دائودخیل/ کمالیہ/ جکھڑ/ ننکانہ صاحب (نامہ نگاران) داؤدخیل کے کئی محلوں میں سوئی گیس پریشر کم ہونے سے عوام پریشان بچے بغیر ناشتہ کے سکول جانے پر مجبور اور فیکٹری ملازمین بھی ناشتے کیے بغیر کام پر جارہے ہیں۔ شہریوں کا اظہار خیال امیر خان، ثناء اللہ خان، حمید اللہ نے بتایا کہ ہمارے محلہ نئی وانڈھی میں گیس پریشر کم ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے شا م کو بھی گیس پر کھانا نہیں بنتا۔ خدا بخش، عبد الرشید، فیاض خان نے کہا گھروں میں چولہے جلنے بند ہوگئے۔ ابراہیم، ریاض قریشی، حافظ عبد الحق، کلیم اللہ،محمود و دیگر نے بتایا کہ خٹکی خیل میں بھی گیس پریشر نہیں اور صبح تو گیس کا نام و نشان تک نہیں ہوتا۔ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے گیس پریشر کا مسلہ فوری طور حل کیا جائے ورنہ ہم سوئی گیس محکمہ کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائے گئے۔ جکھڑ میں گزشتہ کئی دنوں سے خالد کالونی، نیا بازار، محب علی شاہ، غازی آباد، روشن شاہ سمیت دیگر کئی علاقوں میں گیس کی مسلسل گھنٹوں بندش سے شہریوں کو کھانا بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ گیس ہیلپ لائن پر متعدد بار اطلاع کے باوجود عملدرآمد نہیں ہوا۔ کمالیہ میں سردی میں اضافہ کے ساتھ ہی شہر بھر میں سوئی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا۔ چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف چند گھنٹوں کیلئے گیس کی سپلائی بحالی ہوتی ہے۔ طلبا و طالبات کو ناشتہ کئے بغیر ہی سکولوں کو جانا پڑتا ہے۔ ننکانہ صاحب اور اس کے گردونواح میں سوئی گیس کی بندش بدستور جاری۔ کم پریشر کے ساتھ ساتھ بجلی کی بھی طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز سے تقریبا آدھے شہر کی بجلی صبح 9بجے سے دوپہر 3بجے تک بند کردی جاتی ہے جس کے باعث کاروبارزندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہے جبکہ سوئی گیس کی طویل بندش اور کم پریشر نے عوام کی زندگیاں اجیرن بنا رکھی ہیں گھروں میں کھانا نہ تیار ہونے کے باعث لوگ مہنگے داموں ایل پی جی اور لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں جبکہ اکثر اوقات طلباء و طالبات بغیر ناشتہ کے لئے سکول و کالجز جانے پر مجبور ہیں بجلی اور سوئی گیس کی بندش پر شہریوں میں شدید غم وغصہ کی لہر پائی جارہی ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ محکمہ سوئی گیس کا عملہ جان بوجھ کر شہر کو سپلائی ہونے والی سوئی گیس بند کرکے پرائیوٹ ملوں کو گیس فراہم کر رہا ہے اور ماہانہ لاکھوں روپے کمانے میں مصروف ہیں جبکہ منتخب عوامی نمائندے اور ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی ساری صورتحال سے باخبر ہونے کے باوجودخاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ ڈسٹرکٹ کورٹس، آفیسر کالونی اور سرکاری افسران کی رہائشیں پر سوئی گیس کا پریشر شہر کی نسبت ٹھیک ہوتا ہے اسی وجہ سے انہیں شہریوں کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں ہے۔