پیانگ یانگ (نیٹ نیوز) چین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات بڑھانے کیلئے کام کیا جائے گا۔ چینی اور شمالی کورین میڈیا کے مطابق چین کے خصوصی مندوب نے چینی صدر کی نمائندگی کرتے ہوئے شمالی کوریا میں اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ملاقات میں چینی مندوب کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ روایتی دوستانہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کیلئے قابل قدراثاثہ ہیں،دونوں ممالک کو اپنے ملکوں کی عوام کے مفاد کیلئے باہمی تعلقات کو مزید بڑھانا چاہیے۔چینی خصوصی مندوب گزشتہ روز شمالی کوریا پہنچے ہیں۔ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور جنوبی کوریا سے اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گا جب تک یہ دونوں اپنی مشترکہ فوجی مشقیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اقوام متحدہ کے لیے شمالی کوریا کے سفیر ہان تائی سونگ نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کو جنیوا میں بتایا کہ "یہ دفاع ہے، امریکہ سے جوہری خطرے سے جوہری دفاع۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "مستقل فوجی مشقیں ہو رہی ہیں جن میں جوہری اثاثوں کے ساتھ ساتھ طیارہ بردار جہازاور اسٹریٹیجک بمبار طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ایسی مشقیں میرے ملک کے خلاف ہو رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا نے چار روزہ مشترکہ بحری مشقیں شروع کی تھیں جسے جنوبی کوریا کی افواج نے شمالی کوریا کے لیے ایک واضح انتباہ قرار دیا تھا لیکن واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے حکام کا موقف رہا ہے کہ ایشیائی اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں "جائز، دیرینہ اور دفاعی نوعیت" کی ہیں اور اس کے برعکس شمالی کوریا کا "جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام غیر قانونی" ہے۔ سیول کے فوجی عہدیداروں نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشترکہ مشقیں شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف "عسکری طور پر چوکس رہنے کے مضبوط عزم کا اظہار ہے۔ دریں اثناء امریکہ اور جاپان کی بحری فورسز نے جمعرات کو اوکیناوا کے سمندری علاقوں میں اپنی سالانہ باہمی فوجی تربیتی مشقوں کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ امریکہ کہہ چکا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کے باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے لیکن وہ معاملے سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کا اقدام کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔