کراچی(ہیلتھ رپورٹر):سندھ میں گٹکا اورمین پوری کا بڑھتاہوااستعمال انسانی رگوں میں زہرگھول رہاہے۔طبی ماہرین کے مطابق صرف سندھ میں ہرسال دوسے تین ہزارافرادکینسرکے مرض میں مبتلاہورہے ہیں۔مین پوری اورگٹکے کی خریدوفروخت ایک منافع بخش کاروباربن چکاہے۔پابندی کے باوجود یہ گھنائوناکاروبار منظم انداز میں حیدرآباد، حسین آباد پریٹ آباد سمیت اندرون سندھ میں تیزی سے جاری ہے۔شہریوں کے مطابق پولیس کی سرپرستی کے بغیر یہ کاروبارممکن نہیں ہے۔اس ضمن میں نیو کلئیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیا لوجی کے انچارج ڈاکٹر فیاض الحسن نے بتایا کہ چونے کا پتھر جانوروں کا خون پسا ہوا شیشہ ،افیون ،چھالیہ مین پوری گٹکا میں استعمال کیا جاتاہے۔جومنہ کے کینسر کا سبب بنتاہے اوریہ مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔گٹکا اورمین پوری استعمال کرنے والوں میں مردہی نہیں خواتین اوربچوں کی بھی ایک بڑی تعدادشامل ہے۔