کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ بھارتی آبدوز کو پیچھے دھکیل دیا اور اپنے پانیوں سے مار بھگایا۔ ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا۔ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا، نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب کیے رکھا ا±سے پاکستانی پانیوں سے دور دھکیل دیا اور اپنی سمندری حدود کلیئر کرالیں۔ ترجمان نے کہا کہ مذموم عزائم کے حصول کے لئے بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ بھارتی بحریہ بھی اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے لئے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہے وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارتی بحریہ کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش ایسے وقت میں کی گئی ہے جب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھی بھارتی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کو 4 روز تک مانیٹر کیا۔ بھارتی آبدوز 4 روز تک سطح سمندر پر نہیں آئی اور پاک بحریہ نے اسے سطح سمندر پر آنے پر مجبور کیا۔ آبدوز جرمن ساختہ 209 تھی۔ بھارت کے پاس جرمن ساختہ 4 آبدوزیں ہیں۔ بھارتی آبدوز شیشوش مرنے نے پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی آبدوز جاسوسی اور جنگی مقاصد کیلئے آئی تھی۔ کموڈور (ر) عبیداللہ نے کہا ہے کہ بھارتی آبدوز خطرناک ارادوں سے پاکستانی حدود میں داخل ہونا چاہتی تھی۔ بیان میں پاکستانی بحریہ کی پیشہ وارانہ مہارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کی سمندری حدود کے جنوب میں ایک بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر اسے ملک کی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ 'پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا اور نیوی فلیٹ یونٹس آبدوز کا مسلسل تعاقب کرتے رکھا اور ا±سے پاکستانی پانیوں سے دور دھکیل دیا۔' دفاعی تجزیہ کاروں نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ کوشش سی پیک کو نقصان پہنچانے کیلئے تھی۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار کموڈور (ر) عبداللہ اور ایڈمرل (ر) تسنیم احمد نے کہاکہ یہ بھارت کی انتہائی مہلک ترین آبدوز تھی اللہ نے پاکستان کو بڑے خطرے سے بچا لیا ہے۔ بھارتی آبدوز کے پاکستان آنے کے تین سے چار مقاصد ہو سکتے ہیں پاک بحریہ نے مستعدی سے بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کی وجہ سے بہت پریشان ہے اور اس وجہ سے اوٹ پٹانگ حرکتیں کررہاہے ، وہ پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے، بھارت افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے، آبدوز میں بھارتی ایس ایس جی کے لوگ اور دہشگرد تھے، لینڈ کرنے کے بعد بلوچستان میںکارووائی کرنا تھی،کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بھارتی بحریہ کا سارا ٹارگٹ بلوچستان کا ساحل ہے، ان کا مقصدسی پیک کو نقصان پہنچانا تھا آبدوز بھیجنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دباﺅ میں رکھنا چاہتا ہے، پاک بحریہ کی چوکسی نے ملک کو بڑے خطرے سے بچا لیا، بھارت اور پاکستان کے معاملات سیاسی کی نوعیت کے ہیں، فوجی طریقے سے اور ایسی حرکتوں سے معاملات مزیدالجھ جائیں گے۔ نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو میں کموڈور (ر) عبیداللہ نے کہا کہ پاک بحریہ نے پاکستان کو ایک بڑے خطرے سے بچا لیا، یہ بھارت کی انتہائی مہلک سب میرین تھی جو سمندر کی تہہ سے پاکستان کی حدود میں داخل ہونا چاہتی تھی، سب میرین میں بھارتی ایس ایس جی کے لوگ اور دہشگرد تھے، لینڈ کرنے کے بعد بلوچستان میںکارروائی کرنا تھی،کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ بھارتی نیوی کا سارا ٹارگٹ بلوچستان کوسٹ ہے۔انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ لوگ خاموش بیٹھے ہوں گے، ان کا مقصدسی پیک کو نقصان پہنچانا تھا۔ انہوں نے سمجھا تھا کہ پاکستان کو اس سے نقصان پہنچائیں گے ،مگر ہماری نیوی نے ان کو ناک سے پکڑ کر ان کو وہاں چھوڑا جہاں سے وہ تعلق رکھتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر)طلعت مسعود نے کہا کہ بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دباﺅ میں رکھنا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے۔ بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دباﺅ میں رکھنا چاہتا ہے،لائن آف کنٹرول پران کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں اسی طرح یہ بھی جارحانہ کارروائی ہی ہے، سمندر میں جارحانہ کارووائی کے کئی مقاصد ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دفاع کس حد تک محفوظ ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے، یہ اس کی زندہ مثال ہے، بھارت اور پاکستان کے معاملات سیاسی کی نوعیت کے ہیں، فوجی طریقے سے اور ایسی حرکتوں سے معاملات مزید الجھ جائیں گے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت سمجھتا ہے کہ ان چیزوں سے پاکستان پر دباﺅ ڈال کر پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لائے گا،مگر اس کا الٹا اثر ہورہا ہے،معاملات کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہئے، عسکری قوت دکھا کر معاملات حل نہیں ہوںگے۔راحت لطیف نے کہا کہ بھارت کو سی پیک کی سب سے زیادہ تکلیف ہے،بھارت اس طرح کے ہتھکنڈے چھو ڑ دے،بھارت کو گوادر پورٹ،سی پیک ہضم نہیں ہورہا،وزارت خارجہ پہلی دفاعی لا ئن ہوتی ہے ۔ معاملہ سلامتی کونسل اور عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔
بھارتی آبدوز
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتا مگر ورکنگ باﺅنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا ، بھارت کے جارہانہ اقدامات دنیا کے امن کیلئے خطرے کا باعث بن رہے ہیں ، افغانستان میں داعش کے پھیلاﺅ اور طالبان کی سرگرمیوں پر تشویش ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کشمیری قوم کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ ترکی کے صدر اردگان کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے بائیکاٹ بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سیاسی فیصلہ تھا دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان باہی عزت و احترام پر مبنی تعلق ہیں ۔ ترکی کے صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر کیا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔ کشمیری بھارتی مظالم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہماری موجودہ جدوجہد آزادی کی تحریک کو آگے لے گئی ہے اللہ کی مدد سے فتح ہماری ہوگی پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتا ہے مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بھارتی قابض فوج مقبوضہ کشمیر میں شہری اوردیہی آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر کے ابتر حالات سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے کشمیری عوام عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ بھارتی جارحیت نہ صرف دنیا بلکہ خطے میں قیام امن کیلئے خطرہ ہے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا ایٹمی ڈاکٹرائن پر بیان دوہرا معیار ہے ورکنگ باﺅنڈری پر بھارتی جارحانہ اقدامات بھارتی وزیر کے بیان کی نفی کرتے ہیں دنیا کے کئی ممالک نے ایل او سی اور کنگ باﺅنڈری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ افغانستان خطے میں قیام امن کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان اور خطے میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔افغانستان میں داعش اور طالبان کی سرگرمیوں پر تشویش ہے افغانستان کے حالات کے حوالے سے پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ میں اجاگر کیا اور دنیا کو آنے والے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان کو دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا ہے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج اور عوام نے ستر ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھیں گے ضرب عضب نے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں، نیوکلیئر سپلائر گروپ کے گیارہ نومبر کے آسٹریا میں ویانا اجلاس میں بیشتر ممالک کی جانب سے پاکستان کے موقف کی تائید کی گئی گروپ کی رکنیت میرٹ پر ہونی چاہیے اور اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس ملک کو رکنیت نہ دی جائے جو ایٹمی عدم پھیلاﺅ کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہو۔ پاکستان چین اور روس کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے جو گروپ تشکیل دیا جارہا ہے امید ہے اس سے افغانستان میں قیام امن میں مدد ملے گی۔ امریکہ کے نو منتخب صدر کو وزیراعظم اور صدر ممنون حسین کی جانب سے مبارکباددی گئی ہے اور پاکستان امریکی نو منتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ یاسین ملک، علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے، حریت رہنماو¿ں نے کہا ہے کشمیری قوم ابھی تک ڈٹی ہوئی ہے، حریت رہنماو¿ں کے مطابق جدوجہد تحریک کو آگے لے گئی، حریت رہنماو¿ں نے کہا کہ اللہ کی مدد سے فتح ہماری ہوگی، بھارت مقبوضہ کشمیر کی ابترصورتحال سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتا مگر کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر فائرنگ برداشت نہیں بھرپور ردعمل دینگے۔ نائجیریا میں فورسز کے ہاتھوں 100 سے زائد مسلمانوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں، پی فائیو ممالک کو بارہاجنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر اعتماد میں لیا، 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا بھارت کو احترام کرنا چاہیے، سکولوں کے ترک ملازمین کے حوالے سے میڈیا میں افواہیں گردش کر رہی ہیں، ترکی نے پاکستان ترک سکولوں کی آبائی تنظیم پر پابندی لگائی جبکہ پاکستان کو اپنے قوانین کے تحت کارروائی کرنا پڑی۔ جب ترکی کی جانب سے پابندی لگائی گئی تو اس تنظیم کے نام سے پاکستان میں ادارے کام نہیں کرسکتے اس کے باوجود پاکستانی حکومت کی جانب سے ایسے طریقے پر عمل کیا جارہاہے جو ان سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ ، اساتذہ اور ملازمین پر اثر انداز نہ ہوں۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے‘ بھارتی جارحیت پوری دنیا میں قیام امن کےلئے خطرہ ہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے‘ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا‘ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر پاکستان اپنا ردعمل دے گا، جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے۔ وہ جمعہ کو صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں گفتگو کررہے تھے۔ افغانستان میں غیر ریاستی عناصر پر تحفظات جنم لے رہے ہیں۔ افغانستان میں داعش‘ طالبان کی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ ہیں۔ موجودہ بحران کے باعث افغانستان میں یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پراٹھاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر یو این سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود ہے۔ کشمیری قوم ابھی تک ڈٹی ہوئی ہے۔ موجودہ جدوجہد ہماری تحریک کو آگے لے گئی ہے فتح ہماری ہوگی۔ بھارت کو جنگ بندی معاہدے کا بھارت کو احترام کرنا چاہئے۔ بھارتی وزیر دفاع کا ایٹمی ڈاکٹرائن پر بیان دوہرے معیار کا عکاس ہے۔ مسلمان ممالک کے مسائل کو مذاکرات‘ افہام و تفہیم سے حل کرنے کے حامی ہیں۔ مسلم امہ کو مسائل بات چیت سے حل کرنے چاہئیں۔
دفتر خارجہ