لاہور (وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین نے حکومت کی طرف سے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے کے اعلان پر مختلف رائے کا اظہار کیا ہے۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہاکہ آئینی و قانونی طور پر پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ بنتا ہے اگر حکومتی اقدامات کو دیکھا جائے تو اس میں حکومت کی بدنیتی نظر آتی ہے۔ اس کیس کو غیرضروری طور پر طوالت دی گئی اور تفتیشی اداروں کو جس رفتار سے اس پر کام کرنا چاہئے تھا نہیں کیا گیا۔ سینئر وکیل خواجہ محمود احمد نے کہا کہ آرٹیکل 6کے تحت کسی آمر کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کا آغاز حکومت کا جرا¿ت مندانہ فیصلہ ہے جس کے بعد کسی طالع آزما کو آئین اور جمہوریت پر شب خون مارنے کی ہمت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ بظاہر تمام واقعات سے پوری قوم آگاہ ہے کہ پرویز مشرف نے دو بار آئین توڑا مگر حتمی فیصلہ ٹرائل کے بعد خصوصی عدالت نے کرنا ہے۔ جوڈیشل ایکٹوزم پینل کے چیئرمین محمد اظہر صدیق نے کہا کہ حکومت نے سانحہ راولپنڈی اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا اعلان کیا ہے اگر غور سے دیکھا جائے تو ایف آئی اے کی تفتیش نامکمل نظر آتی ہے۔ عام ٹرائل میں ایف آئی آر کے بعد چالان پیش ہوتا ہے مگر آرٹیکل 6کی کارروائی میں تفتیش کے بعد چالان پیش ہوتا ہے جب تفتیش ہی مکمل نہیں ہوئی تو اس میں حکومت کی بدنیتی واضح ہے۔
قانونی ماہرین/ مشرف