واشنگٹن+ کابل (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی قربانیاں ایک بار پھر نظر انداز کر دیں۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کیلئے کچھ نہیں کیا۔ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کا پاکستانی حکام کو پتہ تھا۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی۔ پاکستان کو سالانہ 3.1 ارب ڈالر دیتے رہے۔ اب پاکستان امریکہ کیلئے کچھ نہیں کر رہا اس لئے امداد بند کر دی۔ ٹرمپ نے سی آئی اے کی رپورٹس کو قبل از وقت اور نامکمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے امید ہے سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے ذمہ داروں کے بارے میں رپورٹ کل (منگل) تک مکمل ہو جائے گی۔ خشوگی کی آڈیو ریکارڈنگ کی مکمل تفصیلات مجھے بتائی گئی ہیں۔ سعودی صحافی کی آڈیو ریکارڈنگ خود نہیں سننا چاہتا آڈیو ریکارڈنگ بہت ہولناک ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مجھے بتایا تھا کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں، ولی عہد کے نزدیکی لوگ اس واقعہ میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ یمن کا مسئلہ ختم ہونا چاہئے۔ سعودی عرب اور ایران یمن کے مسئلے کو ختم کریں۔ ادھر طالبان حکام اور آزاد ذرائع نے قطر میں طالبان اور امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے درمیان 3 روزہ مذاکرات کی تصدیق کر دی۔ طالبان کی جانب سے صوبہ ہرات کے سابق طالبان گورنر خیر اللہ خیرخواہ اور سابق طالبان ملٹری چیف محمد فضل مذاکرات کا حصہ بنے۔ طالبان نے اگلے برس صدارتی انتخابات ملتوی کرنے اور غیر جانبدار قیادت کے تحت عبوری حکومت تشکیل دینے پر زور دیا۔ عبوری حکومت کےلئے تاجک اور اسلامی سکالر عبدالستار سیرت کا نام پیش کیا گیا۔ زلمے خلیل زاد تمام امور 6 ماہ کے اندر حل کرنا چاہتے تھے تاہم طالبان نے مذکورہ وقت انتہائی مختصر قرار دے دیا۔ زلمے خلیل زاد نے فوری جنگ بندی کی تجویز دی جو طالبان نے مسترد کر دی۔ تاہم ذرائع کے مطابق قیدیوں کو آزاد کرنے اور طالبان کا آفس کھولنے اور طالبان پر سفری پابندی کے معاملے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔طالبان نے اگلے برس افغان صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے‘ زلمے خلیل زاد نے امید ظاہر کی ہے آئندہ 20اپریل سے قبل معاہدہ ہو جائے گا
ٹرمپ