انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے انٹرنیٹ اور موبائل فون کے ذریعے نفرت انگیز مواد پھیلانے کا نوٹس لے لیا ہے، سوشل میڈیا پر فرقہ واریت سے متعلق مواد جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے خلاف کارروائی انٹرنیٹ اور موبائل فون کے ذریعے تشہیر سے متعلق موجود قانون کے تحت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ سوشل میڈیا کی متعلقہ ویب سائٹس پر فرقہ واریت پر مبنی مواد جاری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈان کیا جائے گا۔ واقعہ راولپنڈی کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز مواد پھیلانے کا نوٹس لیتے ہوئے نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، حکومت نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تمام کمپنیوں کے ذریعے ڈیٹا کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاق نے ہدایت کی ہے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے ذریعے نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کیخلاف فوری کارروائی شروع کی جائے۔ حکومت کے ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کے بارے قانون موجود ہے، اس کے مطابق کارروائی ہونے چاہئے۔ حکومت نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تمام کمپنیوں کے ذریعے موبائل فون کے ڈیٹا کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزارت داخلہ نے نفرت انگیز اور بے بنیاد مواد سوشل ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔ حکومت نے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور ایف آئی اے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون کے ذریعے تشہیر سے متعلق قانون موجود ہے جس کے تحت موبائل فونز اور سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے مواد کی نشاندہی کر کے ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو سوشل میڈیا اور موبائل فونز کے ذریعے غلط معلومات اور متنازع مواد پھیلاتے ہیں۔ دوسری طرف وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کے ذرائع کا کہنا ہے ملک میں سائبر کرائم کا کوئی قانون موجود نہیں۔ مشرف حکومت نے پاکستان الیکٹرانک کرائم آرڈیننس 2007ءجاری کیا۔ سائبر کرائم آرڈیننس ایکٹ کے تحت آئی ٹی کورٹس اور آئی ٹی ججز مقرر کئے جانے تھے۔ بل 31 دسمبر 2007ءکو اسمبلی میں پیش کیا گیا مگر قانون کا حصہ نہ بن سکا، ذرائع کے مطابق اس وقت سائبر کرائم ضابطہ فوجداری کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ایک طرف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کا دائرہ کار محدود ہے تو دوسری جانب ٹیلی گراف ایکٹ میں سائبر کرائم کی سزائیں موجود نہیں ہیں۔
کارروائی کا حکم

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...