اسلام آباد (آن لائن) حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ٹیکس ایمنسٹی سکیم فنانس ترمیمی بل 2012ءقومی اسمبلی کے رواں سیشن میں پیش کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ اتحادی اور اپوزیشن کی جماعتوں سے تاحال مشاورت کرنے میں ناکام، بل آئندہ اجلاس تک م¶خر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وفاقی کابینہ نے ایمنسٹی سکیم کالے دھن کو سفید کرنے کا فنانس ترمیمی بل کی 14 نومبر کو منظوری دے چکی ہے تاہم حکومت ابھی تک اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن سے بل پر مشاورت نہیں کر سکی ذرائع نے بتایا کہ اب یہ فنانس ترمیمی بل آئندہ اجلاس میں پیش ہوگا اس طرح ایف بی آر کا دسمبر میں ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانے کا عمل التواءکا شکار ہوجائے گا ایف بی آر حکام کے مطابق ایمنسٹی سکیم کالے دھن کو سفید کرنے کا فنانس ترمیمی بل وزارت قانون سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ میں لایا جائے گا اس کے پاس ہونے سے 31 لاکھ لوگ ٹیکس کے دائرہ کار میں آجائیں گے ذرائع نے بتایا کہ مسلسل بیرون ممالک کے دورے کرنے بینکوں میں ملٹی پل اکاﺅنٹس اور اثاثے رکھنے والے بھی شامل ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ فنانس ترمیمی بل سے عدالتوں میں ٹیکس کی مد میں متعدد کیس التواءکا شکار ہیں یہ 256 ارب روپے بنتے ہیں مسئلہ حل ہوجائے گا جب حکومت کی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءسینیٹر حاجی عدیل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فنانس ترمیمی بل پر حکومت نے جماعت سے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم بل کو دیکھنے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ حمایت کرنی ہے یا مخالفت، مسلم لیگ ن کے رہنماءآفتاب شیخ نے کہا میرے علم میں نہیں کہ فنانس بل اسمبلی میں لایا جارہا ہے جب یہ بل ایوان میں آئے گا تب دیکھیں گے اس سے پہلے کچھ بھی نہیں کہہ سکتے پیپلزپارٹی کے رہنماءاور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے فنانس بل کو ایوان میں لانے یا نہ لانے کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر کالے دھن کو سفید کرنے کا بل اسمبلی میں آتا ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلے بھی ایسا ہوتا آیا ہے فنانس بل پر قانون سازی ہونی چاہئے لیکن جن جماعتوں کے تحفظات ہیں وہ بھی دور ہونے چاہئیں، ق لیگ کے رہنماءریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ حکومت معیشت کی مضبوطی کے لئے اقدامات کرتی رہتی ہے اس سے بینکوں کو تقویت ملے گی اور غیر ملکی قرضوں پرانحصار کم ہوگا۔