تہران (بی بی سی) سعودی عرب اور ایران کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں لیکن حال میں اس کشیدگی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ سعودی عرب اور ایران مشرقِ وسطیٰ کے دو بڑے ملک ہیں اور دونوں اس خطے پر اپنی اپنی بالادستی چاہتے ہیں۔ ایرانیوں کی بڑی اکثریت شیعہ ہے جب کہ سعودی عرب سنی اکثریت کا ملک ہے۔بعض فرقوں میں تفریق مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے ممالک میں بھی پائی جاتی ہے۔ بعض ملک اکثریتی سنی اور بعض اکثریتی شیعہ ہیں۔ شیعہ اکثریت والے ملک تعاون کے لیے ایران کی طرف دیکھتے ہیں جبکہ سنی ملک سعودی عرب کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔اسلام کا آغاز سعودی عرب سے ہوا تھا۔ اس لیے وہ آج بھی خود کو مسلم دنیا کا رہنماء سمجھتا ہے۔ تاہم 1979ء میں ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد خطے میں ایک نئی طرز کی مذہبی ریاست وجود میں آ گئی، جس کا واضح مقصد یہ تھا کہ اپنا ماڈل اپنی سرحدوں سے باہر برآمد کیا جائے۔اس ریاست نے سعودی عرب کی حیثیت کو چیلنج کرنا شروع کر دیا۔گزشتہ 15 برس میں اوپر تلے پیش آنے والے کئی واقعات نے دونوں کے درمیان تلخی میں اضافہ کیا ہے۔2003 ء میں امریکہ نے عراق پر حملہ کر کے سنی عرب اور ایران کے دشمن صدام حسین کو معزول کر دیا۔
خطے پر بالادستی: ایران اور سعودی عرب کے درمیان سرد جنگ جاری‘ کشیدگی مزید بڑھ گئی
Nov 19, 2017