پاکستان میں ’سی پیک کا افتتاح‘ ....سراسیمگی نئی دہلی میں!

Nov 19, 2016

بلوچستا ن کے اہم ساحلی شہر گوادر پر دنیا کی نظریں کیوں جمی ہوئی ہیں وہ مزید اور کیا دیکھنا چاہتے ہیں،بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ سے سینکڑوں کلومیٹر کی مسافت پر دور دراز گوادر کل تک ایک انتہائی پسماندہ علاقہ تھا جہاں آدم نہ آدم زاد‘ تاحد نظر ریتلا میدان اور ایک جانب قدرت کا بیش بہا عطا کردہ ’قیمتی تحفہ‘ آئینہ کی طرح صاف وشفاف وسیع وعریض سمندر کی فلک شگاف شور مچاتی چھاگ اُڑاتی لہریں‘ جو ٹھوس لوہے کی مانند چٹانوں سے ٹکراتی نظر آتی تھیں آج یکا یک اُس گرم صحرائی علاقہ گوادر میں ایسا کیا حیرت انگیز اور خوشگوار ’عجوبہ‘ رونما ہو ا ہے دنیا ،حیرت واستعجاب میں غرق اپنی انگلیوں منہ میں دبائے بت بنی دکھائی دیتی ہے، جی جناب! پاکستانی قوم بھی دنیا کی دیگر ترقی یافتہ اقوام کی مانند فطرت کی بے پایاں ترقیاتی نظر یات سے متاثر ہوکر اگر اپنی تقدیر بدلنے کےلئے کمربستہ ہوگئی ہے، تو اِس میں ایسی تعجب و حیرا نی کیسی؟‘ہر قوم کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی برتر ضروریات میں خود کفالت کی راہ پر گامزن ہو ’پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ ‘ اور اِس عظیم الشان تاریخی منصوبہ کا آغاز پاکستان کی مجموعی اقتصادی ضروریات کا وہ حتمی علاج تھا ‘جسے قوم نے بالآخر پاہی لیا پاکستان کی مجموعی ترقی وخوشحالی ہمارے جن ازلی دشمنوں کو کبھی ایک آنکھ نہیں بھاتی وہ ذر ا ابھی اور انتظار کریں پاکستان کا آنےوالا کل اُنہیں ایسی مزید کئی ’خوشنما حیرتوں‘ سے یقینا دوچار کر دئے گا، ملک بھر کے عوام اور خصوصاً بلوچ بھائیوں کی لگاتار محرومیوں ‘ ناآسودگیوں اور چپکے چپکے کراہنے کی دلخراش صداو¿ں کے دم توڑنے کا وقت زیادہ دور نہیں ہے، ہماری قومی قیادت کو صرف ہوشمندی کے ساتھ ’سی پیک‘ کے اِس تاریخ ساز سفر کو اِسی تیز رفتاری سے جاری رکھنے کیلئے مزید پُرجوش اور چوکنا رہنا ہوگا، ہمارے دشمن باہم ایکا کرچکے ہیں اور ہر روز پاکستان کے خلاف اپنی منصوبہ بندی کو تبدیل کرنے میں منہمک اور مصروف ِ عمل ہیں‘ پاکستان اور چین کے مضبوط باہمی رفاقت کے اِس معاشی واقتصادی ’تیز گام سفر‘ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے وہ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں گزشتہ دِنوں13 نومبر کو وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے ملکی سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے ہمراہ گوادر پورٹ کے آپریشنل افتتاحی تقریب کا فتہ کاٹا اور چین سے آنیوالے پہلے ’تجارتی کارگو‘ کو بندرگاہ پر لنگرانداز جہازوں کے ذریعے خلیجی ریاستوں کی جانب کھلے پانیوں میں جاتے ہوئے دیکھا تو یہ اہم موقع اہل ِ پاکستانیوں کے نزدیک کبھی بھی نہ بھلایا جانے والا ایسا ناقابل ِ فراموش واقعہ ہے، جو دنیا بھر میں اگر کسی سے ہضم نہیں ہورہا تو وہ ہمارا ازلی دشمن ملک بھارت ہے، ستم ظریفی دیکھئے، افغانستان کل تک پاکستان کو جو اپنا محسن پڑوسی ملک سمجھتا تھا وہ بھی آجکل ’کل وقتی‘ بھارتی ذہن سے سوچتا ہے، بھارتی ذہنیت سے پاکستان کیخلاف جتنا چاہتا ہے یہ ملک زہراگلنے سے باز نہیں آتا، اِس کا ایک نہایت ہی درد ناک ‘ المناک کسی قدر بہیمانہ ‘انسانیت کو شرمادینے والا واقعہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسیوں ’را‘ اور ’این ڈی اے ‘ کی مشترکہ خونریز سر گرمیوں سے لبریز اُس وقت اُن لمحوں سامنے آیا جب 13 نومبر کی صبح گوادر پورٹ کی افتتاحی تقریب ہونے والی تھی، اِس انتہائی اہم اور حساس تقریب سے صرف چند گھنٹے پیشتر خضدار سے ذرا آگے حب کے نزدیکی قصبہ کے ایک مشہور ومعروف مزار’درگاہ شاہ نورانی لاہوتی‘ میں عین زائرین کے ہجوم میں’را‘ اور ’این ڈی اے‘ نے وحشیانہ درندگی سے بھرپور خود کش دہشت گردی کرادی اور غالباً ہمارے مغربی اور مشرقی پڑوسی ملکوں ( افغانستان اور بھارت) کی خفیہ ایجنسیوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہوگا کہ ’دہشت گرد پاکستان میں ہرجگہ موجود ہیں ‘ افغانستان میں بھارتی گرفت کو مزید ’مضبوط‘ بنانے میں اگر کسی عالمی طاقت نے اپنا کوئی عملی رول ادا کیا ہے تو وہ امریکا ہی ہے امریکا اِس خطہ میں اپنی براہ ِ راست بالا دستی قائم رکھنے میں گزشتہ10-15 برسوں سے جب بُری طرح سے ناکام رہا تو پھر اُس نے مستقبل کی اُبھرتی ہوئی معاشی واقتصادی سپر پاو ر چین کے سامنے قربانی کا بکرا بھارت کو یقینا بنا دیا، اب بھارت کو ہلاشیری دی جارہی ہے، ساتھ افغانستان کی پیٹ تھپتھپائی جارہی ہے یہ جغرافیائی حقائق فراموش کیئے بناءجیسا کہ پاکستان کا کل بھی یہ ہی ’ٹرانس‘ تھا کہ اگر پاکستان کو ’بائی پاس ‘ کر کے افغانستان کے اندرونی وبیرونی امن وامان کے مسائل حل کرنے کوئی بھی کوشش کی گئی ،تو یہ کوشش ناکام ہی نہیں رہے گی بلکہ کوئی نتیجہ نہیں دے سکے گی ‘چونکہ پاکستان کے افغانستان کے سرحدی لائن کے قبائلی علاقوں میں سے ایسے گنجلک اور پیچیدہ پہاڑی علاقوں کے گاو¿ں کا کسی کے پاس کیا علاج ہے جو گاو¿ں کئی مقامات پر ادھے افغانستان میں ہیں ادھے پاکستان میں ‘ لہذاءپاکستان اور افغانستان کی اسٹرٹیجک فطری صورتحال کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اب یہی دیکھنا ہوگا چونکہ روس اور ایران نے بھی ’سی پیک ‘ کے عظیم اور ترقی یافتہ منصوبے سے مستفید ہونے کا اپنا اپنا پختہ ارادہ کرلیا ہے یوں اِس واضح و بیّن زمینی حقائق کی روشنی میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے13 نومبرکو ’گوادر پورٹ کی آپریشنل‘ افتتاحی تقریب میں اگر یہ اہم بات کہہ ہی دی ہے، تو بھارت سمیت امریکا اور اسرائیل کو کیا اعتراض؟ جناب ِ والہ! پاکستان اقتصادی لحاظ سے اب ’ٹیک آف‘ کی پوزیشن میں ہے، بقول وزیر اعظم نواز شریف کے‘ کہ پاکستان اپنے جیو اسٹرٹیجک مقام کو اپنا’جیو اکنامک حب‘ بنانے کا یقینی عزم کرچکا ہے پاکستانی وزیر اعظم نے اِس موقع پر اُن علاقائی’ مشکوک ممالک‘ کو مخاطب کرتے ہوئے صاف صاف جتلا دیا کہ ’چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دشمن پاکستان کے دشمن متصور کئے جائینگے اب قوم نے پیچھے مڑ کر تو نہیں دیکھنا‘ چونکہ دشمن بڑاعیار ومکار ہے بلوچستان سے خیبر پختونخواہ تا افغانستان کے سرحدی علاقوں تک بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پھیلائے ہو ئے ’کل بھوشن یادیو‘ نیٹ ورک کے تار پود ابھی مکمل ختم نہیں ہوئے، یقینا اِن ہی بلوں میں چھپے ہوئے بھارتی ایجنٹس کہیں نہ کہیں سے اپنی دہشتگردی کی ڈریاں ضرور ہلارہے ہیں، کہیں کسی کو بلیک میل کیا جارہا ہو گا ’ سی پیک منصوبے‘ کو سازشی سیاست کے نام پر متنازعہ بنانے کی صدائیں بلند ہونے سے پتہ چلتا ہے جیسا کہ 60 کے عشرے میں ’کالاباغ ڈیم‘ جیسے اہم توانائی کے منصوبہ کو سیاسی منافرت کی نذر کردیا گیا تھا ،مگر، پاکستان دشمن بھارتی خفیہ تنظیم ’را‘ اب اپنی ایسی کسی بھی مذموم گھناونی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔


پاکستان میں ’سی پیک کا افتتاح‘ ....سراسیمگی نئی دہلی میں!

بلوچستا ن کے اہم ساحلی شہر گوادر پر دنیا کی نظریں کیوں جمی ہوئی ہیں وہ مزید اور کیا دیکھنا چاہتے ہیں،بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ سے سینکڑوں کلومیٹر کی مسافت پر دور دراز گوادر کل تک ایک انتہائی پسماندہ علاقہ تھا جہاں آدم نہ آدم زاد‘ تاحد نظر ریتلا میدان اور ایک جانب قدرت کا بیش بہا عطا کردہ ’قیمتی تحفہ‘ آئینہ کی طرح صاف وشفاف وسیع وعریض سمندر کی فلک شگاف شور مچاتی چھاگ اُڑاتی لہریں‘ جو ٹھوس لوہے کی مانند چٹانوں سے ٹکراتی نظر آتی تھیں آج یکا یک اُس گرم صحرائی علاقہ گوادر میں ایسا کیا حیرت انگیز اور خوشگوار ’عجوبہ‘ رونما ہو ا ہے دنیا ،حیرت واستعجاب میں غرق اپنی انگلیوں منہ میں دبائے بت بنی دکھائی دیتی ہے، جی جناب! پاکستانی قوم بھی دنیا کی دیگر ترقی یافتہ اقوام کی مانند فطرت کی بے پایاں ترقیاتی نظر یات سے متاثر ہوکر اگر اپنی تقدیر بدلنے کےلئے کمربستہ ہوگئی ہے، تو اِس میں ایسی تعجب و حیرا نی کیسی؟‘ہر قوم کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی برتر ضروریات میں خود کفالت کی راہ پر گامزن ہو ’پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ ‘ اور اِس عظیم الشان تاریخی منصوبہ کا آغاز پاکستان کی مجموعی اقتصادی ضروریات کا وہ حتمی علاج تھا ‘جسے قوم نے بالآخر پاہی لیا پاکستان کی مجموعی ترقی وخوشحالی ہمارے جن ازلی دشمنوں کو کبھی ایک آنکھ نہیں بھاتی وہ ذر ا ابھی اور انتظار کریں پاکستان کا آنےوالا کل اُنہیں ایسی مزید کئی ’خوشنما حیرتوں‘ سے یقینا دوچار کر دئے گا، ملک بھر کے عوام اور خصوصاً بلوچ بھائیوں کی لگاتار محرومیوں ‘ ناآسودگیوں اور چپکے چپکے کراہنے کی دلخراش صداو¿ں کے دم توڑنے کا وقت زیادہ دور نہیں ہے، ہماری قومی قیادت کو صرف ہوشمندی کے ساتھ ’سی پیک‘ کے اِس تاریخ ساز سفر کو اِسی تیز رفتاری سے جاری رکھنے کیلئے مزید پُرجوش اور چوکنا رہنا ہوگا، ہمارے دشمن باہم ایکا کرچکے ہیں اور ہر روز پاکستان کے خلاف اپنی منصوبہ بندی کو تبدیل کرنے میں منہمک اور مصروف ِ عمل ہیں‘ پاکستان اور چین کے مضبوط باہمی رفاقت کے اِس معاشی واقتصادی ’تیز گام سفر‘ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے وہ کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں گزشتہ دِنوں13 نومبر کو وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے ملکی سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے ہمراہ گوادر پورٹ کے آپریشنل افتتاحی تقریب کا فتہ کاٹا اور چین سے آنیوالے پہلے ’تجارتی کارگو‘ کو بندرگاہ پر لنگرانداز جہازوں کے ذریعے خلیجی ریاستوں کی جانب کھلے پانیوں میں جاتے ہوئے دیکھا تو یہ اہم موقع اہل ِ پاکستانیوں کے نزدیک کبھی بھی نہ بھلایا جانے والا ایسا ناقابل ِ فراموش واقعہ ہے، جو دنیا بھر میں اگر کسی سے ہضم نہیں ہورہا تو وہ ہمارا ازلی دشمن ملک بھارت ہے، ستم ظریفی دیکھئے، افغانستان کل تک پاکستان کو جو اپنا محسن پڑوسی ملک سمجھتا تھا وہ بھی آجکل ’کل وقتی‘ بھارتی ذہن سے سوچتا ہے، بھارتی ذہنیت سے پاکستان کیخلاف جتنا چاہتا ہے یہ ملک زہراگلنے سے باز نہیں آتا، اِس کا ایک نہایت ہی درد ناک ‘ المناک کسی قدر بہیمانہ ‘انسانیت کو شرمادینے والا واقعہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسیوں ’را‘ اور ’این ڈی اے ‘ کی مشترکہ خونریز سر گرمیوں سے لبریز اُس وقت اُن لمحوں سامنے آیا جب 13 نومبر کی صبح گوادر پورٹ کی افتتاحی تقریب ہونے والی تھی، اِس انتہائی اہم اور حساس تقریب سے صرف چند گھنٹے پیشتر خضدار سے ذرا آگے حب کے نزدیکی قصبہ کے ایک مشہور ومعروف مزار’درگاہ شاہ نورانی لاہوتی‘ میں عین زائرین کے ہجوم میں’را‘ اور ’این ڈی اے‘ نے وحشیانہ درندگی سے بھرپور خود کش دہشت گردی کرادی اور غالباً ہمارے مغربی اور مشرقی پڑوسی ملکوں ( افغانستان اور بھارت) کی خفیہ ایجنسیوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہوگا کہ ’دہشت گرد پاکستان میں ہرجگہ موجود ہیں ‘ افغانستان میں بھارتی گرفت کو مزید ’مضبوط‘ بنانے میں اگر کسی عالمی طاقت نے اپنا کوئی عملی رول ادا کیا ہے تو وہ امریکا ہی ہے امریکا اِس خطہ میں اپنی براہ ِ راست بالا دستی قائم رکھنے میں گزشتہ10-15 برسوں سے جب بُری طرح سے ناکام رہا تو پھر اُس نے مستقبل کی اُبھرتی ہوئی معاشی واقتصادی سپر پاو ر چین کے سامنے قربانی کا بکرا بھارت کو یقینا بنا دیا، اب بھارت کو ہلاشیری دی جارہی ہے، ساتھ افغانستان کی پیٹ تھپتھپائی جارہی ہے یہ جغرافیائی حقائق فراموش کیئے بناءجیسا کہ پاکستان کا کل بھی یہ ہی ’ٹرانس‘ تھا کہ اگر پاکستان کو ’بائی پاس ‘ کر کے افغانستان کے اندرونی وبیرونی امن وامان کے مسائل حل کرنے کوئی بھی کوشش کی گئی ،تو یہ کوشش ناکام ہی نہیں رہے گی بلکہ کوئی نتیجہ نہیں دے سکے گی ‘چونکہ پاکستان کے افغانستان کے سرحدی لائن کے قبائلی علاقوں میں سے ایسے گنجلک اور پیچیدہ پہاڑی علاقوں کے گاو¿ں کا کسی کے پاس کیا علاج ہے جو گاو¿ں کئی مقامات پر ادھے افغانستان میں ہیں ادھے پاکستان میں ‘ لہذاءپاکستان اور افغانستان کی اسٹرٹیجک فطری صورتحال کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اب یہی دیکھنا ہوگا چونکہ روس اور ایران نے بھی ’سی پیک ‘ کے عظیم اور ترقی یافتہ منصوبے سے مستفید ہونے کا اپنا اپنا پختہ ارادہ کرلیا ہے یوں اِس واضح و بیّن زمینی حقائق کی روشنی میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے13 نومبرکو ’گوادر پورٹ کی آپریشنل‘ افتتاحی تقریب میں اگر یہ اہم بات کہہ ہی دی ہے، تو بھارت سمیت امریکا اور اسرائیل کو کیا اعتراض؟ جناب ِ والہ! پاکستان اقتصادی لحاظ سے اب ’ٹیک آف‘ کی پوزیشن میں ہے، بقول وزیر اعظم نواز شریف کے‘ کہ پاکستان اپنے جیو اسٹرٹیجک مقام کو اپنا’جیو اکنامک حب‘ بنانے کا یقینی عزم کرچکا ہے پاکستانی وزیر اعظم نے اِس موقع پر اُن علاقائی’ مشکوک ممالک‘ کو مخاطب کرتے ہوئے صاف صاف جتلا دیا کہ ’چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دشمن پاکستان کے دشمن متصور کئے جائینگے اب قوم نے پیچھے مڑ کر تو نہیں دیکھنا‘ چونکہ دشمن بڑاعیار ومکار ہے بلوچستان سے خیبر پختونخواہ تا افغانستان کے سرحدی علاقوں تک بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پھیلائے ہو ئے ’کل بھوشن یادیو‘ نیٹ ورک کے تار پود ابھی مکمل ختم نہیں ہوئے، یقینا اِن ہی بلوں میں چھپے ہوئے بھارتی ایجنٹس کہیں نہ کہیں سے اپنی دہشتگردی کی ڈریاں ضرور ہلارہے ہیں، کہیں کسی کو بلیک میل کیا جارہا ہو گا ’ سی پیک منصوبے‘ کو سازشی سیاست کے نام پر متنازعہ بنانے کی صدائیں بلند ہونے سے پتہ چلتا ہے جیسا کہ 60 کے عشرے میں ’کالاباغ ڈیم‘ جیسے اہم توانائی کے منصوبہ کو سیاسی منافرت کی نذر کردیا گیا تھا ،مگر، پاکستان دشمن بھارتی خفیہ تنظیم ’را‘ اب اپنی ایسی کسی بھی مذموم گھناونی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

مزیدخبریں