سری نگر (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں 133ویں روز بھی بھارتی مظالم جاری رہے۔ ہزاروں افراد نے بھارت کیخلاف احتجاج کیا۔ جامع مسجد سری نگر بدستور بند رہی اور نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی۔ قابض بھارتی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ سے 50سے زائد کشمیری زخمی اور سینکڑوں متاثر ہوئے۔ قابض فوج نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ حریت کانفرنس کے سیکرٹری جنرل شبیر شاہ نے نظربندی توڑ کر مظاہرے کی قیادت کرنے کی کوشش کی۔ میر واعظ عمر فاروق اور سید علی گیلانی سمیت حریت قیادت گھروں میں نظربند ہے۔ سرینگر بانڈی پورہ، پلوامہ میں ہزاروں مظاہرین نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ مقبوضہ وادی میں سبز ہلالی پرچم بھی لہرایا گیا۔ احتجاجی ہڑتال کے دوران شہریوں نے ضلعی ہیڈ کواٹرز کی طرف احتجاجی مارچ کئے، ضلعی ہیڈ کواٹرز میں آزادی کنونشن ہوئے جبکہ قابض فورسز نے کٹھ پتلی اسمبلی کے رکن انجینئر رشید کو پھر گرفتار کر لیا۔ ادھر سرینگر میں بزرگ شہری غلام محمد خان کو سپردخاک کر دیا گیا اسکی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔غلام محمد خان آنسو گیس کا شیل لگنے سے شہید ہو گیا تھا۔ نماز جنازہ کے شرکاء نے آزادی اور اسلام کے حق میں زبردست نعرے لگائے۔ عینی شاہدین کے مطابق الٰہی باغ اور اس کے ارد گرد علاقوں میں نوجوانوں نے فورسز اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ دریں اثناء جنوبی کشمیر میں دسویں جماعت کی دو طالبات بھارتی فوج کی پیلٹ گن کا شکار ہو کر سرینگر کے صدر ہسپتال میں آنکھوں کی وارڈ میں جا پہنچیں۔ بزرگ شہری خواجہ غلام محمد خان کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی فورسز ہر طریقے سے کشمیریوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ ایک سو کے قریب شہادتوں کے بعد بھی فورسز کی پیاس بجھنے کو نہیں آرہی ہے۔ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ادھر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت میں آزادی مخالف اور مخبرانہ سوچ کے حاملین سب کو اپنے جیسا ہی سمجھتے ہیں۔سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں میں لوگوں نے سرینگر، بڈگام، گاندربل،بارہمولہ ،بانڈی پورہ، کپواڑہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور دیگر علاقوں میںسڑکوں پر نکل کر زبردست مظاہرے کئے ۔ انہوں نے پاکستان اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف زبردست نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ مقبوضہ کشمیر میں ساڑھے چار ماہ بعد پوسٹ پیڈ انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔