لندن (نیٹ نیوز) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے قطر کے شعبہ تعمیرات میں کارکنوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر زیادتیاں ہو رہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قطر میں فٹبال کے عالمی کپ 2022 کے لئے متعدد سٹیڈیموں کی تعمیر پر کام شروع ہے جس کے لئے پاکستانی، بھارتی، نیپالی اور دیگر ممالک کے مزدوروں کی بڑی تعداد دن رات مصروف ہے۔ ایمنسٹی نے تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غیر ملکی کارکنوں کو اکثر معاوضہ نہیں دیا جاتا، ان سے خطرناک حالات میں کام کروایا جاتا ہے اور انہیں انتہائی گندی اور خراب رہائش دی جاتی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک تعمیراتی کمپنی کا مینیجر کارکنوں کا ذکر ’جانور‘ کہہ کر کرتا ہے۔ ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ کے لئے قطر میں 210 کارکنوں، آجروں اور سرکاری اہلکاروں کے انٹرویو کئے۔ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ بعض زیادتیاں ’زبردستی کام کروانے‘ کے زمرے میں آتی ہیں۔ کچھ غیر ملکی کارکنوں کو معاوضہ نہیں دیا گیا لیکن انہیں کام پر آنے کے لیے جرمانوں اور ملک بدری کی دھمکیاں دی گئیں۔ متاثرین میں پاکستانی مزدور بھی شامل ہیں۔ دوحہ کے مرکزی ہسپتال کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 2012 میں ایک ہزار افراد کو ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں داخل کروایا گیا جو کام کے دوران بلندی سے گر کر شدید زخمی ہوئے۔ بعض افراد معذور ہو گئے جب کہ ان واقعات میں اموات کی شرح ’غیر معمولی‘ تھی۔ اے آئی کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹی نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ عذر ہے کہ دنیا کے ایک امیر ترین ملک میں اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی کارکنوں کا ظالمانہ استحصال ہو رہا ہے جنہیں معاوضہ تک نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ فیفا کی ذمے داری ہے کہ وہ عالمی کپ کے حوالے سے شعبہ تعمیرات میں زیادتیوں کو برداشت نہ کرنے کا عوامی پیغام دے۔‘ اس سے پہلے برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں قطر میں کارکنوں کے حالات کو ’جدید دور کی غلامی‘ قرار دیا تھا۔ اخبار کی اس رپورٹ پر پیشہ ور فٹبال کھیلنے والوں کی تنظیم فیف پرو نے سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قطر ان کارکنوں کے حقوق کی پاسداری کرے جو عالمی کپ سنہ 2022 منعقد کروانے میں مدد کر رہے ہیں۔‘ فیف پرو کے بورڈ ممبر برینڈان شواپ نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ معافی ہے کہ کارکنوں کی زندگیوں کو قربان کیا جائے جبکہ تعمیرات کی صنعت میں حفاظت اور حفظانِ صحت کی جدید سہولتیں موجود ہیں۔‘ ایمنسٹی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی کارکنوں میں سے 6 ماہ کے دوران 44 نیپالی مزدور سخت جسمانی مشقت، نامناسب طبی سہولیات اور حفاظتی انتظامات میں غفلت برتے جانے کے باعث مر گئے جب کہ شدید گرمی میں کئی کئی گھنٹوں مزدوروں سے کام کرایا جاتا ہے۔
ایمنسٹی