریڑھی بان (فروٹ) ، ٹرانسپورٹر، گدھا گاڑی، قربانی کے جانور، قصائی، سلے سلائے کپڑے بیچنے والوں کی اپنی قیمتیں تھیں۔ حیرت نہیں شرم بھی آتی ہے جب یہ سُنا جاتا ہے کہ دیگر مذاہب کے لوگ اپنے مذہبی تہواروں پر اصل قیمت کو بھی کم کر دیتے ہیں۔ اگر ہمارے ملک میں کوئی قیمت کنٹرول محکمہ ہے تو اس کو خواب خرگوش سے بیدار ہونا چاہئے۔ چھوٹی چھوٹی کتاہیوں سے ہمارا ملکی وقار مجروح ہو رہا ہے۔ اب تو پانی سر سے بھی گزر چکا ہے۔ ارباب ِبست و کشاد سے التماس ہے اس پر توجہ فرمائیں۔ (ف۔ ق ۔ لاہور)
قیمتوں پر کنٹرول کریں
Nov 19, 2012