وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات قمرزمان کائرہ کا شمار پےپلز پارٹی کے ان” جےالوں “ مےں ہوتا ہے جو ذالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظےر بھٹو کے سےاسی مخالفےن سے لڑ مرنے کے لئے تےار ہوتے ہےں ان کی پاکستان پےپلز پارٹی سے وابستگی کا اندازہ اس بات سے لگاےا جا سکتا ہے انہوں نے اپنے موبائل فون مےں رنگ ٹون مےں” آج بھی بھٹو زندہ ہے “ ڈلوا رکھا ہے لہذا ہر ٹےلےفون کال کرنے والے کو ےہ نعرہ مجبوراً اس وقت تک سننا پڑتا ہے جب تک وہ ٹےلی فون کال اےٹنڈ نہےں کر لےتے اس بات مےں کس حد تک صداقت ہے کچھ نہےں کہا جاسکتا تاہم کہاجاتا ہے زمانہءطالبعلمی مےں ان کا” سےاسی خمےر “اسلامی جمعےت طلبہ کے پلےٹ فارم سے ہی اٹھا ہے تاہم ترقی پسندی کی طرف رحجان ہونے کے باعث انہوں نے اپنے سےاسی کےرئر کا آغاز پاکستان پےپلز پارٹی سے کےا اگر ےہ کہا جائے کہ ان کا شمار پےپلز پارٹی کے ان” جےالوں“ مےں ہوتا ہے جن کا اوڑھنا بچھونا پےپلز پارٹی ہے تو مبالغہ آرائی نہےں ہو گا جب سےد ےوسف رضا گےلانی کے جانشےن کے انتخاب کا مرحلہ آےا تو صدر مملکت آصف علی زرداری کی نظرانتخاب ان پر پڑی ےہ الگ بات ہے ” گجرات کے چوہدرےوں “ کی مخالفت نے اسی شہر کے دوسرے چوہدری کومسند وزارت عظمیٰ تک نہ پہنچنے دےا سو وزارت عظمیٰ کا منصب ان کو قرےب سے چھو کر گزرگےا صدر آصف علی زرداری ان کی صلاحےتوں کے اس حد تک معترف ہےں کہ ان کو دوسری بار وزارت اطلاعات و نشرےات کاقلم دان سونپ دےا حکومت کا ترجمان ہونے کے ناطے وہ صبح و شام اپنی حکومت کی” ناقص کارکردگی “کا بے جگری سے دفاع کرتے نظر آتے ہےں پےپلز پارٹی کے کارکنوں کو بھی ان کا جارحانہ انداز بہت پسند ہے ہفتہ رواں کے دوران انہوں نے نوائے وقت گروپ کے ذمہ داران کو منسٹرز کالونی مےں واقع اپنی رہائش گاہ پر رات کے کھانے پر مدعو کےا حافظ طارق ،فہد حسےن،فرےحہ ادرےس اوررفےق بھٹونے وقت نےوز، جبکہ شہباز بھٹی ، ابرار سعےد نے دی نےشن اور جاوےد صدےق اور راقم السطور نے نوائے وقت کی نمائندگی کی، کم وبےش دوگھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات مےں قمرزمان کائرہ نے کھل کر ملکی سےاسی صورت حال پر اظہار خےال کےا اور اپنے نکتہءنظر سے سےاسی صورت حال کا تجزےہ کےا وہ عام انتخابات 18مارچ 2013ءکے بعد 45دنوں کے اندر منعقد کرانے کے بارے مےں کلےئر ہےں ان کا کہنا ہے کہ آئےن مےں دی گئی مدت کے مطابق اےک روز قبل ےااےک روز بعد عام انتخابات منعقد نہےں کرائے جائےں گے اور اس بات کی بھی تردےد کرتے ہےں موجودہ اسمبلےوں کی مدت مےں اےک سال کا اضافہ نہےں کےا جائے گا کےونکہ آئےن مےں اس بات کی گنجائش ہونے کے باوجود حکومت اس آپشن کو استعمال کرنے پر غور نہےں کر رہی ملک مےں آزاد عدلےہ اور مےڈےا کی موجودگی مےں اےسا کرنا ممکن نہےں لہذا پاکستان کی سےاسی تارےخ مےں جہاں پہلی بار جمہوری حکومت اپنی آئےنی مدت پوری کرے گی وہاں پہلی بار اےک غےر جانبدار نگران حکومت ملک مےں عام انتخابات کرائے گی قمر زمان کائرہ اپنی حکومت کی پونے پانچ سالہ کارکردگی کا فخرےہ انداز مےں ذکر کرتے ہےں اور اس کے گن گاتے تھکتے نہےں لےکن ان کے پاس بجلی کی لوڈشےڈنگ ،مہنگائی ،بے روزگاری اور بد امنی سے متعلق سوالات کا کوئی جواب نہےں لےکن وہ اس کے باوجود اس حد تک پر امےد دکھائی دےتے ہےں کہ اگلی حکومت بھی پےپلز پارٹی کی بنے گی ان کا کہنا ہے کہ پےلپز پارٹی وفاق کی جماعت ہے جبکہ پاکستان مسلم لےگ (ن) پنجاب کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے وہ کس طرح چاروں صوبوں مےں اس کا مقابلہ کر سکتی ہے جب ان کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) کے پاس بلوچستان اور خےبر پی کے مےں نمائندگی موجود ہے تو کہنے لگے ہزارہ صوبہ بنانے کی تحرےک نے تو مسلم لےگ (ن) کا سائز کم کر دےا ہے بلوچستان مےں لےفٹےننٹ جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعدمسلم لےگ (ن) مےں شامل ہوئے تھے لےکن مےں نے ان کو ےاد دلاےا کہ بلو چستان سے سردار ےعقوب ناصر اور ثنااللہ زہری بھی منتخب ہوئے اور پےپلز پارٹی کو بھی جو کچھ ملا ہے وہ بھی” نادےدہ قوتوں “ کے طفےل ہی تھا مےں نے ان کو ےہ بھی بتاےا کہ مےر عطا اللہ مےنگل ،خےر بخش مری ،نواب اکبر بگٹی کے سےاسی جانشےن اور محمود خان اچکزئی تو مےاں نواز شرےف کے ساتھ چلنے کے لئے تےار نظر آتے ہےں اسی طرح مےاں نواز شرےف سندھ مےں پےر صاحب پگارا صبغت اللہ کی چھتری تلے” اےنٹی پےپلز پارٹی الائنس “بنا رہے ہےں لےکن وہ اس حد تک پر امےد ہےں کہ اگلا انتخابی معرکہ پےپلز پارٹی ہی مارے گی اس بارے مےں ان کی دلےل ےہ بھی ہے کہ اگر تحرےک انصاف مسلم لےگ(ن) کے خلاف کوئی بڑی کامےابی حاصل نہ بھی کرے تو بھی وہ اس کی شکست کا سامان پےدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی رہی سہی کسر تحرےک انصاف اور جماعت اسلامی کا اتحاد نکال دے گا لےکن جب مےں نے ان کو حال ہی مےں ہونے والے گےلپ سروے رپورٹوں کی طرف توجہ مبذول کرائی جن کے مطابق پنجاب مےں مسلم لےگ (ن) سب سے آگے ہے مسلم لےگ(ن) کا مقابلہ پےپلز پارٹی سے نہےں تحرےک انصاف سے ہے تو انہوں نے انتخابی سروے رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امرےکہ مےں ہونے والے انتخابی سروے کے مطابق تو ری پبلکن صدارتی امےدوار جےت رہا تھا لےکن کامےابی ڈےمو کرےٹک پارٹی کے اوبامہ کو حاصل ہوئی سوزمےنی حقائق کو پےش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پنجاب کے تمام حلقوں کاجائزہ لےتے ہوئے ہر جگہ پےپلز پارٹی کی کامےابی کی گنجائش نکال لی جب ان سے پوچھا گےا کہ آپ مسلم لےگ(ن) کو کتنی نشستےں دے رہے ہےں تو وہ اس سوال کاجواب گول کر گئے انہوں نے اس سوال کو بھی خوب انجوائے کےا کہ پےلپز پارٹی نے تحرےک انصاف کو مسلم لےگ (ن) کے پےچھے لگا رکھا ہے اور پےپلز پارٹی کا ہی کام کر رہی ہے انہوں نے اس سوال کا جواب بھی اپنے قہقہوں کی نذر کر دےا قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ طالبان سے زےادہ خطرہ پےپلز پارٹی کی قےادت کو ہے اگر کسی کو ان سے کوئی خطرہ نہےں تو وہ مےاں نواز شرےف اور عمران خان ہےں جو کھل کر طالبان کی حماےت کرتے ہےں جب کہ پےپلز پارٹی کی قےادت نہ صرف انکی دہشت گردی کا نشانہ بنی ہے بلکہ اس وقت بھی پےپلز پارٹی کی قےادت ان کی ہٹ لسٹ پر ہے کےونکہ وہ سمجھتے ہےں پےپلز پارٹی ہی حقےقی معنوں مےں اس خطے کو ان کی دہشت گردی سے نجات دلانا چاہتی ہے ۔ جب ان سے پوچھا گےا کہ آئی اےس آئی کے سابق سربراہ لےفٹےننٹ جنرل(ر) حمےد گل آئی جے آئی قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہےں اور بار بار انہےں عدالت مےں لے جانے کا چےلنج دےتے ہےں وہ کون سے عوامل ہےں کہ آپ کی طرف سے ان کا چےلنج کےوں قبول نہےں کےا جاتا تو انہوں نے کہا کہ عدالت کو ان کے بےانات کا نوٹس لےنا چاہےے البتہ جس انداز مےں وہ گفتگو کر رہے ہےں ان کو اسی انداز مےں جواب دےا جاسکتا ہے قمر زمان کائرہ کے ساتھ ہونے والی پوری گفتگو کا کا لم مےں احاطہ کرنا مشکل ہے تاہم ان کی گفتگو سے اندازہ لگاےا جاسکتاہے وہ عام انتخابات مےں پےپلز پارٹی کی اےک بار پھر کامےابی کے بارے مےں پوری طرح پر امےد ہےں ۔