نیو یارک (اے پی اے )نیو یارک ٹائمز میں چھپنے والے ایک مضمون کے مطابق اسرائیلی قیادت کا یہ خیال ہے کہ غزہ میں حماس کی سیاسی اور عسکری قیادت کو نشانہ بنانے اور تنظیم کے عسکری ڈھانچے پر حملے کرنے سے راکٹ حملے رک جائیں گے۔ مضمون اسرائیل فلسطینی سینٹر فار ریسرچ اینڈ انفارمیشن کے شریک چیئرمین گیرشون باسکن نے لکھا ہے جب اسرائیلی حکام گیلاڈ شالت کی رہائی کے لیے احمد الجباری کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے تو ان میں سے کچھ کا ماننا تھا کہ الجباری اسرائیلی فوجی کو رہا نہیں کریں گے کیونکہ انھیں حراست میں رکھنا ایک قسم کا ان کی زندگی کا بیمہ تھا۔ اکتوبر2011ءمیں شالت کی رہائی کے بعد اسرائیلی حکام کے لیے الجباری کو مارنا آسان ہو گیا تھا۔ ان کو زندہ رکھنا صرف ان کی اہمیت پر مبنی تھا اور یہ بیمہ اسی ہفتے پورا ہوگیا۔ اسرائیل نے امن پسند الجباری کو شہید کر کے بہت بڑی افسوس ناک اور غیر ذمہ دارانہ غلطی کی۔حماس کے راکٹ آبادی پر نہیں گرتے، فلسطینیوں کی ہلاکتیں زیادہ ہوتی ہیں سرائیل کی نہیں۔اسرائیل نے صرف ٹارگٹ کلنگ کی، اقتصادی پابندیاں لگائیں مگر جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کیا اس کی وجہ یہ نہیں کہ احمد الجباری امن پسند تھے۔ وہ اسرائیل کے ساتھ امن میں یقین نہیں رکھتے تھے۔