آٹھواں عجوبہ

پچھلے دنوں اپنے ایک نجی کا م کے سلسلے میں ـ"سرکاری " دفتر جانے کا اتفاق ہوا۔ کافی عرصے بعد ہونے والا یہ اتفاق، زندگی کے بہت سے نا خوشگوار ـ"اتفاقات" میں سے ایک ثابت ہوا۔ کافی عرصے بعدجانا اسلیے ہوا کہ یہ شایدہمارے ملک میں ہونے والی بہ کثرت ـ"نجکاری " کا ہی اثر ہے کہ روزمرہ زندگی کے زیادہ تر معاملات "غیرسرکاری " ہوتے چلے جارہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ عام عوام کا "سرکارِخاص" سے آمنا سامنا ذرا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے ، یاپھر لوگ یہ سامنا شاید خو د ہی کر نا نہیں چاہتے ۔
خیر ۔۔۔ بات ہو رہی تھی حکومتی دفتر کےVisit کی ، بھئی وہ جگہ جہاں ہم گئے تھے آفس کم ، بے بسی اور مایوسی کی تصویر زیادہ دکھائی دیتا تھا۔ داخلی مناظر تو اور بھی زیادہ مایوس کن تھے ، بے ر نگ و روغن بوسیدہ دیواریں ، پان کی پیک کے دھبوں سے آراستہ فرش جسے کسی حد تک صاف کرنے کی ناکام سی کوشش کی گئی تھی ، کمروں میں نصب چیدہ، چیدہ ٹیوب لائٹس اور پنکھے جو "ہوا " اور "روشنی " کی مطلوبہ ضروریات کو پورا کرنے سے صاف انکاری تھے۔ آفس ملازمین کو پرانے طور طریقوں پر کام کرتاد یکھ کر ایسا لگتا نہیں تھا کہ سال2018کا یہ وہ موجودہ دور ہے جہاں دنیا بھر میں نت نئی ایجادات، تجربات ، سہولیات اور تیکنیکیات (Technicalities) پر کام ہو رہا ہے تاکہ دنیا میں بسنے والی ہر مخلوق اپنے اپنے حصے کا فائدہ حاصل کر سکے ۔ ان کاوشوں میں ترقی یافتہ ملکوں کی حکومتیں ، نجی ادارے اور عوام ، سب شامل ہیں اور اپنے اپنے حصے کی ذمہ داریوں کو پور ا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ہمارے ملک میں رہائش ہو یا دفاتر، تفریحی مقامات ہوں یا تعلیمی درسگاہیں ، کھیل کود کے میدان ہوں یا پھر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرتے اسپتال ، اگر حکومتی سرپرستی کے حامل ہیں یا باالفاظِ انگریزیRun by the government ہیں تو پھر انکی پوری طرح سے فعالیت اور درستگی کسی معجزے سے کم نہیں ، ان معاملات کی درستگی میں نجی ادارے کسی بھی قسم کی Support اور عوام ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
ہسپتال کے ذکر سے یاد آیا ۔۔۔ شہر قائد کے گنجان آباد علاقے شادمان ٹائون میں بچوں سے تعلق رکھنے والا ایک ہسپتال ایسا بھی ہے جہاں جاکر قطعی طور پر یہ محسوس نہیں ہوتا کہ وہ ایک سرکاری اسپتال ہے ۔ اس کی سب سے خاص بات جدید طرز پر قائم وہ عمارت ہے جسے جاپانی تنظیمJapan International Cooperation Agency (JICA) کی جانب سے تقریبا 1.38 ارب روپے کی مالیت سے تعمیر کروا کر مورخہ 15 دسمبر 2016 کو غریب اور بے بس عوام کے و سیع تر مفاد میں اسکا " افتتاح " کر دیا گیا تھا ۔ موجودہ وقت میں اسپتال کی انتظام کاری ایک NGO کے سپر د ہے۔ بچوں کو بالکل مفت علاج کی سہولتیں فراہم کرتے اسپتال کی اس شاندار عمارت کو دیکھ کرعجیب سی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ نہ صرف عمارت شاندار ہے بلکہ اس کے زریعے پہنچائی جانے والی خدمات اور سہولیات بھی قابل ِتعریف ہیں ۔ کمال مہارت سے بنائی گئی بلڈنگ میں جہاں میڈیکل ، سرجیکل اور انتہائی نگہداشت کے وارڈز ہیں وہیں ایمرجنسی، لیبارٹری ، ریڈیالوجی اور فارمیسی وغیرہ کے شعبہ جات بھی فعال و متحرک ہیں۔ مناسب Sitting arrangements ، صاف ستھرا ماحول ، کشادہ Space وارڈز میں داخل بچوں کو تین وقت معیاری خوراک کی فراہمی عوام الناس کے اعتماد اور اطمینان میں اضافے کا سبب بن ر ہی ہے ۔JICA ہی کی جانب سے اسپتال کو Modern Instruments کی فراہمی بھی کی گئی ہے تاکہ جدید طریقوں پر علاج معالجے کی دستیا بی کے عمل کو ممکن بنایا جا سکے۔ امراض اطفال کے ماہر اور، تربیت یافتہ ڈاکٹرز کی موجودگی عوام میں صحتمندانہ زندگی کے شعور کو اجاگر کرنے میں مددگار شابت ہو رہی ہے۔ ورشا رائے، کوثرفاطمہ، سیما آصف اور فاطمہ محبت علی ، یہ تمام نامور ڈاکٹرز اس اسپتال کا حصہ ہیں۔ نہ صرف قر ب وجوار بلکہ دوردراز سے بھی ہر دن لوگوں کی بڑی تعداد اسپتال کا رخ کرتی ہے۔ اکہتر سالوں سے مصیبتوں کی چکی میں پستی، دھکے کھاتی عوام کے د ل ودماغ اسپتال کی اس State-of-the-art عمارت اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد کو ایک " عجوبہ " ہی سمجھتے ہیں ، اور یہ عجوبہ غریبوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ آجکل یہ اسپتال کچھ مشکلات کا شکار ضرور ہے لیکن امید ہے جلد ہی یہاں "زندگی" پھر سے مسکرانے لگے گی۔
بچے ، جو ہمارے مستقبل کے معمار ہیں ،اور وہ جو اپنے بنیادی حقو ق سے محروم ہیں، زندگی کی خوبصورتی کو محسوس نہیں کر پاتے ، اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں ناکام ہیں، وطن عزیز کے یہ نونہال اپنی زندگی کے سکھ و چین کے لیے ایسے مزید عجائبات کے شدت سے منتظر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن