”بھارت کشمیری لیڈروں کو جیل میں ڈال کر غاصبانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا“

Nov 19, 2012


لاہور(خصوصی نامہ نگار) دفاع پاکستان کونسل، جماعةالدعوة، حریت کانفرنس آزاد کشمیر، تحریک آزادی جموں کشمیر، مسلم کانفرنس اور دیگر مذہبی و کشمیری جماعتوں کے قائدین نے مقبوضہ کشمیر کی عدالت کی جانب سے مسلم لیگ (مقبوضہ کشمیر) کے چیئرمین اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر محمد قاسم کو تاحیات عمر قیدکا فیصلہ سنائے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت آزادی پسند کشمیری لیڈروں کو جیلوں میں ڈال کر اورمحض طاقت و قوت کے بل بوتے پرمقبوضہ کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا، ڈاکٹر محمد قاسم اپنی عمر قیدکی سزا پوری کر چکے ہیں اس کے باوجود انہیں رہا کرنے کی بجائے بغیر کسی جرم کے تاحیات جیل میں قیدرکھنے کا فیصلہ سناناانتہائی قابل مذمت فعل ہے۔ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے کہنے پر بھارت سرکار کو خوش کرنے کیلئے اس طرح کے ظالمانہ فیصلے سنائے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، جنرل (ر) حمید گل، مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق، جماعةالدعوة شعبہ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما غلام محمد صفی،تحریک آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین حافظ سیف اللہ منصور، جماعةالدعوة آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی، مسلم کانفرنس آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما مولانا محمد شفیع جوش، مرزا صادق جرال،تحریک آزادی جموں کشمیر کے سیکرٹری جنرل حافظ خالد ولید و دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے بوکھلا کر بھارت اس طرح کے گھٹیا ہتھکنڈے اختیار کر رہا ہے اور کٹھ پتلی عدالتوں سے اس طرح کے فیصلے کرواکے کشمیریوں کا جذبہ حریت سرد کرنے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن وہ اپنے ان مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ بھارت ظلم و جبر کی بنیاد پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا، آلو پیاز کی تجارت یا کشمیر کی تقسیم کا کوئی فارمولا قبول نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر قاسم کو فی الفور رہا کیا جائے۔ پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے، پاکستانی حکمرانوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت نہیں ہو سکی لیکن ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ کشمیریوں کی امنگوں کے برعکس مسلط کردہ کوئی حل قبول نہیں کیا جائے گا۔

مزیدخبریں