لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ڈاکٹر طاہر القادری نے لندن میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں کہا کہ ہم حوصلہ ہارنے والے نہیں، نظام اور حکومت گرانے کیلئے صرف حکمت عملی بدلی ہے۔ حضرت موسیٰؑ کی آرام طلب نافرمان قوم من و سلویٰ کھاتی تھی، سرے پائے، نہاری اور لسی پر خوش تھی۔ انکے خطاب پر شرکاء نے قہقہے اور گو نواز گو کے نعرے لگائے۔ طاہر القادری نے کہا کہ ظلم کے نظام کے خاتمہ اور حکومت گرانے کیلئے نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ جمہوری نظام کو لاحق ’’بیماریاں‘‘ دور کرنے کیلئے ہم مختلف انداز اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے اتحادی ہمارے لئے بہت اہم ہیں سب رابطے میں ہیں آئندہ کی انتخابی حکمت عملی مشاورت سے طے کریں گے۔ حکمران اس حد تک خوفزدہ ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر اپنے ہی بنائے ہوئے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کو شائع کرنے سے بچنے کیلئے عدالت سے سٹے آرڈر لئے بیٹھے ہیں۔ قوم پوچھناچاہتی ہے اگر تمہارا دامن صاف ہے تو پھر جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کو کیوں چھپا رہے ہو؟ دریں اثناء طاہر القادری کے میڈیا ایڈوائزر محمد نوراللہ نے وضاحت کی کہ عمران خان سے راستے جدا کرنے کی بات ڈاکٹر طاہر القادری نے کسی جگہ نہیں کی۔ دوسری جانب طاہر القادری کل جمعرات کو لندن سے واپس وطن پہنچیں گے۔ طاہر القادری صبح 6 بجے لاہور ائرپورٹ پہنچیں گے اور حضرت داتا علی ہجویریؒ کے مزار پر حاضری دیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق طاہر القادری نے کہا ہے کہ عمران اور ہمارے درمیان اختلافات نہیں، میں نے خطاب میں عمران سے الگ ہونے کا نہیں کہا۔حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کرلے۔ پنجاب پولیس کے افسروں کی جے آئی ٹی میں شمولیت نہیں مانتے۔ آرمی چیف سانحہ ماڈل ٹائون پر اپنا کردار ادا کریں۔ چاروں صوبوں میں دھرنے ہوں گے۔ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ علاوہ ازیں عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویز رشید نے طاہر القادری کی طرف سے پی ٹی وی حملہ کے بعد عمران خان کو مبارکباد دینے والی فوٹیج سیاق و سباق سے ہٹ کر چلوائی اور قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔