گراں فروشی پر قابو پایاجائے

 صوبائی دارالحکومت میں ہفتے کے روز بھی پرچون سطح پر سبزیوں پھلوں کی گراں فروشی جاری رہی جبکہ راولپنڈی میں کرفیو میں نرمی کے دوران آلو 100روپے کلواورفی انڈا25 روپے تک فروخت ہوتا رہا۔
 مہنگائی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ غریب آدمی کا گزر بسر مشکل ہوگیا ہے ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ 18 ہزار روپے تک آمدنی والوں کیلئے ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی شرح 15.28 تک پہنچ گئی ہے۔ غریب آدمی کہاں جائے،  اکثرزمینی حالات بد امنی کے باعث محنت و مزدوری کیلئے موزوں نہیں ہوتے تو روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے گھروں میں تو فاقے ہی پڑیں گے جبکہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت کوئی اقدام نہیں کر رہی۔سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ پھل کھانا تو غریب کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔ ناجائز منافع خورتو کرفیو کے دوران بھی غریب شہریوں کو لوٹنے سے باز نہیں آئے جن کی بے حسی اور سنگدلی کے مظاہرے کرفیو میں نرمی کے دوران عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کی صورت میں سامنے آچکے ہیں۔دکانداروں کو خوف خدا کرناچاہئے اور عوام کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھا کر گراں فروشی نہیں کرنی چاہئے حکومت کو ڈیلی ویجز ملازمین اور غریب طبقے کے مالی وسائل دیکھ کر اشیاء کے نرخ مقرر کرنے چاہئیںاور خود ساختہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن