لاہور (شہزادہ خالد) محکمہ ماحولیات کی عدم توجہ کے باعث آبی اور فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ صوتی آلودگی بھی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ شہری علاقوں خاص طور پر بڑے شہروں میں فیکٹریوں اور ٹریفک میں اضافہ سے شور کی سطح قابل برداشت حد عبور کر گئی۔ صوبائی دارالحکومت میں صوتی آلودگی 91 ڈیسیبل تک پہنچ گئی۔ ماہرین کے مطابق شور کی قابل برداشت حد 75 ڈیسیبل ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق بھی لاہور میں صوتی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اس صوتی آلودگی سے شہری ذہنی اور جسمانی طور پر متاثر ہونے لگے۔ فیکٹریوں کے زہریلے پانی کو بغیر واٹر ٹریٹمنٹ کے بہا دیا جاتا ہے۔ عوام تیزی سے ہیپاٹائٹس، بلڈ پریشر، سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں ادارے تو بنا دئیے جاتے ہیں۔ ان کی کارکردگی کو چیک نہیں کیا جاتا ہر ادارہ کرپشن کی نذر ہو گیا۔ سماجی کارکن، لیبر کنٹریکٹر رانا عبدالسمیع نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج آلودگی کے مسلئے پر قابو نہ پایا گیا تو چند برسوں میں قوم ذہنی مریض بن جائے گی۔ انہوں نے ارباب اختیا ر سے اپیل کی کہ آبی، فضائی، صوتی آلودگی جیسے اہم مسائل کے حل کے لئے خصوصی توجہ دی جائے۔ سابق سینئر صوبائی وزیر ملک مشتاق احمد اعوان نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ ڈینگی کی طرف مبذول ہے۔ گلی محلوں میں سپرے کیا جائے، عملی اقدامات کئے جائیں۔ پورے ملک کی فضا پر توجہ دی جائے تاکہ ڈینگی پیدا ہی نہ ہو۔
محکمہ ماحولیات کی عدم توجہ، بڑے شہروں میں صوتی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
Nov 19, 2013