واشنگٹن (بی بی سی) پاکستان میں شدت پسندی کی حالیہ لہر 2001ءمیں افغانستان پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے حملے کے بعد شروع ہوئی جس میں جہاں عام شہریوں اور فوج کو نشانہ بنایاگیا وہیں۔ ان واقعات میں کم ازکم 1833 پولیس افسر اور اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں سب سے زیادہ افغانستان سے متصل صوبہ خیبرپی کے اور بلوچستان متاثر ہوئے۔ یہ پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران ہونیوالے حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔ بی بی سی کے نامہ نگار محمود جان بابر کے مطابق چاروں صوبوں کی پولیس سے حاصل کی گئی رپورٹ کے مطابق شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبرپی کے میں 1970ءسے سال 2001ء تک 31 سالوں میں کل 270 اہلکاراورافسر مارے گئے تھے جبکہ 2002ءسے رواں سال کے ماہ نومبر کی 11 تاریخ تک یعنی تقریباً 12 سالوں سے کم عرصے میں ہلاک ہونے والوں کی یہ تعداد 1030 ہے۔ تاہم 2007ءسے 2011ءکے پانچ سال اس جانی نقصان کے حوالے سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئے جب 732 پولیس والوں کونشانہ بنایا گیا اور یہ وہ وقت ہے جب ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ رواں سال نومبر تک 107 پولیس والے مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ
پاکستان میں شدت پسندی افغانستان پر امریکی حملے کے بعد شروع ہوئی 12سال میں 1833پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے، بی بی سی کی رپورٹ
پاکستان میں شدت پسندی افغانستان پر امریکی حملے کے بعد شروع ہوئی 12سال میں 1833پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے، بی بی سی کی رپورٹ
Nov 19, 2013